خبریں

مودی بولے-اپوزیشن نے مزدوروں کو واپس بھیج کر کورونا پھیلایا، اپوزیشن نے کہا-انتخابی فائدے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو پارلیامنٹ میں خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹراور دہلی حکومتوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے مزدوروں کو لوٹنے کے لیے اکسایا تھا، جس کی وجہ سے کورونا کا انفیکشن پھیلا۔

بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں نریندر مودی۔ (تصویر: اسکرین گریب/سنسد ٹی وی)

بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں نریندر مودی۔ (تصویر: اسکرین گریب/سنسد ٹی وی)

نئی دہلی: سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیامنٹ میں کووڈ مینجمنٹ پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن کی حکومتوں پر الزام لگاتے ہوئے تبصرہ کیا  کہ انہوں نے مزدوروں کو ریاست/شہر چھوڑنے کے لیے اکسا یا اور انفیکشن کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔

اس تبصرے کے بعد مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان ایک نئی محاذ آرائی شروع ہو گئی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مودی کے بیان کو سراسر غلط قرار دیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،  مہاراشٹر کے کم از کم تین وزیروں نے کہا ہے کہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات کے پیش نظر وزیر اعظم حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔

سوموار کو لوک سبھامیں اپنے خطاب  میں مہاماری کے ابتدائی دنوں کا ذکر کرتے ہوئےمودی نے کانگریس کو  نشانہ بنایا اور  کہا کہ کووڈ-19 کے وقت پارٹی نے تمام حدیں پار کر دی تھیں۔

اپنے خطاب میں کانگریس لیڈروں پر حملہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پہلی لہر کے دوران جب ملک لاک ڈاؤن پر عمل پیرا تھا، ڈبلیو ایچ او دنیا بھر کے لوگوں کو مشورہ دے رہا تھا اور تمام ماہرین صحت مشورہ دے رہے تھے کہ لوگ جہاں ہیں، انہیں وہیں رہنا چاہیے۔ اس وقت کانگریس کے لیڈروں نےممبئی کے اسٹیشنوں پر کھڑے ہوکر  مفت ٹرین ٹکٹ تقسیم کیے اور مہاراشٹر کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے لوگوں  کو ممبئی چھوڑنے کی ترغیب دی۔

انہوں نے اسے  کانگریس کا ‘بڑا پاپ’قرار دیتے ہوئے ا الزام لگایا تھاکہ کانگریس نے مزدور بھائیوں اور بہنوں کو بڑی مصیبت میں دھکیل دیا۔

دہلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے مودی نے کہا تھا کہ دہلی حکومت نے لاؤڈ اسپیکر لگی جیپوں کو جھگی بستوں  میں بھیج کر لوگوں کو اپنے اپنے گھروں اور گاؤں واپس بھاگ جانے کو کہا ۔حکومت نے انہیں دہلی چھوڑنے کے لیے بسیں فراہم کیں، لیکن انہیں بیچ راستے میں ہی چھوڑ دیا گیا، جس سے مزدوروں کے لیے بہت سی مشکلات پیدا ہوئیں۔ اسی وجہ سے اتر پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب میں کورونا تیزی سے پھیلا اور لوگ اس کی چپیٹ میں آئے۔

مودی کے اس الزام پر کیجریوال نے ٹوئٹر پر ان پر حملہ بولا۔ کیجریوال نے لکھا، وزیراعظم کا یہ بیان سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ ملک کو امید ہے کہ وزیر اعظم ان لوگوں کے تئیں حساس ہوں گے جنہوں نے کورونا کے دور کا درد برداشت کیاہے، اپنے پیاروں کو کھویا۔ وزیراعظم کو عوام کے دکھوں پر سیاست کرنا زیب نہیں دیتا۔

اسی وقت ممبئی میں کانگریس لیڈر اور مہاراشٹر حکومت میں ریونیو منسٹر بالاصاحب تھوراٹ نے کہا کہ مرکز نے اپنی ذمہ داری سےکنارہ کشی کی اور مزدوروں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن بغیر کسی تیاری کے لگایا گیا۔ تھوراٹ نے مزید کہا، اس کے بعدممبئی اور مہاراشٹر میں یوپی اور بہار کے ہمارے بھائیوں کی حالت بےحدخراب ہو گئی تھی اور وہ بھوکے مر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مہاراشٹر وکاس اگھاڑی حکومت اور کانگریس کی طرف سے کورونا کے دور میں مزدوروں  کو فراہم کی گئی مدد پر فخر ہے۔

