خبریں

دہلی: سریش چوہانکے نے دلایا ’ہندو راشٹر کے لیے لڑنے، مرنے-مارنے‘ کا حلف

سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے 19 دسمبر کو دہلی میں ہندو یووا واہنی کے ایک پروگرام میں یہ حلف دلاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

متنازعہ پروگرام میں سریش چوہانکے حلف لیتے۔ (تصویر: Twitter/@Minakshishriyan)

متنازعہ پروگرام میں سریش چوہانکے حلف لیتے۔ (تصویر: Twitter/@Minakshishriyan)

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے ہری دوار میں جب شدت پسند ہندوتوا لیڈرمسلم نسل کشی کی اپیل کر رہے تھے، اسی درمیان دہلی میں سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے نے کہا کہ،وہ ہندوستان کو ‘ہندو راشٹر’بنانے کے لیے’لڑنے، مرنےاور مارنے’ کے لیے تیار ہیں؟

اسکرال ڈاٹ ان اور نیوز لانڈری نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کےمتعلق رپورٹ شائع کی ہے جس میں چوہانکے ‘ہندو یووا واہنی’کی ایک تقریب میں حلف لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ یہ پروگرام19 دسمبر کوہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، ویڈیو میں چوہانکے کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ‘اس ملک کو ہندو راشٹر بنانے اور ہندو راشٹر  بنائے  رکھنے کے ضرورت پڑنے پر ہمیں لڑنا، مرنا پڑے گا ۔اس پروگرام میں موجود بھیڑ نے بھی ان لفظوں کو دوہراتے ہوئے حلف لیا۔

چوہانکے نے اپنے ٹوئٹر پر اس تقریب کی ویڈیو اور تصویر شیئر کی ہے۔

خبروں کے مطابق، ہندو یووا واہنی کی دہلی اکائی  نے اپنے فیس بک پیج پر دعویٰ کیا ہے کہ اس گروپ کاقیام اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کیا تھا، جسے چوہانکے نے اپنے اصل ٹوئٹ میں ٹیگ بھی کیا ہے۔

کانگریس کے اقلیتی سیل کے صدر عمران پرتاپ گڑھی نے اس کی تنقید کرتے ہوئےلکھا، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی ناک کے نیچےقتل کرنے کا حلف لیا جا رہا ہے۔ یہ قاتلوں کی فوج تیار کرنے کی ٹریننگ ہے۔ کیا این ایس اےجیسا قانون صرف مسلمانوں پر مسلط کرنے کے لیے بنایا گیا ہے؟

جواب میں چوہانکے نے ٹوئٹر پر لکھا، اورنگ زیب کا حلف اٹھانے والو! یہ حلف 26 اپریل 1645 کو چھترپتی شیواجی مہاراج نےرائریشور مندر میں لیا تھا۔ تب سے لے کر اب تک کروڑوں سورماؤں نے یہ کام انجام دیا ہے، لاکھوں نے قربانیاں دی ہیں، میں انہی میں سے ایک چھوٹا ساسپاہی ہوں۔ غزوہ ہند بنانے کا تمہارا خواب کبھی پورا نہ ہو، اس لیے یہ حلف ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چوہانکے نے اس طرح کا تبصرہ کیا ہے۔ چوہانکےاقلیتوں کے خلاف تبصرہ کرنے کے لیے بدنام زمانہ ہیں اور وہ اپنے چینل کے ذریعے ایسے ہی موضوعات کو فروغ دیتے رہے ہیں۔

معلوم ہو کہ پچھلے سال سریش چوہانکے نے اپنے ایک شو ‘بنداس بول’کے متنازعہ ‘یوپی ایس سی جہاد’پروگرام کے ایک ٹریلرکوشیئر کرتے ہوئے ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہادلکھ کرنوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا بڑا انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔

یہ شو 28 اگست 2020 کو رات 8 بجے ٹیلی کاسٹ ہونا تھا، لیکن دہلی ہائی کورٹ نے اسی دن جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی عرضی پر اس پر پابندی لگا دی تھی۔

اس کے بعد 9 ستمبر 2020 کو وزارت اطلاعات و نشریات نے چینل کو پروگرام نشر کرنے کی اجازت دےدی تھی، جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے اسے نوٹس بھیجا تھا، لیکن وزارت نے نشریات روکنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس کے بعد اس پروگرام کے ٹیلی کاسٹ کو لے کرسپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل نے پروگرام کے ٹیلی کاسٹ پر عبوری روک سمیت کئی راحتیں مانگی تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ 15 ستمبر 2020 کو سپریم کورٹ نے چینل کو اگلے احکامات تک ‘بنداس بول’ کے ایپی سوڈنشر کرنے سے روک دیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھاکہ یہ پروگرام پہلی نظر میں مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنے والا لگتا ہے۔