خبریں

حکومت کی پالیسی کے خلاف بولنا سیڈیشن نہیں: جسٹس ناگیشور راؤ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایل ناگیشور راؤ نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنائے اور عدالت عظمیٰ شہریوں کو یاد دلاتی ہےکہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام الناس میں سیاسی حقوق کے بارے میں بحث و مباحثہ اور آگاہی نہیں ہوگی اس وقت تک جمہوریت نہیں آئے گی ۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جج ایل ناگیشور راؤ نے بدھ کو کہا کہ کسی بھی حکومتی پالیسی کے خلاف بولنا یا کام کرنا سیڈیشن نہیں ہو سکتا اور بنیادی حقوق کے حق میں غور و خوض کرناہوگا۔

انہوں نےاس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ حکومت اپنے خلاف ریمارکس یا تنقید پر ردعمل ظاہر کرتی ہے اور اسے صحیح طریقے سےنہیں لیتی۔

جسٹس راؤ نے یہ بھی کہا کہ ہیٹ اسپیچ، جو کہ کچھ لوگوں کی طرف سے کمیونٹی کے درمیان نفرت کو فروغ دینے کی شرارت ہے، ایک ایسی چیز ہے جس کا نوٹس لینا ہوگا اور آئی پی سی کی متعلقہ دفعات میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے، جو  ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔

جسٹس راؤ نے سولی سوراب جی میموریل لیکچر میں یہ بات کہی۔ انہوں نے سوشل میڈیا میں مداخلت کرنے،عوامی مفاد میں اور امن و امان کی بنیاد پر انٹرنیٹ کو بلاک کرنے کے ایگزیکٹو کی کارروائی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

جج نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنائے اور کورٹ شہریوں کو یاد دلاتی ہے کہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔

انہوں نےکہا کہ ،جب تک عوام الناس میں سیاسی حقوق کے بارے میں بحث ومباحثہ اور آگاہی نہیں ہوگی، تب تک جمہوریت نہیں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے اس عدالت نے بہت سے فیصلوں میں بحث اور اظہار رائے کی آزادی  کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

جسٹس راؤ نے کہا کہ بنیادی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی سے متعلق مختلف فیصلوں میں عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ہر شہری کو کھل کر بات کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے اور ‘اگر اس ملک میں سچائی کو سامنے لانا ہے تو یہ صرف بحث و مباحثہ کے ذریعے ہی ہو گا۔

جج نے ‘بنیادی حقوق کے دائرہ کار کو وسعت دینے میں سپریم کورٹ کے رول’ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 14، 19 اور 21 کے مثلث کی وضاحت کی، جو مساوات اور قانون کی حکمرانی کے لیے ہیں اور بتایا کہ سپریم کورٹ نے ان حقوق کے دائرہ کار کو بڑھانے میں کس طرح اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق ناگزیر ہیں اور کسی کی آزادی کو دبانے کے خلاف ریاست کی طاقت پر منفی پابندی بھی عائد کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقوق مطلق نہیں ہیں اور ان پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا، آرٹیکل 14 دو حصوں میں ہے۔ جہاں تک قانون کے سامنے مساوات کا تعلق ہے، یہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور دوسرا پہلو قوانین کا مساوی تحفظ ہے۔ قانون کے سامنے مساوات یہ ہے کہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔ تھامس فلر نے جو کہا ہے، اس کے بارے میں سپریم کورٹ اس ملک کے شہریوں کو یاد دلاتی رہی ہے کہ تم کبھی  اتنے اونچے نہ بنو، قانون تمہار ےاوپر ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)