خبریں

ہندوستان ہندو اور مسلمان دونوں کا ملک ہے، امتیازی سلوک ٹھیک نہیں: نانا پاٹیکر

معروف ایکٹر نانا پاٹیکر نے یہ بات فلم ’دی کشمیر فائلز‘ سے متعلق صحافیوں کے سوالوں  کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ حالاں کہ، پاٹیکر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی فلم نہیں دیکھی ہے اور اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر پائیں گے، لیکن کسی فلم کے سلسلے میں تنازعہ  پیدا ہونا اچھی بات نہیں ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ فیس بک/نکھل گنگاونے)

(فوٹو بہ شکریہ فیس بک/نکھل گنگاونے)

نئی دہلی:معروف بالی ووڈ ایکٹر نانا پاٹیکر نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کا ہی ملک ہے اور معاشرے میں تقسیم اور امتیاز درست نہیں ہے۔

نانا پاٹیکر نے یہ بات مہاراشٹر کے شہر پونے میں ایک تقریب کے موقع پر فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کے بارے میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

وادی کشمیر سے1990 کی دہائی میں کشمیری پنڈتوں کےانخلا کےموضوع پر بنی فلم ‘دی کشمیر فائلز’کے سلسلے میں جاری  بحث کے بارے میں پوچھے جانے پر ایکٹر نے کہا، یہ ملک ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کا ہی ہے اور ان کے لیے ایک ساتھ رہنا ضروری ہے اور انہیں مل جل کر رہنا چاہیے۔ اگر دونوں کمیونٹی کے بیچ  تفرقہ ہو رہا ہے  تو یہ ٹھیک نہیں۔

حالاں کہ، پاٹیکر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی تک فلم نہیں دیکھی ہے اور وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا، لیکن کسی فلم کے سلسلے میں  تنازعہ پیدا ہونا اچھی بات نہیں ہے۔

معلوم ہو کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے اس فلم کی بھرپور تشہیر کی جا رہی ہے اور تمام بی جے پی حکومت والی ریاستوں نے یا تو فلم کو ٹیکس فری کر دیا ہے یا پھر سرکاری ملازمین کو فلم دیکھنے کے لیے خصوصی چھٹی دی جا رہی ہے۔ دریں اثنا اپوزیشن نے فلم کو یکطرفہ اور انتہائی پرتشدد قرار دیا ہے۔

بی جے پی کے مخالفین پر سخت حملہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 مارچ کو ‘دی کشمیر فائلز’ پر آنے والےردعمل  کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ایسی فلمیں بنتی رہنی چاہیے کیونکہ وہ سچائی کو سامنے لاتی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا، ان دنوں کشمیر فائلز پرخوب چرچہ ہو رہی ہے۔ جو ہر وقت اظہار رائے کی آزادی کا جھنڈا لے کر گھومتے ہیں، وہ  پوری  جماعت بوکھلا گئی  ہے۔

پی ایم نے کہا، حقائق کی بنیاد پر اس پر بحث کرنے کے بجائے اسے بدنام کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ پورا ایکو سسٹم… اگر کوئی سچ کو ظاہر کرنے کی ہمت کرے… تو بوکھلا جاتا ہے۔ وہ وہی پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کووہ  سچ مانتے ہیں۔ پچھلے چار پانچ دنوں سے یہی کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگ سچ نہ دیکھ سکیں۔

فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کی ریلیز کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تنازعہ کے درمیان مرکزی وزارت داخلہ نے فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کو سی آر پی ایف کی وائی زمرے کی سیکورٹی فراہم کی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)