خبریں

اسلامو فوبیا نے ہندوستان میں اپنی سب سے مہلک شکل اختیار کرلی ہے: نوم چومسکی

امریکی تارکین وطن کی  تنظیموں کی جانب  سے  ‘ہندوستان میں فرقہ واریت’ کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب میں بھیجے گئے مختصر سے پیغام میں ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے کہا کہ مغرب میں بڑھ رہےاسلامو فوبیانے ہندوستان میں مہلک شکل اختیار کرلی ہے، جہاں مودی حکومت منظم طریقے سے سیکولر جمہوریت کو ختم کر رہی  ہے اور ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کر رہی ہے۔

نوم چومسکی (فائل فوٹو بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

نوم چومسکی (فائل فوٹو بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

نئی دہلی: ممتاز دانشور  اور ماہر لسانیات نوم چومسکی کا کہنا ہے کہ مغرب میں بڑھ رہے اسلامو فوبیا نےہندوستان  میں اپنی سب سے مہلک شکل اختیار کر لی ہے، جہاں مودی حکومت منظم طریقے سے ہندوستانی  سیکولر جمہوریت کوختم  کر رہی ہے اور ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کر رہی ہے۔

دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، چومسکی نے امریکی تارکین وطن کی تنظیموں کے زیر اہتمام مہینے میں تیسری بار’ہندوستان میں فرقہ واریت’کے موضوع پر منعقد ایک کانگریس بریفنگ میں یہ ریکارڈ شدہ پیغام دیا۔

اس دوران بحث کا موضوع ہندوستان  میں ہیٹ اسپیچ  اور تشدد کی بگڑتی ہوئی صورتحال تھا۔ پروگرام کےمقررین میں کاروانِ محبت کے کارکن ہرش مندر بھی تھے۔

اس مختصرسے  پیغام میں چومسکی نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ فکری آزادی اور تعلیمی نظام پر ہونے والےحملوں کے بارے میں بھی بات کی۔

انہوں نے کہا، کشمیر اب مقبوضہ علاقہ ہے اور یہ کئی معنوں میں  مقبوضہ فلسطین کی طرح ہے، انہوں نے پاکستان اور باقی خطے کی صورتحال کاتذکرہ  بھی کیا۔

اس دوران ہرش مندر نے کہا، آج ہندوستان خود کو ایک خوفناک اندھیرے ڈر اور نفرت کے پرتشدد ماحول میں پاتا ہے۔

انہوں نے اس بارے میں بھی بات کی کہ کس طرح جدید ہندوستان کےمعماروں نے مذہب کی بنیاد پربنے  ملک پاکستان نہیں جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مندر نے کہا، آج ہندوستان کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ لوگ ہندو بالادستی کےنظریے میں غرق  ہیں۔ اسی نظریے کی وجہ سے گاندھی جی کا قتل ہوا اور یہی نظریہ آج ہندوستان پر حکمرانی  کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا، حکومت کے حامیوں کو ممکنہ نسل کشی کے دعووں کو خطرناک اور نام نہاد غیر ملکی مداخلت کے طور پرمسترد کرنا اچھا لگتا ہے، لیکن ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کی رپورٹ اس طرح کے انکار کے خطرات سے خبردار کرتی ہے۔

بتادیں کہ اور بریفنگ کی طرح اس میں اراکین پارلیامنٹ اور رہنماؤں کی شرکت نہیں تھی۔ تاہم اس پر وزارت خارجہ سےان کا ردعمل طلب کیا گیا تھا، لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