خبریں

گاندھی پر قابل اعتراض تبصرہ: کالی چرن مہاراج نے کہا، اپنے بیان پر کوئی افسوس نہیں

چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں دو روزہ ‘دھرم سنسد’پروگرام میں مہاتما گاندھی کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے پر ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ گاندھی کو بابائے قوم نہیں مانتے اور اگر سچ بولنے کی سزا موت ہے تو وہ انہیں قبول ہے۔

ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@omkaliputra)

ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@omkaliputra)

نئی دہلی: چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں مہاتما گاندھی کے بارے میں توہین  آمیز تبصرہ کرنے کے سلسلے میں  مقدمہ درج ہونے کے بعد ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج نے کہا ہے کہ انہیں اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

رائے پور کے راون بھاٹھا گراؤنڈ میں 26 دسمبر کو دو روزہ دھرم سنسد کے آخری دن کالی چرن مہاراج نےاپنی تقریر کے دوران بابائے قوم کے خلاف مبینہ طور پرتوہین آمیز تبصرہ کیا تھا اوران کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کی تھی۔

انہوں نے لوگوں سے مذہب کے تحفظ کے لیے کسی کٹر ہندو رہنما کو حکومت کا سربراہ منتخب کرنے کےلیےبھی کہاتھا ۔

اس معاملے میں حکمراں جماعت کانگریس کے لیڈروں کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور کالی چرن کی گرفتاری کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

دریں اثنا، رائے پور میں اپنے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد کالی چرن نے ایک ویڈیو جاری کرکے اپنے تبصروں کو صحیح ٹھہرایا ہے۔

ویڈیو میں کالی چرن نے کہا ہے، ‘گاندھی کے بارے میں نازیبا لفظوں کے استعمال کے لیے میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مجھے اس کا کوئی افسوس نہیں ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘میں گاندھی کو بابائےقوم نہیں مانتا۔ اگر سچ بولنے کی سزا موت ہے تو وہ قبول ہے۔

کالی چرن نے دھرم سنسد میں گاندھی کا قتل کرنے والے ناتھورام گوڈسے کی تعریف کی تھی اور ساتھ ہی کئی دوسری قابل اعتراض باتیں بھی کہی تھیں۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، انہوں نے مہاتما گاندھی کے خلاف کئی دعوے اور الزامات بھی لگائے اور انہیں سردار ولبھ بھائی پٹیل کے(آزادی کے بعد) ملک کے وزیر اعظم نہ بننے اور نہرو-گاندھی خاندان کی حوصلہ افزائی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سردار پٹیل وزیر اعظم ہوتے تو ملک امریکہ سے زیادہ طاقتور ہوتا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ مہاتما گاندھی کو بابائے قوم نہیں مانتے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کےقاتل ناتھورام گوڈسے کی بھی تعریف کی۔

اس تبصرہ کے بعد رائے پور ضلع پولیس نے کالی چرن کے خلاف آئی پی سی  کی دفعہ 505 (2) (مختلف طبقات کے درمیان دشمنی یا نفرت کو ہوا دینے والے بیانات) اور 294 (بیہودہ  فعل)کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

ضلع کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پرشانت اگروال نے کہا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ کالی چرن نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اس کے علاوہ مہاراشٹر کے اکولہ میں بھی کالی چرن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقامی کانگریسی کارکن پرشانت گاوندے کی شکایت پر، کالی چرن مہاراج کے خلاف اکولہ سٹی کوتوالی پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 294 (قابل اعتراض حرکت) اور 505 (عوامی طور پر شرپسندی والے بیان)کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مہاراشٹر کے اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے ریاستی اسمبلی میں اس  مسئلہ کو اٹھایا تھا اور مطالبہ کیا تھاکہ مذہبی رہنما کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)