خبریں

یوپی: تنگی کے لیے مبینہ طور پر وزیر اعظم کو ذمہ دار ٹھہراتے ہو ئے میاں بیوی نے زہر کھایا، بیوی کی موت

یہ اتر پردیش کے باغپت ضلع کے بڑوت کا معاملہ ہے۔ مالی تنگی  سے دوچار جوتوں کے ایک تاجر اور ان کی بیوی نے اس کے لیےمبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے فیس بک لائیو کے دوران زہر کھا لیا۔ تاجر نے ویڈیو میں الزام لگایا کہ وزیر اعظم چھوٹے تاجروں اور کسانوں کے خیرخواہ  نہیں ہیں۔

(فوٹو بہ شکریہ: انڈین ریلوے ویب سائٹ)

(فوٹو بہ شکریہ: انڈین ریلوے ویب سائٹ)

نئی دہلی: اتر پردیش کے باغپت ضلع کے بڑوت میں مالی تنگی سے دو چارجوتوں کے ایک تاجر اور ان  کی بیوی نےاپنی حالت کے لیے مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے فیس بک لائیو کے دوران  خودکشی کی کوشش کی۔اس واقعے میں خاتون کی موت ہوگئی، جبکہ تاجر کی حالت تشویشناک ہے۔

معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے پولیس سپرنٹنڈنٹ نیرج کمار جادون نے بدھ کو بتایا کہ بڑوت کے سبھاش نگر کے رہنے والے جوتوں کے تاجر راجیو تومر (40 سال) نے گزشتہ  آٹھ فروری کی دوپہر فیس بک لائیو پر اپنی بیوی پونم (35 سال)کے سامنے زہر کھا لیا۔

انہوں  نے بتایا کہ پونم نے انہیں روکنے کی کوشش کی تھی ، لیکن ناکام ہونے پر اس نے زہر بھی کھا لیا۔

جادون نے بتایا کہ میاں بیوی کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں پونم کی موت ہوگئی، جبکہ راجیو کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

اس معاملے کا  ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس مبینہ  ویڈیو میں جوتوں کے تاجر راجیو نے اپنی موت کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ چھوٹے تاجروں اور کسانوں کے خیرخواہ  نہیں ہیں۔

ویڈیو میں راجیو یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ ،میری موت کے ذمہ دار مودی جی ہوں گے۔اگر مودی جی میں ذرا سی بھی شرم ہے تو وہ چیزوں کو بدلیں گے۔ میں نہیں کہتا کہ ان کی ہر بات غلط ہے، لیکن وہ چھوٹے تاجروں اور کسانوں کےخیرخواہ  نہیں ہیں۔

جب پونم نے روکنا چاہا تو راجیونے کہا ، گورنمنٹ تو سنتی نہیں ، تم ہی سن لو۔

گھر والوں کے مطابق، راجیو کی باولی روڈ پر جوتوں کی دکان تھی۔ مارچ  2020 میں لاک ڈاؤن میں ان کا کاروبار تباہ ہو گیا تھا۔ لمبے  لاک ڈاؤن کی وجہ سے دکان کے اندر رکھے تقریباً  چھ لاکھ  کےجوتے خراب ہوگئے تھے۔ انہوں  نے قرض بھی لیا تھا،  جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان تھے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، تومر اپنے فیس بک پروفائل پر بی جے پی کی حمایت میں  پوسٹ شیئر کرتے تھے۔ تصویروں میں وہ باغپت کے ایم پی ستیہ پال سنگھ، مظفر نگر کے ایم پی سنجیو بالیان اور مرکزی وزیر پیوش گوئل سمیت بی جے پی کے کئی لیڈروں کے ساتھ نظر آرہے ہیں، لیکن پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی سے کوئی باضابطہ  وابستگی نہیں تھی۔

اس واقعہ پرافسوس  کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا،باغپت میں ایک تاجر اور اس کی بیوی کی خودکشی کی کوشش، اس میں خاتون کی موت کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا۔ اہل خانہ سے میری تعزیت۔ میں دعا کرتی ہوں کہ راجیو جلد صحت یاب ہوں ۔

پرینکا نے لکھنؤ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ باغپت کا واقعہ بہت افسوسناک ہے اور نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر چھوٹے اورمجھولے تاجروں پر پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ،افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے ایسے تاجروں کی کوئی مدد نہیں کی۔

بتادیں کہ ایک سرکاری اسٹڈی  کے مطابق، ہندوستان  میں لاک ڈاؤن سے چھوٹے کاروبار کوشدید نقصان پہنچا ہے۔

لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نارائن رانے نے بتایا تھا کہ ان کی وزارت کے ذریعہ کیے گئے ایک مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مالی سال 2020-21 کے دوران 67 فیصد چھوٹے اور مجھولے  درجے کی صنعت تین ماہ سے عارضی طور پر بندتھےاور 50 فیصد سے زائد اکائیوں  نے اپنے ریونیو میں 25 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ  کا سامناکیا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)