خبریں

یوپی: یوگی حکومت نے اینٹی-سی اے اے مظاہرین کے خلاف جاری 274 وصولی نوٹس واپس لیے

دسمبر  2019  میں سی اے اے مخالف مظاہرین کو جاری کیے گئے وصولی نوٹس پر  11  فروری کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی سرزنش کی تھی، جس کے بعد یہ نوٹس واپس لیے گئے ہیں۔ حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ مظاہرین سے وصول کیے گئے کروڑوں روپے واپس کرے گی۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (تصویربہ شکریہ : فیس بک)

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (تصویربہ شکریہ : فیس بک)

نئی دہلی: اتر پردیش حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ انہوں نے شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف ہوئےمظاہروں کےدوران عوامی املاک کو ہوئےنقصانات کی وصولی کے لیے جاری کیے گئے 274 نوٹس کو واپس لے لیا ہے۔

ریاستی حکومت نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے کی  تمام کارروائیوں کو بھی واپس لے لیا گیا ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اورجسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت 2019 میں شروع کی گئی اس کارروائی کے تحت مظاہرین سے وصول کیے گئے کروڑوں روپے واپس کرے گی۔

تاہم، عدالت نے اتر پردیش حکومت کو نئے قانون کے تحت سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنے کی آزادی دی۔

سرکاری اورنجی املاک کی تباہی کےسلسلے میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے31 اگست 2020 کوبھرپائی سے متعلق قانون کو نوٹیفائی  کیا گیاتھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں بعد کی تمام کارروائیاں نئے قانون کےتحت ہوں گی، جو اس طرح کے نقصانات کی وصولی کےطریقہ کار کا تعین کرے گا، اور نئے قانون کے تحت بنائے گئے ٹریبونل اس طرح کے معاملوں کو حل کریں گے۔

ریاست کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرساد نے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور سوریہ کانت کی بنچ کو اس کی اطلاع دی، بنچ نے اس کو قبول کیا اور منصفانہ قدم کی تعریف کی۔

بنچ نے یہ بھی ہدایت دی کہ ان کارروائیوں کے تحت کی گئی ریکوری واپس کی جائے۔

حالاں کہ، ریاست نے عدالت سے گزارش کی کہ جب تک ٹربیونل اس معاملے پر فیصلہ نہیں کرلیتا، تب تک پہلے سے کی گئی وصولی پر صورتحال کوبرقرار رکھنے کی ہدایت دی جائے۔

اس پر بنچ نے کہا کہ جب کوئی کارروائی واپس لی جاتی ہے تو اس کے تمام نتائج کالعدم ہو جاتے ہیں۔

اس عمل کو چیلنج دینے والی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 11 فروری کو کہا تھا کہ یہ نوٹس کسی قانون کے تحت جاری نہیں کیے گئے تھےجیسا کہ لازمی تھا،  بلکہ ان کا فیصلہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ نے کیا تھا۔

عدالت نے ریاست سے کہا کہ وہ تمام کارروائیوں کو واپس لے اور اس کے ذریعہ بنائے گئے نئے قانون’اتر پردیش ریکوری آف ڈیمیج ٹو پبلک اینڈ پرائیویٹ پراپرٹی ایکٹ 2020’کےتحت وصولی جاری رکھے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا، اتر پردیش حکومت کی وکیل گریما پرساد نے بتایا کہ 14 اور 15 فروری 2020 کو دو سرکاری احکامات جاری کیے گئے تھے، جن کے تحت دسمبر 2019 سے سرکاری املاک کو مبینہ نقصان پہنچانے کے 274 مقدمات میں جاری وجہ بتاؤ نوٹس کو واپس لے لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق کی گئی کارروائیاں بھی واپس لے لی گئی ہیں۔

مزید کہا گیا،اتر پردیش ریکوری آف ڈیمیج ٹو پبلک اینڈ پرائیویٹ پراپرٹی ایکٹ 2020′ کے پیش نظریہ کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت ان تمام معاملات کو کلیم ٹریبونل کے پاس بھیجے گی،جس کا قیام قانون کے مطابق آگے کی  کارروائی کے لیےکیا گیا ہے۔

بتادیں کہ سپریم کورٹ نے دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کے خلاف مبینہ طور پر احتجاج کرنے والے لوگوں کو بازیابی کے نوٹس بھیجے جانےپر اترپردیش سرکار کو11 فروری کے اپنے فیصلے میں پھٹکار لگائی تھی اور انہیں کارروائی واپس لینے کا اخری موقع دیتے  ہوئےکہا تھاکہ  بصورت دیگر عدالت قانون کی خلاف ورزی میں اس کارروائی کو رد کردے گا۔

عدالت نے کہا تھا کہ دسمبر 2019 میں شروع کی گئی یہ کارروائی اس قانون کے خلاف ہےجس کی تشریح سپریم کورٹ نےکی ہے اس لیے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

معلوم ہوکہ عدالت پرویز عارف ٹیٹو کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ اس درخواست میں اپیل  کی گئی تھی کہ مبینہ مظاہرین کو بھیجے گئے نوٹس رد کیے جائیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)