خبریں

الوداع کمال سر …

سینئر صحافی اور این ڈی ٹی وی انڈیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کمال خان کاجمعہ کو لکھنؤ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔  وہ اپنی نفاست، شگفتہ بیانی، شائستہ گوئی اور زبان وبیان پرعبورکےلیے معروف  تھے۔

کمال خان۔ (بہ شکریہ: اسکرین شاٹ/این ڈی ٹی وی)

کمال خان۔ (بہ شکریہ: اسکرین شاٹ/این ڈی ٹی وی)

نئی دہلی: سینئرصحافی اور این ڈی ٹی وی انڈیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کمال خان کاجمعہ کی صبح  کوانتقال ہوگیا۔ وہ  61 برس  کے تھے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، انہیں جمعہ کی صبح لکھنؤ میں اپنے گھر پر دل کا دورہ پڑا تھا۔ وہ تین دہائیوں سے زیادہ سےاس ادارے سےجڑے ہوئےتھے۔

وہ اس چینل کےلکھنؤ بیورو سے رپورٹ کرتے تھے۔ پسماندگان میں ان کی اہلیہ اور بیٹا ہے۔

خان اپنی زبان اور شگفتہ بیانی کے لیےمعروف تھے۔ اپنے طویل کیریئر میں انہیں صحافت کےشعبے میں دیے جانے والےباوقاراعزاز  رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ ملک کے صدر سے انہیں گنیش شنکر ودیارتھی سمان بھی ملا تھا۔

ان کی اچانک موت پر ان کےہم پیشہ  اور ساتھیوں سمیت ملک کے کئی رہنماؤں نے اپنے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

انہیں یاد کرتے ہوئے ان کے چینل نے لکھا ہے کہ ،تین دہائیوں میں انہوں نے سیاست کے کئی دور دیکھے اور ناظرین کو اپنی سیاسی بصیرت والی آنکھوں سے واقعات کا گواہ بنایا۔ انہیں سماج  کو اپنے منفرد انداز سے سمجھنے اور سمجھانے  والے ممتاز اور معتبر آوازوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

سینئر صحافی رویش کمار نے ان کو یاد کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، پھر کوئی دوسرا کمال خان نہیں ہوگا۔ ہندوستانی صحافت آج تہذیب سے ویران ہوگئی ۔ وہ لکھنؤ آج خالی ہوگیا، جس کی آواز کمال خان کے لفظوں میں کھنکتی تھی ۔ این ڈی ٹی وی پریوار آج غمگین ہے۔ کمال کے چاہنے والے کروڑوں ناظرین کا دکھ اتھاہ ہے۔ الوداع کمال سر۔

این ڈی ٹی وی کے سینئر ایڈیٹر اوما شنکر سنگھ نے انہیں یاد کرتے ہوئے لکھا ہے، کمال کو لے کر دیوانگی  ایسی کہ کل رات 9 بجے جب وہ ٹی وی پر تھے، ان کی باتوں کو ایک دوست موبائل پر ریکارڈ کرکےتبھی بھیج رہے تھے۔ذرا بھی اندیشہ نہیں تھا کہ  صبح کمال ہمیں ہمیشہ کے لیے چھوڑجائیں گے۔ کمال آپ جہاں بھی رہیں گے، کمال  رہیں گے۔ آپ کی باتیں ہم سب کے بیچ  گونجتی رہے گی۔

مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، بی ایس پی سپریمو مایاوتی، ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی خان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے ٹوئٹ کیا،زبردست صحافی،شاندار انسان، کمال خان صاحب کے انتقال کی خبرسے حیران ہوں،خدا ان کے پسماندگان اور دوستوں کو یہ عظیم صدمہ برداشت کرنے کی طاقت دے۔ خرجِ عقیدت۔

ان کو یاد کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راج ببر نے لکھا ہے ،اٹوٹ  دوست اور سینئر صحافی کمال خان صاحب کے انتقال کی خبر سے غمزدہ ہوں۔ ان کے ساتھ ہونے والی کئی ملاقاتیں ایک دم سے تازہ ہوگئیں۔شائستہ لیکن حقائق پر بے مثال گرفت رکھنے والےکمال صاحب کی رپورٹنگ میں ایک شاعری تھی- ترانہ تھا ۔مس کروں گا- لکھنؤ سے کمال خان،این ڈی ٹی وی انڈیا کے لیے، خراج عقیدت…۔