خبریں

بُلی بائی ایپ کا مقصد مسلم خواتین کے خلاف تشدد کو بڑھاوا دینا ہے: جرنلسٹس ایسوسی ایشن

دہلی جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور انڈین ویمن پریس کورپس نے ایپ کے ذریعےمسلم خواتین کو نشانہ بنائے جانےپر شدیدبرہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ اگر پولیس بدنام زمانہ’سلی ڈیل’کے مجرموں کی پہچان کرلیتی تو یہ واقعہ دہرایا نہ  جاتا۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور اس کی جینڈر کونسل نے ایک موبائل ایپ کے ذریعے مسلم خواتین سمیت متعدد صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے پر منگل کوشدید برہمی کا اظہار کیا۔

غور طلب ہے کہ سینکڑوں مسلم خواتین کی اجازت کے بغیر ان کی تصویروں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی اور انہیں ‘بُلی بائی’ایپ پر ‘نیلامی’کے لیے اپ لوڈ کر دیا گیا تھا۔ ایک سال سے بھی کم کےعرصے میں ایسا دوسری بار ہوا ہے۔ یہ ایپ ‘سلی ڈیلز’ کی طرح ہے، جس کی وجہ سے پچھلے سال بھی ایسا ہی تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔

جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے ایپ کے ذریعےمسلم خواتین کو نشانہ بنائے جانے پر حیرت اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، یہ دوسری بار ہے جبکہ مسلم خواتین کی عوامی طور پر’نیلامی’ ہوئی ہے۔ اگر پولیس نے چھ ماہ قبل آن لائن بدنام زمانہ ‘سلی ڈیل’کے مجرموں کی پہچان کر لی ہوتی تو مسلم خواتین کو نشانہ بنانے اور دہشت زدہ کرنے کا یہ واقعہ نہ دہرایا جاتا۔

دہلی پولیس نے ایک ویب سائٹ پر خاتون صحافی کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تصویرمبینہ طور پراپ لوڈ کرنے کے الزام میں یکم جنوری کو نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔صحافی نے اس سلسلے میں ایک شکایت درج کرائی تھی اور اس کی کاپی ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔

وہیں، انڈین ویمن پریس کورپس نے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بُلی بائی، جسےگٹ ہب پر ہوسٹ کیا گیا تھا، آن لائن جنسی تشدد کے برابر ہے۔ اس طرح کی’نیلامی’واضح طور پر اسمگلنگ اور جنسی جرائم کو فروغ دیتی ہیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک ایپ کے ذریعے 100 مسلم خواتین کے بارے میں قابل اعتراض باتیں لکھی گئیں۔سادہ لفظوں میں ہم یہی مطلب سمجھ رہے ہیں کہ اس کا مقصد اقلیت کو ہراساں کرنے اور مسلم خواتین کے خلاف صنفی بنیاد پر تشدد کو فروغ دینے کی ایک منصوبہ بند سازش ہے۔

انہوں نے کہا، اپنی تصویروں کی اشاعت کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے والی باہمت خواتین کو ہم سلام پیش کرتے ہیں،جنہوں نے نفرت کی سازش میں بھی ہمت نہیں ہاری اور اس کے خلاف آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا،ہم ممبئی، دہلی اور حیدرآباد پولیس سے،جہاں خواتین نے شکایت درج کرائی تھی، اس معاملے پر فوراً کارروائی کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ممبئی پولیس نے بنگلورو سے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے لیکن دوسروں  کی بھی فوراً پہچان  کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، انڈین ویمن پریس کارپ خواتین کے خلاف توہین آمیز اور غیرمہذب سازش کے اس عمل کی شدید مذمت کرتی ہے اور ہم اپنے تمام اراکین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جنہیں  اس کی وجہ سے ذہنی طور پر ہراسانی کا سامنا کرنا پڑاہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دوسری بار ہے جبکہ مسلم خواتین کی اس طرح کی عوامی طور پر’نیلامی’ ہوئی ہے۔ یہ پریشان کن ہے کہ اتنے سنگین معاملے میں ملزمین کی  گرفتاری تک  نہیں ہوئی ہے۔

انہوں  نے کہا، اگر پولیس چھ ماہ قبل آن لائن ہوئی بدنام زمانہ ‘سلی ڈیل’کے قصورواروں کی شناخت کر لیتی تو مسلم خواتین کو نشانہ بنانے اور دہشت زدہ کرنے کا یہ واقعہ دوبارہ رونما نہ ہوتا اور مسلم خواتین کو بدنام کرنے کے ناپاک عزائم رکھنے والوں کی اتنی ہمت نہیں بڑھتی۔

انہوں نے کہا کہ ،ہمیں امید ہے کہ پولیس’سلی ڈیل’کے معاملے میں فوراً کارروائی کرے گی اور ملزمین کو جلد گرفتار کر لے گی۔ ہم حکومت سے بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ ‘انٹرنیٹ پر خواتین کی عزت کی نیلامی’کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔

ایپ معاملے کی جانچ کررہی ممبئی پولیس کی کرائم برانچ نے ایک 19 سالہ لڑکی کو اتراکھنڈ سے گرفتار کیا ہے، جو مبینہ طور پر کلیدی مجرم ہے۔اس کے علاوہ بنگلورو سے تعلق رکھنے والے انجینئرنگ کے 21 سالہ طالبعلم کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

طالبعلم وشال کمار جھا اور شریک ملزم شویتا سنگھ مبینہ طور پر ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ پولیس کے مطابق مزید گرفتاریاں ہوسکتی ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)