خبریں

ہندو راشٹر واد ہندوستان کو توڑ سکتا ہے، لیکن ملک ایک دن اس کے خلاف احتجاج کرے گا: ارندھتی رائے

دی وائر کے لیے کرن تھاپرکو دیےاپنے انٹرویومیں ارندھتی رائے نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی  مایوس کن ہے، لیکن مجھے ہندوستان کے لوگوں پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ ملک ایک  دن اس اندھیرے غار سے باہر نکلےگا۔

کرن تھاپر اور ارندھتی رائے

کرن تھاپر اور ارندھتی رائے

نئی دہلی: ممتاز ادیبہ اور مصنفہ  ارندھتی رائے کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پرستی ہندوستان کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ سکتی ہے، جیساکہ  پہلے یوگوسلاویہ اور روس کے ساتھ ہوا ، لیکن آخر کار ہندوستانی عوام نریندر مودی اور بی جے پی کے فاشزم کے خلاف احتجاج کریں گے۔

دی وائر کےلیے کرن تھاپر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ارندھتی رائے نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی  مایوس کن ہے، لیکن ان کا ماننا ہے کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ہندوستان کے لوگ اس اندھیرے غار  سےباہر  نکل رہے ہیں جس میں وہ گرے تھے۔

انہوں نے کہا کہ،  مجھے ہندوستان کے لوگوں پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ ایک دن ملک اس تاریک غار سےباہر نکل آئے گا۔

رائے نے ہندوستان پر ہندو قوم پرستی (راشٹر واد )کے اثرات کا موازنہ کوزے میں دریا کو سمونے کی کوشش سے کیا۔

اس دوران ارندھتی رائے نے کچھ اہم سوالات بھی اٹھائے۔ انہوں نے سب سے پہلے پوچھا، ہم نے جمہوریت کے ساتھ  کیا کردیا؟ اس کو کس چیز میں تبدیل کردیا؟ کیا ہوتا ہے،  جب اسے کھوکھلا کر دیا جاتا ہےیا اس کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا؟ کیا ہوتا ہے جب اس کے ہر ادارے کو کسی  خطرناک شے میں تبدیل کر دیا  جاتا ہے؟

انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ہم کسی طرح  کے ‘راشٹر’میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا، پچھلے پانچ سالوں میں ہندوستان نے خود کو لنچنگ راشٹر کےطور پر قائم کیا ہے۔مسلمانوں اور دلتوں کو دن کے اجالے میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا  جا رہا ہے اور لنچنگ  ویڈیوکو بڑی خوشی سےیوٹیوب پر اپ لوڈ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ،  فاشزم کا بنیادی ڈھانچہ ہمارے سامنے کھڑا ہے، لیکن پھر بھی ہم اس کی مذمت کرنے سے کتراتے ہیں۔

ان سوالات کے جوابات اور ان سوالوں  کے اردگرد گھومتی یہ بحث اس انٹرویو کا خلاصہ ہے۔

تقریباً ایک گھنٹے کی گفتگو میں رائے نے کشمیر پر بھی بات کی۔ انہوں نے حالیہ جوناتھن شیل میموریل لیکچر میں کشمیریوں کے بارے میں جو کچھ کہا تھا اس کا بھی ذکر کیا۔ اس وقت  انہوں نے کہا تھا کہ ‘انہیں  ہندوستان کا حصہ کیوں بننا چاہیے؟ کس وجہ سے؟ اگر اس کی وجہ آزادی ہے، جو وہ چاہتے ہیں، تو انہیں وہ آزادی ملنی چاہیے۔

ارندھتی رائے نے تفصیل سے بتایا کہ  وہ کشمیر اور باقی ملک کے درمیان تعلقات کو کس طرح  سے دیکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا،کشمیر ہندوستان  کو شاید شکست نہیں دے سکتا، لیکن وہ ہندوستان  کو نگل جائے گا۔ اک کا یہ خیال ان کے ناول بے پناہ شادمانی کی مملکت کے ایک کردار کے توسط سے بھی منعکس ہوتا ہے، جو کچھ اسی طرح کہتا ہے کہ ، ایک دن کشمیر ہندوستان کو خودہی  ختم کرنے پر مجبور کر دے گا۔ آپ ہمیں تباہ نہیں کر رہے، آپ ہمیں بنا رہے ہیں۔ آپ  خود ہی اپنے آپ کو تباہ کر رہے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ کشمیر میں جو خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے وہ دراصل ہندوستان کے لیے ہے،تب  رائے نے واضح طور پر اس سے اتفاق کیا اور اس کی وجہ بھی بیان کی۔

انہوں نے کہا کہ ، جس طرح کشمیرمیں ہندوستان جو کر رہا ہے، اس میں  ملک کی قدروں، اصولوں اور آئینی وابستگیوں کو کمزور کیا جا رہا ہے، وہ  انجام کار ملک کے باقی حصوں کو تباہ کر دے گایااس کو نگل جائے گا۔