خبریں

آر آر بی امتحان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری، یوپی میں طلبا کی پٹائی کرنے والے 6 پولیس اہلکار معطل

ریلوےبھرتی  بورڈ کی جانب سےغیرتکنیکی زمروں (آرآر بی-این ٹی پی سی)کے لیےامتحانات میں مبینہ بے ضابطگیوں کےخلاف احتجاجی مظاہروں  کے بیچ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے امن و امان بنائے  رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے طلبہ کو ان کی شکایات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی  ہے۔

گیا میں مظاہرین نےیارڈ میں کھڑی ٹرین کی بوگی کو آگ لگا دی تھی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

گیا میں مظاہرین نےیارڈ میں کھڑی ٹرین کی بوگی کو آگ لگا دی تھی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ریلوے بھرتی بورڈ کی جانب سے غیرتکنیکی زمروں آرآر بی-این ٹی پی سی کے امتحانات میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف بہار میں طالبعلموں نے بدھ کو تیسرے دن بھی احتجاج کیا۔ اس دوران گیا ضلع میں ایک ٹرین کو آگ لگا دی گئی اور کچھ دوسرے اسٹیشنوں پر بھی مظاہرے کیے گئے۔

بھیڑنے گیا جنکشن پر دھاوا بول دیا، نعرے لگائے اور بھبھوا-پٹنہ انٹر سٹی ایکسپریس میں آگ لگا دی۔ حالاں کہ اس آگ زنی  میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ایسٹ سینٹرل ریلوے (ای سی آر) کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر راجیش کمار نے کہا، ریک خالی تھے اور یارڈ کے اندر کھڑے تھے  اس دوران غیرسماجی عناصر نے ایک کوچ کو آگ لگا دی۔ حالاں کہ  اس سے ریل ٹریفک پر اثرنہیں پڑا۔

گیا کےسینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آدتیہ کمار نے کہا کہ، گیا جنکشن پر صورتحال قابو میں ہے اورکچھ مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ آگ لگانے والوں کی پہچان  کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ ، ریلوے لوگوں سے امن وامان قائم  رکھنے کی اپیل کرتا ہے اور ان کے خدشات کو دیکھنے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے سامنے اپنی شکایات کو رکھنے کی گزارش کرتا ہے۔

راجیش کمار نے یہ بھی بتایا کہ پٹنہ کے مضافات میں تاریگانہ اور جہان آباد میں بھی مظاہرے ہوئے، حالانکہ وہاں کے مظاہرین سمجھانے  کے بعد لوٹ گئے۔

اس سے قبل پولیس نے سیتامڑھی ریلوے اسٹیشن پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوا میں گولیاں چلائی تھیں۔ پٹنہ، نوادہ، مظفر پور، بکسر اور بھوجپور اضلاع سےبھی احتجاج کی خبریں ہیں۔

الہ آباد میں چھ پولیس اہلکار معطل

دریں اثنا اتر پردیش میں پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا اور تقریباً 1000 نامعلوم افراد کے خلاف مبینہ طور پر ہنگامہ آرائی، پتھراؤ اور ٹریک کو بلاک کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

منگل کو غیر ضروری طاقت کے استعمال پر چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ معلوم ہو کہ منگل کو شہر میں مظاہرے کے دوران پولیس کے لاج میں گھس کر طلبہ پر حملہ کرنے کے ویڈیوسامنے آئے تھے۔

ایک پولیس افسر نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملزمین نے بدامنی پھیلانے کے لیے’کچھ سیاسی جماعتوں سےپیسے’لیے تھے۔ اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کو ایم اے کے ایک طالبعلم نے  بتایا،مظاہرے کی کال دی گئی تھی … تقریباً ایک ہزار لوگ اکٹھے ہوئے اور ٹرین کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جب ہم آگے بڑھے تو پولیس نے لاٹھی چارج  کر دیا، اس دوران کچھ مظاہرین نے بھی ان پر پتھراؤ کیا۔

انہوں نے مزید کہا، تناؤ بڑھ گیا تھا اورطلباآس پاس کے علاقے میں چھپ گئے تھے۔ اس کے بعد پولیس 10-12 لاج میں گئی اور طلبا کی پٹائی کی۔

ایک طالبعلم نے نام نہ ظاہر کرنے کی  شرط پر کہا، وہ دروازہ توڑ کر ہمارے کمروں میں داخل ہوئے۔ انہوں نےبےقصورطالبعلموں کو مارا  اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

