فکر و نظر

کووڈ-19: بچوں کے لیے ٹیکے اور بوسٹر ڈوز پرحکومت کو ان 10 سوالوں کا جواب دینا چاہیے

چونکہ حکومت نے کوئی ایسااہلکار فراہم نہیں کیا ہے جو مرکز کے فیصلے پر پریس کے سوالوں کا جواب دے سکے، اس لیےیہاں وہ دس سوال ہیں جن کا جواب وزارت صحت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو دینا چاہیے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کووڈ-19 کی تیسری لہر کے خدشات اور وائرس کے  نئے ویرینٹ اومیکرون کے ملک میں بڑھتے ہوئے معاملوں کے درمیان، وزیر اعظم نریندر مودی نےسنیچر(25 دسمبر)کو اعلان کیا کہ اگلے سال 3 جنوری سے 15 سے 18 سال کی عمر کےبیچ کے لوگوں کے لیےٹیکہ کاری  مہم شروع کی جائے گی۔

چونکہ حکومت نے کوئی ایسا افسر فراہم نہیں کیا جو اس فیصلے پر پریس کے سوالوں کاجواب دے سکے، اس لیے یہاں 10 سوال  ہیں جن کا جواب وزارت صحت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو دینا چاہیے۔

گزشتہ 24 دسمبر کو، ہندوستان کی ٹیکہ کاری مہم کے سربراہ ونود کےپال، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے سربراہ بلرام بھارگوا اور صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کے فیصلے سائنس پر مبنی ہوتے ہیں اور فی الحال بچوں کی ٹیکہ کاری کی ضرورت کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ ایسے میں کیا یہ مان لیا جائے کہ 24 دسمبر کی شام سے 25 دسمبر کی رات کے درمیان سائنس اچانک بدل گئی ہے؟ اگر ہاں، توحقیقت میں  کیا بدلا؟

فرنٹ لائن ورکرز، ہیلتھ کیئر ورکرز اور بزرگوں کو بوسٹر ڈوز کے طور پر کون سی ویکسین دی جائیں گی؟ 24 دسمبر کو پال، بھارگوا اور بھوشن نے تسلیم کیا تھاکہ کوویکسین کی افادیت یا بوسٹر خوراک کے طور پر اس کے فوائد پر ابھی تک کوئی مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔ ایسے میں ان فیصلوں کا کیا جواز ہو گا؟

ضمیمہ:سیرم انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے دائر کوواویکس ویکسین کے لیے ایمرجنسی کلیئرنس میں تاخیر کیوں ہوئی ہے؟ کوواویکس کونوواویکس اورسی ای پی آئی  نے تیار کیا ہے اور نووا ویکس نے اپنی ٹکنالوجی سیرم کو منتقل کر دی تھی۔ یہ سوال اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی کوواویکس کو ہنگامی استعمال کےلیے درج کر رکھا ہے۔اس کے علاوہ انگلینڈ کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کی دو خوراکیں کوواویکس کے برابر ہیں اور ہندوستان  پہلے ہی کووا ویکس ایکسپورٹ کر رہا ہے۔

کیا ہندوستانی حکومت نے بچوں کےحفاظتی ٹیکوں سےمتعلق اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کے لیےتب تک انتظار کیا جب تک کہ ڈرگ ریگولیٹرنےاس عمر کے گروپ کے لیے کوویکسین کی منظوری نہیں  دے دی؟ کیونکہ حکومت نے اگست میں بچوں کے لیےزائیڈس کیڈیلا کےزائیکو وی ڈی کو منظوری دی تھی اور اس کے بعد سے بچوں کی ٹیکہ کاری کی ضرورت کے ثبوت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انتہائی تشویشناک بات یہ ہے کہ کیا ہندوستانی حکومت نے بچوں کےٹیکوں سےمتعلق اپنی پالیسی کو صرف اس لیے تبدیل کیا کہ ڈرگ ریگولیٹر نے اس عمر کے گروپ کے لیے کوویکسین کی منظوری دے دی تھی؟

