خبریں

سال 2018  اور  2020  کے درمیان قرض اور  بے روز گاری کی وجہ سے  25000  سے زائد افراد نے خودکشی کی: حکومت

راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19مہاماری کے دوران  پہلے سال یعنی سال 2020 میں بے روزگار لوگوں کے بیچ خودکشی کی سب سے زیادہ تعداد دیکھی گئی اور گزشتہ چند سالوں میں پہلی بار یہ تعداد  3000 سے تجاوز کر گئی۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق، کووڈ 19 کی وبا کے دوران پہلے سال یعنی سال 2020 میں بے روزگار لوگوں کے بیچ  خودکشی کی سب سے زیادہ تعداد دیکھی گئی اور گزشتہ چند سالوں میں پہلی بار یہ تعداد  3000 سے تجاوز کر گئی۔

اعداد و شمار کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ  2018 اور  2020  کے درمیان 25000  سے زیادہ ہندوستانیوں نے بے روزگاری اور قرض کی وجہ سے اپنی جان دے دی۔

این سی آر بی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے  نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ  2020 میں بے روزگاری کی وجہ سے  3548 لوگوں کی خودکشی کی وجہ سے موت ہوئی۔

سال 2020 میں خودکشی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 1.53 لاکھ تھی جو 2019 میں  1.39 لاکھ تھی۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، اپنے جواب میں رائے نے یہ بھی کہا کہ  2018 سے 2020 کے درمیان دیوالیہ پن یا قرض کی وجہ سے خودکشی سے 16091 اموات ہوئیں۔ یہ تعداد  2018 میں 4970،   سال  2019 میں 5908  اورسال  2020 میں 5213 تھی۔

این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،  2020 میں بے روزگاری کی وجہ سےسب سے زیادہ خودکشی کرناٹک (720)، اس کے بعد مہاراشٹر (625)، تمل ناڈو (336)، آسام (234)، اور اتر پردیش (227)میں ہوئی۔

خودکشی کے معاملے میں، مہاراشٹر، جہاں  ہر سال سب سے زیادہ کسان   خودکشی کرتے ہیں ، سال 2020 میں یہ دیوالیہ پن یا قرض کی وجہ سے 1341 اموات کے ساتھ سرفہرست ہے۔ اس کے بعد کرناٹک (1025)، تلنگانہ (947)، آندھرا پردیش (782) اور تمل ناڈو (524) ہیں۔ تمل ناڈو کے علاوہ دیگر ریاستوں میں عام طور پر سب سے زیادہ کسان خودکشی کرتے ہیں۔

این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے کچھ سالوں میں بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2019 میں یہ تعداد 2851،سال 2018 میں 2741، سال 2017 میں 2404،  سال 2016 میں 2298،   سال  2015 میں 2723  اور سال 2014 میں 2207 تھی۔

اس طرح 2018 سے 2020 کے درمیان کل 9140 افراد نے بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔ بےروزگاری اور قرض سے تنگ آکر خودکشی کرنے والوں کی بات کریں تو ان تین سالوں میں 25 ہزار 231  لوگ اپنی جان دے چکے ہیں۔

مرکز میں بی جے پی کی سربراہی  والی حکومت (2014-2020) کے دوران بے روزگاروں میں خودکشی کی مجموعی تعداد 18772 تھی یعنی اوسطاً ہر سال 2681 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق،  یو پی اے حکومت کے آخری سات سالوں میں یہ تعداد 15322 تھی۔ 2013  میں 2090  بے روزگار افراد نے خودکشی کی تھی، 2012 میں 1731، سال2011 میں 2333، سال  2010 میں 2222،  سال  2009 میں 2472،  سال 2008 میں 2080  اور سال 2007  میں 2394 افراد نے خودکشی کی تھی ۔ یو پی اے کے دوران ہر سال اوسطاً  2188 ایسی موتیں ہوئی تھیں۔

رواں  بجٹ اجلاس میں کئی بار اپوزیشن ارکان پارلیامنٹ کی طرف سے بےروزگاری کے مسئلے کواٹھایا گیا ہے ، جنہوں نے الزام لگایا ہے کہ بجٹ میں اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے لوک سبھا میں اپنی تقریر میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا تھا کہ ملک کو گزشتہ 50 سالوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح کا سامنا ہے۔

اس پر رائے نے کہا تھا کہ حکومت ذہنی صحت پر توجہ مرکوز کرکے اور روزگار کے مواقع پیدا کرکے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ، ذہنی امراض کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے حکومت نیشنل مینٹل ہیلتھ پروگرام (این این ایچ پی) کو نافذ کر رہی ہے اور ملک کے 692 اضلاع میں این ایم ایچ پی  کے تحت ڈسٹرکٹ مینٹل ہیلتھ پروگرام (ڈی ایم ایچ پی)کے نفاذ کی حمایت کر رہی ہے۔

رواں ہفتے کی شروعات میں کانگریس رہنما ششی تھرور نے لوک سبھا کو بتایا تھاکہ ہندوستان کی بے روزگاری کی شرح بنگلہ دیش اور ویتنام کے مقابلے زیادہ تیزی سے بڑھی ہے۔