اس بارے میں ریاست کے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے رابطہ کرنے پرکہا، زیادتی ہوئی ہے اور ہم نے کارروائی کی ہے۔ کچھ پولیس والوں کو معطل کر دیا گیا ہے … پولیس والوں کو لاج میں گھس کر طلباکو مارنے کی ضرورت نہیں تھی۔

 اپنے املاک  کو تباہ نہ کریں، شکایتوں کو حل کریں گے: وزیر

جہاں ریلوے نے بھرتی امتحانات کے انتخاب کےعمل کے سلسلے میں امیدواروں کے پرتشدد احتجاج کے بعد نان ٹیکنیکل پاپولر کیٹیگری (این ٹی پی سی) اور لیول-1 کے امتحانات کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہیں ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے احتجاج کرنے والے طلباسے عوامی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل کرتے ہوئے ان کےشکایات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی۔

امتحانات کوملتوی کیے جانے اور وزیر کے بیان کو اتر پردیش سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل حکومت کے پیچھے ہٹنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ ریلوے نے توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی میں ملوث امیدواروں کو ریلوے میں نوکری نہ دینے پر غور کرنے کی بات کہی تھی۔

ریلوے کے وزیر ویشنو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، میں امیدواروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ان کی اپنی ملکیت ہے۔ وہ اپنے املاک کو کیوں تباہ کر رہے ہیں؟ تاہم، عوامی املاک کو نقصان پہنچنے کی صورت میں، حکام مناسب کارروائی کریں گے۔

24 جنوری کو پٹنہ میں ریلوے ٹریک پر مظاہرہ کر رہے امیدوار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

24 جنوری کو پٹنہ میں ریلوے ٹریک پر مظاہرہ کر رہے امیدوار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

وزارت ریلوے میں پرنسپل ایگزیکٹو ڈائریکٹر (صنعتی تعلقات) دیپک پیٹر گیبریل کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جو مختلف ریلوے بھرتی بورڈز (آر آر بی )کی جانب سے منعقدہ امتحانات میں کامیاب اور ناکام امیدواروں کی شکایتوں کا جائزہ لے گی۔

ذرائع کے مطابق، اتر پردیش کےالہ آباد میں نوکری کے خواہش مند امیدواروں  کے دو روزہ مظاہرے اور سوشل میڈیا مہم کے ذریعے مظاہرے کو ملک کے دیگر حصوں میں پھیلانے کے خدشے کے پیش نظر ریلوے کو مذکورہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔

وزیر نے کہا، میں امیدواروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنی شکایات کو باضابطہ طور پر پیش کریں۔ ہمارا ارادہ  اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کا ہے۔ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو امیدواروں کے درخواستوں کا جائزہ لے گی۔

ویشنو نے کہا، میں طلبا سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ ہم ان کی شکایات اور خدشات کو سنجیدگی سے لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے ریکروٹمنٹ بورڈز کے تمام چیئرپرسن سے کہا گیا ہے کہ وہ امیدواروں کے خدشات کو سنیں، انہیں مرتب کریں اور کمیٹی کو بھیجیں۔ اس مقصد کے لیے ایک ای میل ایڈریس بھی شروع کیا گیا ہے۔کمیٹی ملک کے مختلف حصوں میں جا کر شکایات سنے گی۔

قابل ذکر ہے کہ امیدوار ریلوے کے امتحان کو دو مرحلوں میں کرانے کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حتمی انتخاب کے لیے دوسرا مرحلہ ان لوگوں کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے جو کمپیوٹر پر مبنی ٹیسٹ (سی بی ٹی) کے لیےآرآر بی-این ٹی پی سی کے پہلے مرحلے میں پاس ہوئے۔ تقریباً 1.25 کروڑ امیدواروں نے امتحان کے لیے درخواست دی تھی، جس میں لیول ٹو سے لیول 6 تک 35000 سے زیادہ پوسٹ کا اشتہار دیا گیا تھا۔

امتحان پر تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب امیدواروں نے غیر تکنیکی پاپولر کیٹیگریز (این ٹی پی سی) میں بھرتی مہم کی اسکریننگ کے عمل کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ امتحان  کے پرچہ کو اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کےلیے ڈیزائن کیا گیا، یہاں تک کہ ان ملازمتوں میں بھی جہاں کم اہلیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

تاہم، ریلوے کے وزیر نے کہا، شکایت کرنے والوں کے لیے ہمیں حل تلاش کرنا ہوگا اور اس سے سنجیدگی سے نمٹنا ہوگا۔ ہم قانونی طور پر گریجویٹ کو ‘ٹین پلس ٹو’ کی اہلیت والے پوسٹ کے لیے درخواست دینے سے روک نہیں سکتے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)