خبریں

مدھیہ پردیش: دلت آر ٹی آئی کارکن کی بے دردی سے پٹائی، پیشاب پینے پرمجبور کیا

مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کے برہی گرام پنچایت کا معاملہ۔ شدید طور پر زخمی 33 سالہ دلت آر ٹی آئی کارکن کو دہلی کے ایمس ریفر کیا گیا ہے۔ پولیس نے سات ملزمین کی شناخت کی ہے اور ان کے  خلاف قتل کی کوشش، اغوا اورایس ایس ٹی سےمتعلق ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے گوالیارضلع سےتعلق رکھنے والے ایک 33 سالہ دلت آر ٹی آئی کارکن کو گرام پنچایت سے متعلق جانکاری مانگنے پرسوموار کو سات لوگوں نے مبینہ طور پر مارا پیٹا اور  جوتے میں پیشاب پینےکومجبور کیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کرکے دو ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جےراج کبیر نے بتایا کہ شدید طور پرزخمی آر ٹی آئی کارکن ششی کانت جاٹو کو مقامی اسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد بہتر علاج کے لیے دہلی کے ایمس میں داخل کرایا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ 23 فروری کو پیش آئےاس واقعے کے سلسلے میں اب تک دو ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کبیرنے متاثرہ کی شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جاٹو نے آر ٹی آئی قانون کے تحت پنیہار تھانہ حلقہ کے برہی گرام پنچایت کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔

شکایت کے مطابق، اس بات سے ناراض ہو کر برہی گاؤں کی سرپنچ کے شوہر، پنچایت سکریٹری اور دیگر نے جاٹو کو 23 فروری کو گرام پنچایت کے دفتر میں بلایا اور وہاں ایک کمرے میں بند کر کے اس کی بری طرح پٹائی کی، ذات پات کو نشانہ بناتے ہوئے گالیاں دیں اور جوتے میں پیشاب پینےکو مجبورکیا۔

انہوں نے بتایا کہ جاٹو کو پہلے مقامی اسپتال اور میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں سے انہیں بہتر علاج کے لیے ایمس، دہلی ریفر کیا گیا۔

حکام نے بتایا کہ سات ملزمین کی شناخت آشا کورو، سنجے کورو، دھامو، بھورا، گوتم، وویک شرما اور سرنام سنگھ کے طور پر کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش، اغوا اور ایس سی ایس ٹی  ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ کے بیان کے بعد مقدمے میں مزید تعزیری دفعات شامل کی جا سکتی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، متاثرہ کی بیوی رینو جاٹو نے پنیہار پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ رینو نے گاؤں کی سرپنچ آشا کورو اور سنجے کورو، دھامو، بھورا، گوتم، وویک شرما، سرنام سنگھ اور دیگر پر اس کے شوہر کے ساتھ مار پیٹ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

رینو نے اپنی شکایت میں کہا کہ جب اس کے شوہر نے برہی گرام پنچایت سےمتعلق معلومات مانگی تو ان کو بے رحمی سے مارا پیٹا گیا اور جوتوں میں بھرا پیشاب پینےکو مجبور کیا گیا۔

اہل خانہ نے بتایا کہ حملے کی وجہ سے ششی کانت کو متعدد فریکچر ہوئے ہیں اور ابتدائی طور پر اسے ضلع اسپتال لے جایا گیا تھا، لیکن بعد میں اس کی ٹانگ میں خون کا تھکا جمنے کی وجہ سےدہلی کے ایمس لے جایا گیا جہاں اس کا علاج چل رہا ہے۔

ایف آئی آر کے اندراج کے بعد، بی ایس پی کے کئی کارکنوں نے پنیہار پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کیا، جس میں آئی پی سی کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش) کو لاگو کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔

پولیس نے بتایا کہ بعد میں ملزم کے خلاف  اس دفعہ کے تحت بھی مقدمہ درج کر لیا گیا۔

پنیہار پولیس اسٹیشن کے سٹی انسپکٹر پروین شرما نے کہا، ہم نے متاثرہ کی بیوی کےالزامات کی بنیاد پر شکایت درج کرائی ہے۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا یہ (حملہ) درحقیقت آر ٹی آئی درخواست کی وجہ سے ہوا یا کچھ اور وجوہات ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)