خبریں

آمرانہ ممالک کی فہرست میں ہندوستان ٹاپ 10میں، حالات مزید خراب ہوں گے: رپورٹ

وی-ڈیم انسٹی ٹیوٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، ہندوستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کی حکومت مطلق العنان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کے جیتنے کے بعد سے ہندوستان میں جمہوریت کی سطح میں گراوٹ  آئی ہے۔ گزشتہ سال کی رپورٹ میں بھی ہندوستان کی درجہ بندی ایک ‘انتخابی تاناشاہی’ والے ملک کے طور پر کی گئی تھی۔

نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب)

نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب)

نئی دہلی: دنیا بھر میں جمہوری صورتحال کے بارے میں وی ڈیم (ویرائٹیز آف ڈیموکریسی) انسٹی ٹیوٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ہندوستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جہاں ایک مطلق العنان حکومت ہے۔

اس فہرست میں ای سلواڈور، ترکی اور ہنگری شامل ہیں۔ وہیں رپورٹ کے اندازوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں جمہوریت کی صورتحال مزیدخراب ہو گی۔

بتادیں کہ گزشتہ سال کی رپورٹ میں ہندوستان کی  درجہ بندی  ‘انتخابی تاناشاہی‘ والے ملک کے طور پر کی گئی تھی۔ہندوستان کا یہ شرمناک مظاہرہ اس سال بھی جاری رہا۔

اس کے نتیجے میں ہندوستان جمہوریت کے معاملےمیں فہرست میں نیچے سے 40 سے 50 فیصد ممالک میں شامل ہے۔ 2014 میں بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندوستان میں جمہوریت کی سطح میں زبردست گراوٹ دیکھی گئی ہے۔

سویڈش انسٹی ٹیوٹ کی ڈیموکریسی رپورٹ 2022: آٹو کریٹائزیشن چینجنگ نیچر نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 ممالک میں جمہوریت کی نئی لہردیکھی جارہی  ہے، جبکہ 32 ممالک تاناشاہی کی زد میں ہیں۔

وی-ڈیم کے لبرل ڈیموکریسی انڈیکس (ایل ڈی آئی) کی بنیاد پر ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے، جس میں جمہوریت کے انتخابی اور لبرل دونوں پہلوؤں کو شامل کیا جاتاہے اور جمہوریت کی سب سے  نچلی سطح صفر (0) اور اعلیٰ سطح (1) مانی جاتی ہے۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایشیا پیسیفک خطے میں افغانستان، بنگلہ دیش، کمبوڈیا، ہانگ کانگ، تھائی لینڈ اور فلپائن کے ساتھ ہندوستان میں تانا شاہی رویے کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاناشاہی کے معاملے میں سرفہرست ممالک میں سے کم از کم چھ میں تکثیریت کی مخالف جماعتوں کی حکومت ہے۔ یہ چھ ممالک برازیل، ہنگری، انڈیا، پولینڈ، سربیا اور ترکی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تکثیریت کی مخالفت کرنے والی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں میں جمہوری عمل سے وابستگی کا فقدان ہے، وہ اقلیتوں کے بنیادی حقوق کو نظر انداز کرتے ہیں، سیاسی مخالفین کو دبانے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور سیاسی تشدد کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ حکمران جماعتیں قوم پرست اور رجعت پسند ہوتی ہیں اور انہوں نے آمریت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اقتدار کی  طاقتوں  کا استعمال کیا ہے۔

ہندوستان کے انتخابی تاناشاہی والے ممالک میں تبدیل ہونے کا تعلق نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے ہندو قوم پرست ایجنڈے کےنفاذ سے ہے۔ پچھلے سال کی رپورٹ میں بھی یہی کہا گیا تھا۔

سال 2021 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں بی جے پی کی مودی حکومت کے اقتدار میں آنے اور ان کے ذریعہ ہندو قومی ایجنڈے کو فروغ دینے کے بعد سے ہندوستان میں جمہوریت کی سطح میں بہت زیادہ گراوٹ دیکھی گئی ہے۔

سال2013 کے مقابلے 2020 میں0.23 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی گئی۔ 2013 میں ہندوستان میں جمہوریت کی سطح اپنے عروج  (0.57) پر تھی جوکہ  2020 میں گھٹ کر 0.34 رہ گئی۔ پچھلے دس سالوں میں دنیا کے کسی بھی ملک میں یہ سب سے بڑا اتار چڑھاؤ تھا۔