خبریں

این آئی اے نے دہشت گرد کو خفیہ دستاویز لیک کرنے کے الزام میں اپنے سابق افسر کو گرفتار کیا

این آئی اے نے اپنےسابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اورآئی پی ایس افسر اروند دگوجے نیگی کو ممنوعہ دہشت گردتنظیم لشکر طیبہ کے ایک رکن کو خفیہ دستاویز لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ این آئی اے اسی معاملے میں چھ لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ ان میں سے ایک کشمیر سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو این آئی اے نے گزشتہ سال گرفتار کیا تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا)

(فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا)

نئی دہلی: نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے اپنے سابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اور آئی پی ایس افسر اروند دگوجے نیگی کو ممنوعہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے ایک رکن کو خفیہ دستاویز لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ نیگی اس سے قبل دہشت گردی سے متعلق کئی معاملوں کی تفتیش کر چکے ہیں۔

اسی معاملے میں گزشتہ سال این آئی اے نے کشمیر کے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو گرفتار کیا تھا۔

ایجنسی کے ایک ترجمان نے جمعہ کو دہلی میں یہ جانکاری دی۔ ترجمان نے کہا کہ انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے 2011 بیچ میں ترقی پانے والے نیگی کو گزشتہ سال 6 نومبر کو این آئی اے کی جانب سے درج ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا۔

یہ معاملہ ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی سازش اور اس کو انجام دینے میں مدد فراہم کرنے کے لیےلشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کےنیٹ ورک کے پھیلاؤ سے متعلق ہے۔ این آئی اے نے اس معاملے میں پہلے چھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

اپنی تقرری کے بعد سے این آئی اے کے ساتھ کام کرنے کے بعد نیگی پچھلے سال اپنے کیڈر اور آبائی ریاست ہماچل پردیش میں واپس چلے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ این آئی اے سے واپسی کے بعد شملہ میں تعینات نیگی کےرول کی جانچ کی گئی اور ان کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی پایا گیاکہ این آئی اے کے سرکاری خفیہ دستاویز نیگی نے ایک اورملزم کو لیک کیا تھا، جو لشکر کا رکن ہے۔

دی ہندو کے مطابق، ایجنسی نے اس شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی جس کے ساتھ انہوں نے مبینہ طور پر خفیہ دستاویز شیئر کیے تھے۔

آئی پی ایس افسر نیگی کو 2017 میں ٹیرر فنڈنگ معاملے میں ان کی تفتیش کے لیے بہادری کا اعزاز ملا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، ایجنسی نے کہا کہ لشکر طیبہ کے انڈرگراؤنڈ کارکنوں کے وسیع نیٹ ورک کی جانچ کے لیے 6 نومبر 2021 کو یہ معاملہ درج کیا گیا تھا،  جو ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اوراس کو انجام تک پہنچانے میں تنظیم کی مدد کر رہے تھے۔

این آئی اے نے اس معاملے میں چھ ملزمین کو گرفتار کیا تھا، جن پر تعزیرات ہند اوریو اے پی اے کی مختلف دفعات کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں این آئی اے نےاسی معاملے میں کشمیر کے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کوگرفتار کیا تھا۔ ایجنسی نے اس سے پہلے سری نگر میں جموں و کشمیر الائنس آف سول سوسائٹی کے دفتر کی تلاشی لی تھی۔ پرویز سوسائٹی کے پروگرام کوآرڈینیٹر تھے۔

چند روز قبل سٹی کورٹ نے پرویز اور دیگر دو افراد ارشد احمد اور منیر احمد کٹاریہ کی عدالتی حراست میں 40 دن کی توسیع کی تھی۔

الزام ہے کہ وہ انڈرگراؤنڈ  کارکنوں کے نیٹ ورک کا حصہ تھے، جنہوں نے دہشت گردوں کے ممکنہ ٹھکانوں اور سیکورٹی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات اکٹھا کی تھیں۔ یہ بھی الزام ہے کہ ان میں سے کچھ نے کئی ریاستوں کے مختلف لوگوں سے پیسہ حاصل کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، نیگی نے نہ صرف جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے کئی معاملوں کی تفتیش کی، جن میں کچھ حریت رہنماؤں کے خلاف بھی تھے، بلکہ وہ ہندوتوا دہشت گردی کے معاملوں کی جانچ کرنے والی ٹیم میں بھی ایک اہم افسر تھے۔

انہوں نے 2007 کے اجمیر درگاہ بلاسٹ کی جانچ کی تھی جس میں این آئی اے نے ہندوتوا دہشت گردی کے معاملوں کے دائرے میں اپنی پہلی اور واحد کامیابی حاصل کی تھی۔

اگست 2018 میں آر ایس ایس کے پرچارک دیویندر گپتا اور بھاویش پٹیل کو ایک خصوصی عدالت نے ایک دھماکے کی’منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد’ کا مجرم ٹھہرایاتھا، جس میں تین افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے تھے۔

نیگی شروع میں 2008 کے مالیگاؤں دھماکوں کی جانچ  سے بھی وابستہ تھے، لیکن بعد میں انہیں ہٹا دیا گیا۔ اس کے علاوہ وہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ، جس میں سوامی اسیمانند ملزم ہیں، کی جانچ سے بھی وہ وابستہ تھے۔

ان کے کچھ حالیہ معاملوں میں پی ڈی پی لیڈر واحد پرا اور جموں و کشمیر کے برطرف ڈی ایس پی دیویندر سنگھ سےمتعلق معاملے شامل ہیں۔ نیگی نے اس سے قبل شمال مشرق میں بھی کئی اہم معاملات کی تفتیش کی تھی۔

گزشتہ سال 22 نومبر کو جموں و کشمیر کےانسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کی گرفتاری کے ایک دن بعد نیگی کی رہائش گاہ کی تلاشی لی گئی تھی۔ نیگی کو اب اسی معاملے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جس ایف آئی آر میں نیگی کو گرفتار کیا گیا ہے، اس میں آئی پی سی کی دفعہ 120 بی (مجرمانہ سازش)، 121 (حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے لیے اکسانا)، 121 اے (دفعہ 121 کے تحت قابل دستی جرم کی سازش) اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 17(دہشت گردی کی کارروائی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (سازش)، 18بی (دہشت گردی کی کارروائی کے لیے کسی بھی شخص یا افراد کی بھرتی) اور 40 (دہشت گرد تنظیم کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا) شامل ہیں۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)