خبریں

دہلی: پادری کو پیٹنے اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگوانے کے معاملے میں مقدمہ درج

یہ واقعہ 25 فروری کو جنوبی دہلی کے فتح پوری بیری علاقے میں پیش آیا۔ 35 سالہ پادری پرزبردستی مذہب تبدیل کروانے کا الزام لگاتے ہوئے ہجوم نے ان کو مارا پیٹا اور’جئے شری رام’ کا نعرہ لگانےکومجبور کیا۔ گزشتہ 18 سالوں سے جنوبی دہلی میں رہ رہےپادری نے بتایا کہ 15 سال پہلے بھی انہیں ایک گروہ نےسنجے کالونی علاقے میں نشانہ بنایا تھا۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: قومی راجدھانی میں ایک پادری پرزبردستی تبدیلی مذہب کا الزام لگاتے ہوئے کچھ نامعلوم افراد نے ان کی پٹائی کی اور ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کو مجبور کیا، اس الزام کےچند دن بعد دہلی پولیس نے جمعرات کو اس معاملہ میں  ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے یہ جانکاری دی۔

پولیس افسر کے مطابق، یہ واقعہ 25 فروری کو جنوبی دہلی کے فتح پوری بیری علاقے میں پیش آیا، لیکن پادری کیلوم ٹیٹ نے دو دن بعد میدان گڑھی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔

دہلی پولیس نےاسکرول ڈاٹ ان سے تصدیق کی کہ انہیں 27 فروری کی شام کو شکایت موصول ہوئی تھی، لیکن کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دعووں کی جانچ کر رہےتھے۔

اس معاملے کا ایک  ویڈیو اسکرول ڈاٹ ان کی صحافی ایشوریہ ایس ائیر نے شیئر کیا تھا، جس میں ٹیٹ کو ایک ڈیوائیڈر سے باندھ کر ہجوم کے ذریعے مارا پیٹا جا رہا ہے۔

جنوبی دہلی کے آسولا علاقے میں گزشتہ 18 سالوں سے رہ رہے 35 سالہ ٹیٹ نے کہا کہ 15 سال پہلے بھی سنجے کالونی علاقے میں ایک گروپ نے انہیں نشانہ بنایا تھا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (جنوبی) ہرش وردھن نے کہا، شکایت کی بنیاد پرہم نے نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 365 (خفیہ طور پر اور غلط طریقے سے کسی شخص کو یرغمال بنانے کے ارادے سے اغوا کرنا)، 323 (ارادے کے ساتھ چوٹ پہنچانے کی سزا)، 341 (غلط مزاحمت کے لیے سزا) اور 34 (یکساں ارادے کی تکمیل کے لیے متعدد افراد کی طرف سے کیے گئےکام)کے تحت ایف آئی آر درج کیا گیاہے۔ معاملے کی جانچ جاری ہے۔

پولیس حکام کے مطابق، پادری ٹیٹ نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ 25 فروری کو جب وہ اپنے ایک دوست سے ملنے کے بعد کام پر جا رہے تھے تو نامعلوم افراد کے ایک گروپ نے انہیں ہراساں کیا اور ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے کو مجبور کیا۔

حکام کے مطابق،ٹیٹ نے یہ بھی الزام لگایا کہ حملہ آوروں نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی، ان کی بائبل چھین لی اور اسے پھاڑنے کی کوشش کی اور ان کے پاتھ پیرتوڑنے کی دھمکی  بھی دی۔

رپورٹ کے مطابق ٹیٹ نے کہا، انہوں نے میرا بیگ چھین لیا جس میں قیمتی چیزیں اور بائبل تھیں۔ انہوں نے اسے پھاڑنے کی کوشش کی، لیکن وہ ایسانہیں کر سکے۔ انہوں نے مجھ پر زبردستی مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگایا۔ مجھے مکے مارے، لات ماری اور زبردستی اپنی گاڑی میں یہ کہتے ہوئےلے گئےکہ وہ مجھے میدان گڑھی تھانے لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے میرے ہاتھ پیر  توڑنے کی دھمکی بھی دی۔

پولیس نے بتایا کہ پادری کو مبینہ طور پر فتح پور چوک لے جایا گیا، جہاں لوگوں نے ان کے ہاتھ رسیوں سے باندھ دیے اور سڑک کے کنارے دوبارہ گھونسے مارنے شروع کر دیے۔

انہوں نے الزام لگایا،تقریباً 100 لوگ وہاں خاموش تماشائی بنے رہے۔ کوئی مجھے بچانے نہیں آیا۔ وہ ویڈیو بناتے رہے اور مجھے مارتے کھاتے دیکھتے رہے، لیکن کوئی مدد کو نہیں آیا۔ انہوں نے اسکول سے واپس آرہے طلباء کو ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کے لیے اکسانے کی بھی کوشش کی اور میرے ساتھ  مار پیٹ کی۔ یہ تقریباً 45 منٹ تک جاری رہا۔

اسکرول ڈاٹ ان کے مطابق، یہ واقعہ صبح 10.50 سے 12.30 بجے کے درمیان پیش آیا۔

ٹیٹ نےبتایا، وہ مسلسل میرے سر پر مار رہے تھے اور میرے سینے اور پیٹ پر بھی حملہ کر رہے تھے۔ انہوں نے میرے سر پر اتنا مارا کہ  ناک اور منہ سے خون بہنے لگا۔

ٹیٹ نے کہا، میں ان سے پوچھتا رہا کہ کیا میں نے کوئی غلط کام کیا ہے اور ان سے اس کی وجہ بتانے کے لیے منتیں کیں، لیکن وہ مجھے جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ میں بہت ڈر گیاتھا۔ میں نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے دوبارہ مجھے کالر سے کھینچ لیا اور گھونسے مارنے لگے۔ میں کسی طرح بھاگنے میں کامیاب رہا اور ایک یادو جگہ پناہ لینے کی کوشش کی لیکن پھر بھی مجھے کوئی مدد نہیں ملی۔

ٹیٹ کسی طرح گھر پہنچنے میں کامیاب رہےاور اپنی بیوی کو مطلع کیا، جو اس وقت رانچی، جھارکھنڈ میں ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا،میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ مجرموں کو پکڑا جائے اور سزا دی جائے۔ مجھے اور میرے خاندان کو یہاں دہلی میں محفوظ محسوس کرنا چاہیے جہاں ہم گزشتہ 18 سالوں سے رہ رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)