خبریں

معروف صحافی ونود دوا نہیں رہے

ونود  دوا اپنے پروگرام  میں اس وقت کی حکومتوں پر سوال اٹھانے کے لیے معروف  تھے اور حالیہ برسوں میں بی جے پی حکومت  کی تنقید کے بعد بی جے پی مقتدرہ صوبوں  کی پولیس نے ان پر کئی معاملے درج کیے تھے۔

ونود دوا ، فوٹو: دی وائر

ونود دوا ، فوٹو: دی وائر

نئی دہلی: ملک  کے نامور اوربااثرسینئر صحافی ونود دوا کا انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر 67 برس تھی۔

دوا اپنے شو  میں اس وقت کی حکومتوں پر سوال اٹھانے کے لیےمعروف تھے اور حالیہ برسوں  میں بی جے پی حکومت  کی تنقید کے بعد بی جے پی مقتدرہ صوبوں  کی پولیس نے ان پر کئی معاملے درج کیے تھے۔

اس سال کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران دوااسپتال میں زیر علاج تھے اور اس کے بعد سے وہ صحت کے مختلف مسائل سے جوجھ رہے تھے۔ اس ہفتے کی شروعات میں ان کی بیٹی اور اداکارہ  ملیکا دوا نے بتایا تھا کہ ان کےوالد  کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ ہفتہ کی شام ملیکا نے اپنے والد کے انتقال کی تصدیق کی۔

اس سے پہلے جون  میں دوا کی بیوی  اور ریڈیولوجسٹ پدماوتی دوا(چنا دوا)کی  کووڈ 19کی وجہ سے موت  ہو گئی  تھی۔ ملیکا نے اس سے پہلے بتایا تھا کہ ان کے والد اس اس سانحے کو قبول نہیں کر پا رہے تھے۔

کئی دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں ونود دوا نے بطور نیوز اینکر اور پریزنٹر دوردرشن اور این ڈی ٹی وی سمیت کئی میڈیا اداروں میں کام کیا۔ سال 2016 سے 2018 کے بیچ وہ بطورکنسلٹنٹ ایڈیٹر دی وائر سے وابستہ تھے اور جن گن من کی بات کےنام سے پروگرام پیش  کیا کرتے تھے۔

سال 2019 کی شروعات میں وہ  سوراج ٹی وی اور ایچ ڈبلیو نیوز کے ساتھ جڑے۔

سال 2018 میں جب می ٹو تحریک  اپنے عروج پر تھی تب فلمساز نشٹھا جین کی طرف سے1989 میں ہوئے  ایک واقعہ  کو لےکردوا پر جنسی طور پر ہراساں کرنے  کا الزام  لگایا گیا تھا۔ دوا نے ان الزامات  کی سختی سے تردیدکی تھی اور رضاکارانہ طور پر اپنے شو کو بند کرتے ہوئے ایک آزادانہ  پینل کے ذریعے ان الزامات کی جانچ کے لیے حامی بھری تھی۔ تب دی وائرنے سپریم کورٹ کے ایک سبکدوش جج کی سربراہی  میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی تھی، لیکن یہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی تھی۔

جون2020 میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے دہلی بی جے پی کے ایک ترجمان کی شکایت پر دوا کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ بی جے پی لیڈر نے ان پر ایچ ڈبلیو نیوز کے یوٹیوب چینل کے ذریعے‘فیک نیوز’ پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔ ایک شکایت میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کے لیے‘دہشت پھیلانے’ والا جیساتوہین آمیز لفظ استعمال کیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے اس معاملے میں انہیں عبوری ضمانت دے دی تھی۔

اسی مہینے بی جے پی لیڈر اجئے شیام کی شکایت کے بعد ہماچل پردیش پولیس نے ونود دوا کے خلاف سیڈیشن  کا معاملہ درج کرتے ہوئے انہیں سمن بھیجا تھا۔ شیام کا کہنا تھا کہ 30 مارچ 202 کو نشر ہوئے 15 منٹ کے یوٹیوب پروگرام میں دوا نے مرکزی حکومت کی طرف سے اچانک اعلان کردہ  لاک ڈاؤن کے بعد دہلی سے جا رہے مزدوروں کو لےکر‘عجیب الزام’لگائے تھے۔

اس سال کی شروعات میں اس معاملے کو خارج کرتے ہوئے ایک تاریخی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ‘ہر صحافی کیدار ناتھ سنگھ معاملے (جس نے آئی پی سی کی دفعہ124اے کے تحت سیڈیشن کےجرم کے دائرہ کار کی وضاحت کی تھی)کے تحت تحفظ حاصل کرنےکا حق دار ہے۔’