خبریں

چھتیس گڑھ: ہندو مذہبی رہنما کے بعد سرکاری افسر نے گاندھی کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا

چھتیس گڑھ حکومت نے رائے پور ضلع کے اسسٹنٹ فوڈ آفیسر سنجے دوبے کو معطل کر دیاہے۔اس سے قبل رائے پور میں دو روزہ ‘دھرم سنسد’پروگرام کے دوران ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج  نے مبینہ طور پر مہاتما گاندھی کے خلاف  توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔رائے پور میں مقدمہ درج ہونے کے بعد مہاراشٹر پولیس نےبھی  کالی چرن کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔

مہاتما گاندھی۔ (فوٹوبہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

مہاتما گاندھی۔ (فوٹوبہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

نئی دہلی: مہاتما گاندھی پر ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج کے توہین  آمیزتبصرے کے بعد اب ایک سرکاری اہلکار نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر بابائے قوم کے خلاف  توہین آمیز تبصرہ کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے افسر کو معطل کر دیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مہاراشٹر میں پولیس نے توہین آمیزتبصرہ کے سلسلے میں ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

چھتیس گڑھ کے سینئر حکام نےسوموار کو کہا کہ رائے پور ضلع کے اسسٹنٹ فوڈ آفیسر سنجے دوبے کو فیس بک پر مہاتما گاندھی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کی وجہ سے ریاستی حکومت نے معطل کر دیا ہے۔

افسر نے بتایا کہ ریاست کے ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ، سول سپلائز اور کنزیومر پروٹیکشن نے دوبے کی معطلی کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کےحوالے سے  دوبے کی جانب سے سوشل میڈیا پر جو توہین  آمیز تبصرہ کیا گیا ہے وہ چھتیس گڑھ پبلک سروس (کنڈکٹ)رولز کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے سنجے دوبے کو فوری اثر سے معطل کیا جاتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کالی چرن مہاراج کےتوہین  آمیز تبصرے پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس دوران دوبے نےبھی  فیس بک پر مہاتما گاندھی کے خلاف  مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والےاسکرین شاٹ کے مطابق، دوبے نے فیس بک پر پیوش کمار نامی شخص کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے مبینہ طور پر کہا ہے، گاندھی کوئی ‘راشٹر’نہیں ہیں اور نہ ہی اس ملک کی اکثریت انہیں بابائے قوم مانتی ہے۔ بابائے قوم بھی کوئی آئینی خطاب نہیں ہے۔ جس نے اپنی لاش پر ملک کی تقسیم کی بات کہی اس نے ملک کو دو حصوں میں تقسیم کروا  دیا۔ وہ لاکھوں ہم وطنوں کے قتل کے لیے ذمہ دار ہے۔

اس تبصرہ کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دوبے نے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھ کر وضاحت دی ہےکہ، کسی نے میرا موبائل ہیک کیا اور میرے نام سے پیوش کمار جی کو مہاتما گاندھی جی کے بارے میں توہین آمیز بات لکھ دی۔ میرے دل میں  گاندھی جی کے لیے بے پناہ عقیدت ہے۔ وہ ملک وقوم کے معمار ہیں۔ وہ میرے محترم ہیں۔

قبل ازیں،26 دسمبر کو  رائے پور کے راون بھاٹھا گراؤنڈ میں دو روزہ دھرم سنسد کے آخری دن، کالی چرن مہاراج نے مبینہ طور پر بابائے قوم کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا اور ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کی تھی۔

انہوں نے لوگوں سے یہ بھی کہا تھاکہ وہ مذہب کے تحفظ کے لیے کسی کٹر ہندو رہنما کو حکومت کا سربراہ منتخب کریں۔ بعد میں ان  کے خلاف رائے پور میں ایف آئی آر درج کی گئی۔

رائے پور ضلع کے پولیس حکام نے سوموار کو بتایا کہ کانگریس لیڈر پرمود دوبے کی شکایت پر پولیس نے کالی چرن مہاراج کے خلاف شہر کے ٹکرہ پارہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ کالی چرن مہاراج کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 505(2)(مختلف طبقوں کے درمیان دشمنی، تعصب یا نفرت پیدا کرنے یا اسے فروغ دینے کے والے بیان)اور 294 (بیہودہ فعل)کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ جاری ہے۔

کالی چرن مہاراج کے اس تبصرے کے بارے میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص سماج میں زہر گھولنے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ پولیس پورے معاملے کو دیکھ رہی ہے اور جو باتیں سامنے آئیں گی اس کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے ٹوئٹ کیا،اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ باپو کو گالی دے کر، سماج میں زہر گھول کر اپنے منصوبوں میں کامیاب ہو جائے گاتو یہ اس کا وہم ہے۔ وہ اوران  کے آقا بھی سن لیں۔ جو بھی ہندوستان اور سناتن ثقافت کی روح کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کرے گا، نہ آئین اسے بخشے گا اور نہ ہی عوام انہیں قبول کرے گی۔

مہاتما گاندھی پر تبصرہ: کالی چرن مہاراج کے خلاف مہاراشٹر میں مقدمہ درج

مہاراشٹر میں پولیس نے مہاتما گاندھی کے خلاف توہین آمیزلفظوں کا استعمال کرنے کے الزام میں  ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ایک اہلکار نے منگل کو بتایا کہ اکولہ کے شیواجی نگر کے رہنے والے کالی چرن مہاراج عرف ابھیجیت سارگ نے اتوار کو چھتیس گڑھ کے رائے پور میں ایک پروگرام کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔

مقامی کانگریسی لیڈروں نے سوموار کو ان کے خلاف اکولہ سٹی کوتوالی پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دیا۔

کوتوالی پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مقامی کانگریسی  کارکن پرشانت گاوندے کی شکایت پر پولیس نے کالی چرن مہاراج کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 294 (قابل اعتراض حرکت) اور 505 (عوامی طور پر شرارت کرنے ولا بیان)کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

کالی چرن کے تبصرےپر چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے بھی سخت تنقید کی اوراس معاملے کی گونج سوموار کو مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں بھی سنائی دی۔

مہاراشٹر کےاقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نےریاستی اسمبلی میں اس  مسئلے کو اٹھایا تھااور مطالبہ کیا تھاکہ مذہبی رہنما کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے۔

مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار نے کہا، ایم وی اے (مہا وکاس اگھاڑی)حکومت کالی چرن مہاراج کے تبصروں کے بارے میں رپورٹ طلب کرے گی اور سخت کارروائی کرے گی۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)