خبریں

ملک میں 2018-2020 کےدوران فرقہ وارانہ فسادات کے 1807معاملے درج ہوئے: حکومت

وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ ملک میں سال 2018 میں فرقہ وارانہ فسادات کے 512معاملے، 2019 میں438 اور 2020 میں 857 معاملے کیےگئے۔ ان معاملوں میں کل 8565 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ فرقہ وارانہ فسادات کے سب سے زیادہ معاملے بہار میں درج کیےگئے۔ اس کے بعد مہاراشٹر اور ہریانہ کا نمبر رہا۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: حکومت نے بدھ کو راجیہ سبھا کو بتایا کہ سال 2018 سے 2020 کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں فرقہ وارانہ فسادات کے کل 1807معاملے درج کیے گئے اور 8565 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ایوان بالا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ بھی بتایا کہ بہار میں سب سے زیادہ فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اس کے بعد مہاراشٹر اور ہریانہ کا نمبر رہا۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں سال 2018 میں فرقہ وارانہ فسادات کے 512 معاملے، 2019 میں 438 اور 2020 میں 857معاملے درج  کیےگئے۔

رائے کے مطابق،2018 میں ملک کے مختلف حصوں میں فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں 4097 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے بتایاکہ 2019 میں ملک کےمختلف حصوں میں2405 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 2020 میں 2063 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2018 میں فسادات کے لیے 200لوگوں کو، 2019 میں 332 اور 2020 میں 229 افراد کو سزا سنائی گئی۔

رائے نے کہا کہ 2018 سے 2020 کے دوران بہار میں فسادات کے 419 معاملے درج کیے گئے اور 2777 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 2316 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی اور 62 کو سزا سنائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر میں 2018 سے 2020 تک فسادات کے 167معاملے درج کیے گئے اور 1332 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 1324 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی اور 10 کو سزا سنائی گئی۔

رائے کے مطابق، ان تین سالوں میں ہریانہ میں فسادات کے 146معاملے درج ہوئے اور 294 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان تمام کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی اور تین کو مجرم قرار دیا گیا۔