نیشنل کانگریس پارٹی کےرہنما اور وزیر مملکت نواب ملک نے وزیراعظم مودی پر نمستے ٹرمپ تقریب (فروری 2020) کے ذریعے کورونا پھیلانے کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا، کووڈ پھیلانے کے ذمہ دار مودی جی ہیں۔ وہ ملک میں کووڈ لائے۔ اگر وہ وقت پر بین الاقوامی پروازوں پر پابندی لگا دیتے تو کووڈ ہندوستان نہیں آتا۔

کانگریس لیڈر اور وزیر مملکت اشوک چوہان نے مودی پر الزام لگایا ہے کہ وہ پانچ ریاستوں کے انتخابات کے پیش نظر کورونا مینجمنٹ میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔

مارچ 2020 میں لاک ڈاؤن کے دوران دہلی سےلوٹتے مزدور۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

مارچ 2020 میں لاک ڈاؤن کے دوران دہلی سےلوٹتے مزدور۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

وہیں شیو سینا کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے ٹوئٹ کرکے وزیر اعظم مودی پر حملہ کیا۔ انہوں نے لکھا ہے، لاک ڈاؤن کے اعلان سے چار گھنٹے پہلے ٹرین اور بین ریاستی سفرکو  روک دیا گیا تھا۔ مہاجرین، خاص طور پر یومیہ اجرت والے مزدوروں کو  پھنسا ہوا چھوڑ دیا گیا تھا۔ اگر وزیراعظم کی نظر میں ان کو کھانا اور رہائش فراہم کرکے ان کی دیکھ بھال کرنا غلط تھا تو ہم انسانیت کی خاطر سو بار اس غلطی کے مرتکب ہوں گے۔

انڈین ایکسپریس کی  رپورٹ بتاتی ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں بی جے پی مقتدرہ  گجرات کا ذکر نہیں کیا، جس میں 29 مارچ 2020 کو بڑی تعداد میں مزدوروں کی نقل مکانی دیکھنے میں آئی تھی ، جب سورت سے تقریباً 500 مزدور یوپی، بہار، جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ اپنے گھر تک جانے کے لیے قومی شاہراہ پر پیدل ہی چل بڑے اور جب پولیس نے انہیں  روکنے کی کوشش کی تو ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی۔

اس کے ساتھ ہی اخبار نے گجرات حکومت کے اس ویڈیو کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی یہ تسلیم کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ گجرات میں شرمک ٹرینوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے اور یہ غالباً گجرات سے آزاد ہندوستان کی سب سے بڑی نقل مکانی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں وزیر مملکت کے تحریری جواب کے مطابق،  مارچ-جون 2020 کے دوران ملک بھر سے ایک کروڑ سے زیادہ مزدور پیدل اپنے آبائی ریاستوں کو لوٹے تھے۔

جب نقل مکانی کی صورتحال قابو سے باہر ہوئیں تب انڈین  ریلوے نے وزارت داخلہ کے ساتھ  مشاورت سے یکم مئی 2020 سے شرمک اسپیشل سروس شروع کی، جس کی شروعات تلنگانہ سے جھارکھنڈ، کیرالہ سے اڑیشہ، مہاراشٹر سے یوپی اور مدھیہ پردیش، راجستھان سے بہار اور جھارکھنڈ کے لیے چھ ٹرینوں سےہوئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مئی 2020 سے اگست 2020 کے درمیان 4621 شرمک اسپیشل ٹرینوں میں 63.19 لاکھ مسافروں نے آبائی ریاستوں کا سفر کیا۔ 2 مئی سے 31 مئی 2020 کے درمیان1017 شرمک ٹرینیں اکیلے گجرات کے ذریعے چلائی گئیں، جن میں 15.18 لاکھ مہاجر مزدور تھے۔