خبریں

آسام: عدالت نے فرقہ وارانہ بیان کے معاملے میں وزیر اعلیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو کہا

گزشتہ سال دسمبر میں کانگریس کے ایم پی عبدالخالق نے ایک شکایت میں الزام لگایا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے ضلع درانگ کے گوروکھوٹی میں بے دخلی مہم کو 1983 کے واقعات (آسام کی تحریک کے دوران کچھ نوجوانوں کی ہلاکت) کا بدلہ قرار دیا تھا۔ گوہاٹی کی ایک عدالت نے پولیس کو ان کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔

آسام کے وزیرہمنتا بسوا شرما (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@himantabiswasarma)

آسام کے وزیرہمنتا بسوا شرما (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@himantabiswasarma)

نئی دہلی: گوہاٹی کی ایک عدالت نے آسام پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما کے خلاف ان کے ‘فرقہ وارانہ بیان’ کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرے۔

اسکرول کی رپورٹ کے مطابق، الزام ہے کہ وزیر اعلیٰ شرما نے کہا تھا کہ گزشتہ سال ستمبر میں درانگ ضلع کے گورکھوٹی گاؤں میں بے دخلی مہم ‘بدلے کی کارروائی’ سے متاثر تھی۔

دراصل آسام حکومت مبینہ طور پر تجاوزات کرنے والوں کے قبضہ سے زمینوں کو خالی کرانے کے لیے بڑے پیمانے پر بےدخلی کی مہم چلا رہی ہے۔

ان کارروائیوں کے دوران 23 ستمبر کو گورکھوٹی میں 12 سالہ بچے سمیت دو مقامی افراد پولیس کی فائرنگ میں مارے گئےتھے۔

ان میں سے ایک معین الحق (28) کو اس وقت سینے میں گولی ماری گئی  جب وہ پولیس والوں کے ایک گروپ کی طرف دوڑ رہے تھے۔ اس سلسلے میں سامنے آئے ایک ویڈیو میں گولی لگنے سے ان کوزمین پر گرتے ہوئے اورایک سرکاری فوٹوگرافر کوکو ان کے اوپر کودتے ہوئےدیکھا جا سکتا ہے۔

دراصل یہ زمین گورکھوٹی زرعی منصوبے کی راہ ہموار کرنے کے لیے خالی کرائی گئی تھی۔ اس منصوبےکا مقصد آسام کے مقامی لوگوں کے لیے روزگار پیدا کرنا ہے۔

سوموار کو کانگریس ایم پی عبدالخالق نے چیف منسٹر شرما کے خلاف اس عدالتی آرڈر کی کاپی ٹوئٹ کی تھی۔ عدالت نے یہ حکم 5 مارچ کو دیا تھا۔

خالق نے29 دسمبر کو دسپور پولیس کے پاس شکایت درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے 10 دسمبر کو موری گاؤں میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی، لیکن اس معاملے میں ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔

کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ نے 10 دسمبر 2021 کو کہا تھا کہ گورکھوٹی میں بے دخلی مہم 1983 کے واقعات (آسام ایجی ٹیشن کے دوران وہاں کچھ نوجوانوں کی ہلاکت) کا بدلہ تھا۔

خالق نے الزام لگایا کہ یہ تبصرے فرقہ وارانہ تھے۔ ان کی شکایت میں کہا گیا ہے، آئینی حلف کو پامال کرتے ہوئےوزیر اعلیٰ شرما نے اس بے دخلی مہم کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا۔

معلوم ہو کہ گورکھوٹی کے دھال پور 1، 2 اور 3 گاؤں میں 20 اور 23 ستمبر 2021 کو تقریباً 1200-1400 مکانات توڑے گئے تھے،جس سے 7000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ۔

اس کے ساتھ ہی گاؤں کے بازاروں، مساجد، قبرستانوں، مدرسوں اور مکتبوں پر بھی بلڈوزر چلایا گیا تھا۔ یہاں زیادہ تر مشرقی بنگال نژاد مسلمان رہتے تھے۔

تجاوزات مخالف مہم پہلے دن پرامن طریقے سے جاری رہی تاہم دوسرے دن اسے مقامی لوگوں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور اس دوران 23 ستمبر کو دھال پور-3 گاؤں میں تجاوزات کی بے دخلی مہم پرتشدد ہو گئی اور پولیس کی فائرنگ میں 12 سالہ بچےسمیت دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس دوران پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

تجاوزات کو ہٹانے کی پہلی مہم جون 2021 میں ہوئی تھی، جس کے بعد ہمنتا بسوا کابینہ نے ایک کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی تھی، جس کا کام ‘ درانگ میں سپاجھار میں گورکھوٹی میں تجاوزات سے پاک 77 ہزار بیگھہ سرکاری زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔

کانگریس لیڈر کی شکایت میں کہا گیا تھاکہ ،اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں کو انتقامی کارروائی  قرار دیتے ہوئےہمنتا بسوا شرما نے نہ صرف قتل اور آتش زنی کو جائز ٹھہرایاہے، جس کی قانونی حیثیت گوہاٹی ہائی کورٹ کے سامنے زیر سماعت ہے، بلکہ وہ  اس سےآگے بڑھ گئے اور انہوں نے اس پوری قواعد کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا – جس کا نشانہ وہاں رہنے والی مسلم آبادی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ گورکھوٹی میں پیش آنے والے واقعات کو 1983 کا بدلہ قرار دے کر عزت مآب وزیر اعلیٰ ریاست کے ایک مخصوص طبقے کے خلاف لوگوں کو بھڑکا رہے ہیں۔

اس کے بعد خالق نے عدالت سے رجوع کیا اور مطالبہ کیا کہ پولیس کو وزیراعلیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی جائے۔

سب ڈویژنل مجسٹریٹ بشوادیپ بروآ نے سنیچر کو دسپور پولیس کو اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر درج نہ کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ پولیس اپنے فرائض کوادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

عدالت نے پولیس کو اس معاملے کی جلد از جلدجانچ  کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