خبریں

عالمی شہرت یافتہ کتھک رقاص برجو مہاراج نہیں رہے

روایتی ہندوستانی رقص کتھک کو عالمی سطح پر لے جانے والےکتھک رقاص برجو مہاراج شاندار گلوکار، شاعر اور مصور بھی تھے۔ وہ کتھک رقاصوں کے  ‘مہاراج خاندان’ سے تعلق رکھتے  تھے۔ انہوں  نے اپنے والد اور گرو اچن مہاراج، چچا شمبھو مہاراج اور لچھو مہاراج سے تربیت حاصل کی تھی۔

پنڈت برجو مہاراج۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

پنڈت برجو مہاراج۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

نئی دہلی: روایتی ہندوستانی رقص کتھک کو عالمی سطح پر لے جانے والےکتھک رقاص برجو مہاراج سوموار کی صبح دل کا دورہ پڑنے سے دہلی میں اپنے گھر میں انتقال کر گئے۔

مہاراج جی کے نام سے مشہوربرجو مہاراج اگلے مہینے 84 سال کے ہونے والے تھے۔

ان کی پوتی راگنی مہاراج نے بتایا کہ برجو مہاراج کی موت کے وقت خاندان کے لوگ اور شاگرد ان کے پاس موجود تھے۔ وہ رات کے کھانے کے بعد انتاکشری کھیل رہے تھے جب مہاراج کو اچانک کچھ پریشانی ہونے لگی۔

ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہری اعزاز پدم وبھوشن سے سرفراز  برجو مہاراج 4 فروری 1937 کو کتھک رقاصوں کے ایک معروف گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام  برج موہن ناتھ مشرا تھا۔

ہندوستان کے مشہورترین اور پسندیدہ فنکاروں میں سے ایک برجو مہاراج  لکھنؤ کے کالکا بندہ دین گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے پانچ بچے اور پانچ ناتی-پوتے ہیں۔

برجو مہاراج کتھک رقاصوں کے ‘مہاراج خاندان’سے تعلق رکھتےتھے۔ انہوں نے اپنے والد اور گرو اچن مہاراج، چچا شمبھو مہاراج اور لچھو مہاراج سے تربیت حاصل کی تھی۔ ان کے والد جگن ناتھ مہاراج کو لکھنؤ گھرانے کے اچن مہاراج کے نام سے جاناجاتا ہے۔ انہوں نے رائے گڑھ ریاست میں درباری رقاص کے طور پر کام کیا۔

کتھک ڈانسر ہونے کے علاوہ برجو مہاراج شاندار  گلوکار، شاعر اور مصور بھی تھے۔

پنڈت برجو مہاراج نے 1977 میں آئی ستیہ جیت رے کی فلم شطرنج کے کھلاڑی میں دو ڈانس سیکونسز کے لیے موسیقی ترتیب دی تھی اور اس میں گلوکاری کا بھی مظاہرہ کیاتھا۔ اس کے علاوہ 2002 میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم دیوداس کے گانے کاہے چھیڑ موہے…کی کوریوگرافی کی تھی۔ سال 2012 میں انہیں فلم وشوروپم کے لیے بہترین کوریوگرافی کا نیشنل فلم ایوارڈ ملا تھا۔

برجو مہاراج گردے کے عارضے میں مبتلا تھے اور ذیابیطس کے زیادہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ ماہ سے ‘ڈائیلیس’پر تھے۔

راگنی مہاراج نے کہا، جب یہ ہوا تو وہ ہمارے ساتھ تھے۔ انہوں نے رات کا کھانا کھایا اور ہم ‘انتاکشری’کھیل رہے تھے، کیونکہ انہیں پرانی موسیقی بہت پسند تھی۔ وہ لیٹے ہوئے تھے کہ اچانک ان  کو سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی۔ ہمارے حساب سے انہیں دل کا دورہ پڑا کیونکہ وہ دل کے مریض بھی تھے۔

راگنی نے کہا، یہ رات میں سوا بارہ بجے سے ساڑھے بارہ بجے کے درمیان ہوا۔ بس ایک یا دو منٹ ایسی حالت رہی ہوگی۔ ہم انہیں فوراً ہسپتال لے گئے لیکن بدقسمتی سے ہم انہیں بچا نہیں پائے۔ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ان  کی موت ہو گئی۔

راگنی، جو خود بھی کتھک ڈانسر ہیں،انہوں نے کہا کہ خاندان کے لیے راحت کی بس ایک  بات یہ ہے کہ انہیں اپنے آخری لمحوں میں زیادہ پریشانی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا، جب یہ ہوا تو ان کے دو شاگرد اور دو پوتیاں، میری چھوٹی بہن  اور میں، ان کے ساتھ تھے۔ وہ اپنے آخری لمحوں میں مسکرا رہے تھے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان کے انتقال کی خبر ان کے بھتیجے اور شاگرد پنڈت منا شکلا کی مختصر علالت کے بعد 78 سال کی عمر میں انتقال کے چند روز بعد ہی سامنے آئی ہے۔

برجو مہاراج کی موت پر تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔

صدر رام ناتھ کووند نے کہا کہ کتھک رقاص پنڈت برجو مہاراج کی موت ایک عہد کا خاتمہ ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا، پنڈت برجو مہاراج کی موت ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ ان کی موت نے ہندوستانی موسیقی اور ثقافتی شعبے میں ایک بڑا خلا پیدا کر دیا ہے۔ وہ  آئی کان بن چکے تھے۔ انہوں  نے کتھک کو عالمی سطح پر مقبول بنانے میں بے مثال کردار ادا کیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ برجو مہاراج کی موت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔

انہوں نے  ٹوئٹ میں کہا، ہندوستانی رقص کو دنیا بھر میں منفرد پہچان دلانے والے پنڈت برجو مہاراج جی کی موت  سے گہرا صدمہ ہواہے۔ ان کا جانافن کی دنیا کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔

وزیر خزانہ نرملا  سیتا رمن نے فنکار کو ‘پرفارمنگ آرٹس کا ماہر’ قرار دیا۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹوئٹ میں کہا، شہنشاہ کتھک ، پدم وبھوشن پنڈت برجو مہاراج جی کی موت انتہائی افسوسناک ہے۔ ان کا جانا فن کی دنیا کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ پربھو شری رام سے دعا  ہے کہ وہ مرحوم کی روح کو اپنے قدموں میں جگہ دیں اور سوگوار کنبہ کو اس غم کو برداشت کرنے کی طاقت دیں۔ اوم شانتی!

آنجہانی پنڈت جسراج کی بیٹی گلوکارہ درگا جسراج نے برجو مہاراج کی موت کو ‘ہندوستانی پرفارمنگ آرٹس کے لیے بہت بڑا نقصان’ قرار دیا۔

 عدنان سمیع نے کہا کہ ہم نے پرفارمنگ آرٹس کے شعبے میں ایک لاثانی  ادارے کو کھو دیا ہے۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں سے کئی نسلوں کو متاثر کیا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)