خبریں

کرناٹک: تیجسوی سوریہ نے کہا-ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کو واپس لانے کا سالانہ ہدف بنائیں

بی جے پی رکن پارلیامنٹ تیجسوی سوریہ نے اُڈپی میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کی واپس اسی مذہب میں’ٹیپو جینتی’پر ہونی چاہیے اور یہ’گھر واپسی’ہندوؤں کی ذمہ داری  ہے۔سوریہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو ہندو مذہب اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان متحدہ ہندوستان کےنظریےمیں شامل ہے۔

تیجسوی سوریہ:(فوٹوبہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین گریب)

تیجسوی سوریہ:(فوٹوبہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین گریب)

نئی دہلی: بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ تیجسوی سوریہ نے ہندو مذہب چھوڑکر گئےہندوؤں کو واپس لانے کی اپیل کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سوریہ نے25 دسمبر کو اُڈپی کےسری کرشنا مٹھ میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مندروں اور مٹھوں سے ہندوؤں کی’گھر واپسی’کو یقینی بنانے کی بات کہی۔

اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے،جس میں انہیں ہندوؤں کی ان کے اصل مذہب میں واپسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

ایک گھنٹہ بیس منٹ کےاس ویڈیو میں وہ تبدیلی مذہب کو روکنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کچھ یوٹیوب چینل پر سوریہ کی پوری تقریر بھی موجود ہے، جس کو لائیواسٹریم کیا گیا تھا۔

سوریہ نے کہا، یا تو ڈرا دھمکا کر یا لالچ سے، ہندوؤں کو ان کےاصل مذہب سے نکالا جا رہا ہے۔اس سے نمٹنے کا ایک ہی ممکنہ حل ہے، وہ لوگ جنہوں نے ہندوستان کی تاریخ میں مختلف سماجی، سیاسی اور معاشی وجوہات کی وجہ سے اپنا اصل مذہب چھوڑ دیا ہے، جو لوگ ہندو مذہب سے باہر چلے گئے ہیں، انہیں مکمل طور پر واپس لایا جائے۔ انہیں ہندودھرم  میں واپس لایا جانا چاہیے۔

تیجسوی سوریہ نے کہا،میری  اپیل ہےکہ ہر مندر اور مٹھ کو اس کے لیےہدف طے کرنا چاہیے، جنہیں وہ ہندو مذہب میں واپس لانا چاہتے ہیں۔ ایسی کوششیں جنگی پیمانے پر ہونی چاہیے۔

سوریہ کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے، دی نیوز منٹ نے رپورٹ کیا کہ،سوریہ نے کہا کہ ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں  کی واپسی ٹیپو جینتی پرہونی چاہیے اور یہ’گھر واپسی’ہندوؤں کی ذمہ داری ہے۔

سوریہ نے اپنے خطاب میں اسلام اور عیسائی مذاہب کے مختلف پہلوؤں کی  تنقید کی۔

انہوں نے کہا، ہم نے اس ملک میں رام مندر بنایا۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل370 ہٹایا۔ ہمیں پاکستان کے مسلمانوں کو ہندو بنانا چاہیے۔ ہمیں گھر واپسی کو ترجیح دینی چاہیے۔ پاکستان متحدہ ہندوستان کے نظریے میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا،کیا ٹیپو جینتی منانے کی اپیل کرنے والوں نے کلام جینتی یا ششنالا شریف جینتی منانے کی اپیل کی؟یہی فرق ہے۔

بتا دیں کہ سوریہ کا یہ بیان کرناٹک اسمبلی میں تبدیلی مذہب مخالف قانون کی منظوری کے بعد آیا ہے۔ دائیں بازو کی ہندوتوا تنظیموں نے حالیہ دنوں میں کرناٹک بھر میں کرسمس کی تقریبات میں خلل ڈالا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تیجسوی سوریہ نے اس طرح کے فرقہ وارانہ بیانات دیے ہیں۔انہوں نے حال ہی میں ٹوئٹ کرکے دیوالی کے جشن رواج کے اشتہار کو نشانہ بنایا تھا۔

کورونا کی دوسری لہر کے دوران بنگلور کے ایک کووڈ وار روم سے 17مسلم ملازمین کو برخاست کر دیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر وہاٹس ایپ پرگردش کرنے والے پیغام کےبعد سوریہ نےان مسلم ملازمین پر کووڈ وار روم میں بیڈ کےالاٹمنٹ میں بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔

دی وائر نے اس وقت بتایا تھا کہ جلد ہی یہ واضح ہو گیا تھاکہ ان ملازمین کا بیڈ کے الاٹمنٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