ویکسین بنانے والی کمپنی بھارت بایوٹیک نے کہا ہے کہ اس نے ویکسین کو اس طرح تیار کیا ہے کہ یہی خوراک 15-18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ کمپنی کےمینوفیکچرنگ اور سپلائی کے حساب کوکیسے بدلے گا؟ کیا موجودہ اسٹاک کو 3 جنوری 2022 سے بچوں  کی ٹیکہ کاری  کے لیے بھیجا جائے گا؟

بھارت بایوٹیک نے مبینہ طور پر ڈرگ کنٹرولر جنرل کو 15-18 سال کی عمر کے لوگوں کے لیے کوویکسین کے فیز 2/3 ٹرائلز کا ڈیٹا پیش کیا۔کیایہ ڈیٹا عوامی ڈومین میں آزادانہ  تصدیق کے لیے ہے؟ یا ہزاروں لاکھوں بچوں کے ٹیکے لگانے کے بعد ہمیں دستاویزدکھائے جائیں گے؟

ضمیمہ:ٹیکہ کاری پرنیشنل ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ،کووڈ19-کے لیےنیشنل ایکسپرٹ گروپ آن ویکسین ایڈمنسٹریشن اور سبجیکٹ ایکسپرٹ کمیٹی(ایس ای سی)کے غوروخوض کے بارے میں کیا- ان سب کو ڈرگ ریگولیٹر کے فیصلے کی سمت کی عکاسی کرنی چاہیے تھی؟

ڈرگ ریگولیٹر نے 12-18 سال کی عمر کے لوگوں کے لیے ایک اور ویکسین زائیکو وی ڈی کو منظوری دی ہے، جسے زائیڈس کیڈیلا نے بنایا ہے۔ اس کے تیسرے مرحلےکاٹرائل ڈیٹا بھی پبلک ڈومین میں دستیاب نہیں ہے۔ کیوں؟

بزرگ شہریوں کو بوسٹر خوراک حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹر کی سند کیوں ضروری ہے، جبکہ نوجوان براہ راست بنیادی خوراک حاصل کر سکتے ہیں؟ جبکہ سائنسی شواہد اس کے برعکس ہیں:کہ کورونا وائرس کا اثر بڑی عمر کے لوگوں پر بہت برا ہوتا ہے، بالخصوص اگر آپ کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے، جبکہ بچوں میں اس بیماری کا پھیلاؤ بہت کم رہا ہے۔

یاد رکھیں کہ ٹیکوں کےبنیادی نتیجہ سنگین بیماری کو روکنا  ہےاور بہتر ڈیزائنگ اورکووڈ موافق سلوک  کولاگو کرکے اس کے پھیلاؤ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

اس صورتحال میں کیا ہوگا اگر والدین ویکسین کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن ان کا بچہ ٹیکہ لگانا چاہتا ہے یا اس کے برعکس؟ اگر ایک والدین اس کی حمایت کرتے ہیں اور دوسرا ویکسین کی مخالفت کرتا ہے تو ویکسین لگوانے کا فیصلہ کیسے کیا جائے گا؟ یوکے میں ایسے معاملوں کی ثالثی کے لیےGillick competence نامی ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔

وزیر اعظم ٹیکہ کاری مہم کی توسیع کے بارے میں کا اعلان کیوں کر رہے ہیں ، جووبائی امراض اور ویکسینیشن کے اداروں کے نمائندوں کے برعکس ہے؟

وزیر اعظم صحت سے متعلق موضوعات پر اعلان ہی کیوں کر رہے ہیں جبکہ اس سلسلے میں ماہرین  کو آگے آنا چاہیے، جو صحافیوں اور ماہرین کے سوالوں کا جواب دے سکیں۔

(ہمیں جواب معلوم ہو سکتا ہے، اس کے باوجود ہمیں  سوال پوچھنا چاہیے۔)

(اس  رپورٹ کوانگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)