خبریں

سال 2021 میں ملک کے 84 فیصد گھرانوں کی آمدنی میں کمی، ارب پتی افراد کی تعداد میں اضافہ: رپورٹ

اتوار کو جاری آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2021 میں ہندوستان کے سو امیر ترین لوگوں کی اجتماعی دولت 57.3 لاکھ کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ امیر ترین سو خاندانوں کی دولت میں اضافے کا تقریباً پانچواں حصہ صرف اڈانی خاندان کے حصے میں آیا ہے۔

(تصویر: رائٹرس)

(تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: ملک میں کورونا کی وبا نے پہلے سے ہی بدحال آمدنی میں  عدم مساوات کی صورتحال  کو مزید خراب کر دیا ہے۔ آکسفیم کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سال 2021 میں ہندوستان کے 84 فیصد گھرانوں کی آمدنی میں کمی آئی ہے، لیکن اسی عرصے میں ملک میں ارب پتیوں کی تعداد 102 سے بڑھ کر 142 ہوگئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، آکسفیم کی رپورٹ ورلڈ اکنامک فورم کےداووس ایجنڈے سے پہلے اتوار کو جاری کی گئی۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں کورونا کی تباہ کاریوں کے درمیان صحت کے بجٹ میں 2020-2021 کے ترمیم شدہ  انداز سے  10 فیصد کی گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔

رپورٹ کے مطابق،  اس عرصے میں تعلیم کے لیےمختص بجٹ میں چھ فیصد کی کٹوتی  کی گئی ہے۔وہیں، سماجی تحفظ کے منصوبوں کے لیے بجٹ کی مختص رقم یونین کے کل بجٹ کے 1.5 فیصد سے گھٹ کر 0.6 فیصد رہ گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2021 میں ہندوستان کے 100 امیر ترین لوگوں کی اجتماعی دولت 57.3 لاکھ کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اسی سال میں نیچے کی  50 فیصد آبادی کے حصے صرف چھ فیصد رقم آئی ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وبائی امراض (مارچ 2020 سے 30 نومبر 2021) کے دوران ہندوستانی ارب پتیوں کی دولت 23.14 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 53.16 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی۔

دریں اثنا یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ سال 2020 میں 46 ملین سے زیادہ ہندوستانی انتہائی غربت کی حالت میں  پہنچ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ اعداد وشمار  عالمی سطح پر نئے غریبوں کا تقریباً نصف ہے۔

رپورٹ کے مطابق، چین اور امریکہ کے بعد ہندوستان تیسرا ملک ہے جہاں ارب پتی افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ فرانس، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کے مقابلے 2021 میں ہندوستان میں ارب پتیوں کی تعداد میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح شہری علاقوں میں 15 فیصد تک ہے اور صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔

آکسفیم نے رپورٹ میں کہا کہ ملک کے 100 امیر ترین خاندانوں کی دولت میں اضافہ کا تقریباً پانچواں حصہ صرف اڈانی کے کاروباری گھرانے  کے پاس آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق،  گوتم اڈانی امیروں کی فہرست میں عالمی سطح پر 24 ویں نمبر پر ہیں جبکہ ہندوستان میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کی مجموعی مالیت 2021 میں بڑھ کر 50.5 بلین ڈالر ہو گئی ہے جبکہ 2020 میں یہ 8.9 بلین ڈالر تھی۔ اس طرح ایک سال میں ان کی دولت میں آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے۔

فوربس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 24 نومبر 2021 تک اڈانی کی مجموعی مالیت 82.2 ارب ڈالر  ہے۔ ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران آٹھ ماہ کے عرصے میں اڈانی کے اثاثوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ان میں آسٹریلیا میں اڈانی کے ذریعہ خریدی گئی کارمائیکل کانوں سےرٹرن اور ممبئی ہوائی اڈے میں 74 فیصدی  حصے داری خریدنا  بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، اسی وقت 2021میں مکیش امبانی کی مجموعی مالیت دوگنی ہو کر 85.5 بلین ڈالر ہو گئی، جبکہ2020میں 36.8ارب  ڈالر تھی۔

آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابھ بیہر نے کہا، اس عدم مساوات کی تلخ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہر دن کم از کم 21000 لوگوں یا ہر چار سیکنڈ میں ایک شخص کی موت ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا، وبا نے صنفی مساوات کو 99 سال سے واپس 135 سال کر دیا ہے۔ خواتین کو مجموعی طور پر  2020 میں 59.11 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 کے مقابلے اب 1.3 کروڑ کم خواتین کام کرتی ہیں۔

آکسفیم انڈیا نے اپنی بریفنگ میں گزشتہ چار سالوں میں مرکزی حکومت کے ریونیو کے حصہ کے طور پر بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافے کا بھی ذکر کیا، جبکہ اس مدت کے دوران کارپوریٹ ٹیکس میں گراوٹ دیکھنے کو ملی۔