خبریں

کرناٹک: حجاب پہن کر آنے والی لڑکیوں کو الگ کمرے میں بٹھایا گیا

کرناٹک کے اڈوپی ضلع کے کنڈہ پور میں واقع ایک سرکاری پی یو کالج کے پرنسپل نے مسلم طالبات سے بات چیت کی اور انہیں یونیفارم میں آنے کے حکومتی احکام کے بارے میں بتایا۔حالاں کہ جب طالبات نے حجاب پہننے پر اصرار کیا تو انہیں الگ کمرے میں جانے کوکہا گیا۔

اڈوپی کے ویمنس کالج کی چھ مسلم طالبات حجاب نہ پہننے دینے کی مخالفت میں کلاس روم کے باہر کھڑی ہیں۔ (تصویر کبہ شکریہ: ٹوئٹر /@masood_manna)

اڈوپی کے ویمنس کالج کی چھ مسلم طالبات حجاب نہ پہننے دینے کی مخالفت میں کلاس روم کے باہر کھڑی ہیں۔ (تصویر کبہ شکریہ: ٹوئٹر /@masood_manna)

نئی دہلی: کرناٹک کے اڈوپی ضلع کے کنڈہ پور میں ایک گورنمنٹ پری یونیورسٹی (پی یو) کالج نے سوموار کو حجاب پہننے والی طالبات کو کالج میں داخل ہونے کی اجازت دی، لیکن انہیں الگ کمرے میں بیٹھنے کو کہا۔

بتادیں کہ اُڈوپی کے کئی سرکاری کالجوں میں حجاب اور برقع پہن کر آنے والی طالبات کو کیمپس میں داخل ہونے سے روکنے کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔

حال ہی میں بی جے پی حکومت نے ایک آرڈر پاس کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ طلباصرف یونیفارم پہنیں، جبکہ کئی مسلم طالبات کئی سالوں سے حجاب پہن رہی ہیں۔

کنڈہ پور کےگورنمنٹ پی یو کالج میں پرنسپل نے حجاب پہن کر آنے والی مسلم طالبات سے بات کی اور انہیں حکومت کے ہدایات  کے بارے میں سمجھایا، لیکن طالبات نے کہا کہ وہ حجاب پہننا جاری رکھیں گی۔ اس کے بعد انہیں ان  لیے مختص ایک الگ کمرے میں جانے کو کہا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، پرنسپل نے بتایا کہ ایسا دروازے کے پاس بھیڑ کو جمع ہونے سے روکنے کے لیے کہا گیا تھا اور انہیں کلاس میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بتا دیں کہ اُڈوپی ضلع کے کنڈہ پور کے کئی جونیئر کالجوں میں’حجاب-بھگوا شال’ کا تنازعہ سوموار کو بھی جاری رہا۔ قابل ذکر ہے کہ حجاب پہننے کے خلاف ہندو طالبعلم بھگوا  شال پہن رہے ہیں۔

کنڈہ پور کے وینکٹ رمن کالج کے طلبا کے ایک گروپ نے بھگوا شال پہن کر جلوس نکالا ۔ کالج کے پرنسپل اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا۔

طالبعملوں کا کہنا تھا کہ اگر طالبات کو حجاب پہن کر کلاسز میں آنے کی اجازت دی جائے گی تو وہ بھی شال پہنیں گے۔ پرنسپل نے انہیں یقین دلایا کہ حجاب پہننے والی کسی بھی لڑکی کو کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، جس کے بعد وہ  شال اتار کر کالج جانے پر رضامندہوئے۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، دریں اثناکنڈہ  پور کے کلوارا وردراج ایم شیٹی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج میں حجاب پہننے والی لڑکیوں کو گھر واپس بھیج دیا گیا۔

ٹی وی چینل نے بتایا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ اس معاملے پر منگل کو سماعت کرے گی، تب تک دو کالجوں نے سوموار کو اپنے یہاں چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔ اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج کی پانچ طالبات نے اس سلسلے میں عدالت میں عرضی داخل کرکے حجاب پر پابندی کو چیلنج کیا ہے۔

بتادیں کہ یہ معاملہ گزشتہ ماہ اڈوپی ضلع کے ایک سرکاری ویمنس  پی یو کالج میں شروع ہوا تھا، جب چھ طالبات کو حجاب پہننے پر کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ علاقے میں دائیں بازو کےگروپ  طویل عرصے سے اسکول میں حجاب پہننے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

کانگریس لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حجاب کو مسئلہ بنا کر فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، آئین مذہبی آزادی کی بات کرتا ہے، کوئی بھی اپنے مذہب کے مطابق کوئی بھی لباس پہن سکتا ہے۔ حجاب پہننے والی طالبات کو سکول میں داخلے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

حجاب پر احتجاجی مظاہرہ  کے دوران چاقو دکھانے پر دو گرفتار

دریں اثناکنڈہ پور میں طالبعلموں کے حجاب اور بھگوا  شال کے مظاہروں کے دوران چاقو دکھانے پر دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے سوموار کو یہ جانکاری دی۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ اطلاع ملی تھی کہ پانچ افراد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے مقصد سے موقع پر پہنچے تھے، جس کی بنیاد پر ملزمین کو سرکاری کالج کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ ملزمین کی شناخت عبدالمجید (32) اور رجب (41) کے طور پر کی گئی ہے، جو کنڈہ پور تعلقہ کے گنگولی کے رہنے والے ہیں۔ پولیس اس معاملے میں دیگر تین ملزمین کی تلاش کر رہی ہے۔

مجید سات مجرمانہ معاملوں  میں ملزم ہے، جبکہ رجب کے خلاف گنگولی تھانے میں ایک معاملہ زیر التوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کے خلاف کنڈہ پور پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)