خبریں

فلم رائٹر اور مبصر جئے پرکاش چوکسے کا انتقال

ہندی روزنامہ  دینک بھاسکر میں لگاتار  26  سالوں سے  ‘پردے کے پیچھے’  کے  نام سے کالم لکھنے والے 82 سالہ فلم رائٹر اور مبصر جئے پرکاش چوکسے طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ پانچ دن پہلے ہی انہوں نے اس کالم کی آخری قسط لکھتے ہوئے اپنے قارئین سے اجازت طلب کی تھی۔

جئے پرکاش چوکسے۔ (فوٹو بہ شکریہ: دینک بھاسکر)

جئے پرکاش چوکسے۔ (فوٹو بہ شکریہ: دینک بھاسکر)

نئی دہلی: فلم رائٹر اور مبصر جئے پرکاش چوکسےکا بدھ کو اندور میں دل کا دورہ پڑنے سے 82 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ وہ پھیپھڑوں کے کینسر سے لڑ رہے تھے۔

ان کے بیٹے راجو چوکسے نے کہا،  گھر میں آرام کر رہے میرے والدکو اچانک دل کا دورہ پڑا۔ ان کے بے سدھ ہونے پر میری ڈاکٹر بیوی نے ان کامعائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ ان کی موت ہوچکی ہے۔

راجو چوکسے نے بتایا کہ ان کے والد پچھلے سات سال سے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا تھے اور گزشتہ تین ماہ سے ان کی صحت زیادہ خراب چل  رہی تھی۔

جئے پرکاش چوکسے نے ‘شاید’ (1979)، ‘قتل’ (1986) اور ‘باڈی گارڈ’ (2011) جیسی ہندی فلموں کے اسکرین پلے اور مکالمے لکھے تھے۔ انہوں نے مہابھارت پر مبنی ایک ٹی وی سیریل کے تحریری شعبے کے سربراہ کا عہدہ بھی سنبھالا تھا۔

انہوں نے ‘دربا’، ‘مہاتما گاندھی اور سنیما’ اور ‘تاج بےقراری کا بیان’ بھی لکھے۔ ‘اوماشنکر کی کہانی’ اور ‘کروکشیتر کی کراہ ‘ ان کی کہانیاں ہیں۔

چوکسے نے ہندی روزنامہ’دینک بھاسکر’ میں ‘پردے کے پیچھے’ کے عنوان سےمسلسل  26 سالوں  تک روزانہ کالم لکھا، جس میں وہ فلمی دنیا کے مختلف پہلوؤں پر بات کرتے تھے۔

 خرابی صحت سے لڑ رہے اس فلمی نقاد نے اپنی موت سے پانچ دن پہلے ہی اس کالم کی آخری قسط لکھ کر اس کا خاتمہ کر دیا تھا۔

‘یہ وداع ہے، الوداع نہیں،کبھی سوچ کی بجلی کوندھی تو پھر روبروہو سکتا ہوں، لیکن سنبھانائیں شونیہ (امکانات صفر) ہیں’کے عنوان سے شائع آخری قسط میں انہوں نے قارئین سےمعذرت طلب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ا ن کی مجبوری کی وجہ سے ان کے لیے لکھنا اب ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید لکھا، آج دکھ ہو رہا  ہے، ساتھ ہی ایک آزادی کا احساس بھی ہے کہ اب ذمہ داری کم ہوگئی ہے۔ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آزادی کتنی فریب ہو سکتی ہے۔ ‘ زنجیروں کی لمبائی تک ہی ہے سارا سیرسپاٹا۔ یہ زندگی شونیہ بٹا سناٹا ہے۔ یہ ندا فاضلی کی سطریں ہیں لیکن وہی سناٹا میں بھی  محسوس کر رہا ہوں۔

چوکسے فلم ڈسٹری بیوٹرز کی تنظیم سینٹرل سرکٹ سنے ایسوسی ایشن کے صدر بھی تھے۔

ان کی موت پر ملک کے کئی صحافیوں اور رہنماؤں نے سوگواری کا اظہار کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے چوکسے کی موت پر تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، غیرمعمولی تخلیقی صلاحیت کے مالک، ہندی فلموں پر تقریباً تین دہائی تک لکھنے والےسنیئر صحافی جئے پرکاش چوکسے جی کے انتقال کی افسوسناک خبر۔

وزیر اعلیٰ نے ٹوئٹر پر مزید لکھا، ان کی روح کےسکون کے لیے ایشور سے دعا کرتے ہوئے، خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ اپنی تخلیقات کے ساتھ، آپ (چوکسے) ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)