خبریں

بنگلورو: آر ایس ایس لیڈر نے کہا-ترنگے کو بھگوا جھنڈا سے بدلا جا سکتا ہے

 آر ایس ایس لیڈر کلڈکا پربھاکر بھٹ نے منگلورو کے مضافاتی علاقے کٹر میں وشو ہندو پریشد کے کرنیکا کورگجا مندرکی جانب سےہندو اتحاد کے لیےمنعقدایک بڑے پیدل مارچ کے دوران  کہا کہ اگر ہندو سماج متحد ہو جائے تو ایسا ہو سکتا ہے۔

آر ایس ایس لیڈر کلڈکا پربھاکر بھٹ (فوٹو بہ شکریہ: آر ایس ایس)

آر ایس ایس لیڈر کلڈکا پربھاکر بھٹ (فوٹو بہ شکریہ: آر ایس ایس)

نئی دہلی: کرناٹک کے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رہنما کلڈکا پربھاکر بھٹ کا کہنا ہے کہ اگر ہندو متحد ہوجائیں تو بھگوا جھنڈہ ملک کا قومی پرچم بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن بھگوا جھنڈا ہمارا قومی پرچم بن سکتا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھٹ نے منگلورو کے مضافاتی علاقے کٹر میں وشو ہندو پریشد کے کرنیکا کوراگجا مندرکی طرف سے ہندو اتحاد کے لیےمنعقدایک بڑے پیدل مارچ کے دوران کہا کہ اگر ہندو سماج متحد ہو جائے تو ایسا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا، موجودہ ترنگے جھنڈے سے پہلے کون سا جھنڈا تھا؟ اس سے پہلے برطانوی جھنڈا تھا۔ ہمارے ملک کا پرچم ایک سبزتارہ اور چاند ہوا کرتا تھا۔ اگر پارلیامنٹ اور راجیہ سبھا کے ارکان کی اکثریت قومی پرچم کو تبدیل کرنے کے حق میں ووٹ دیتی ہے، تو اس کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ قومی پرچم کا  احترام کرتے ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترنگا اقلیتی برادری کو خوش کرنے (اپیزمنٹ)کے لیے منظور کیا گیا تھا۔ اسی طرح وندے ماترم کو خارج کرنے کے بعد قومی ترانہ جن گن من کو منظوری دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا،موجودہ حجاب  تنازعہ جہاد کی ایک شکل ہے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا جیسی تنظیمیں طلبہ کو کتابوں سے زیادہ حجاب کو اہمیت دینےکے لیے بھڑکا  رہے ہیں۔

انہوں نےکہا، یہ عجیب  ہے کہ کچھ مسلم لڑکیاں حجاب پہننے پر اصرار کر رہی ہیں، جبکہ ثانیہ مرزا اور سارہ ابوبکر جیسی خواتین اس کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حجاب تنازعہ سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریاست کے مسلم تاجروں کی طرف سے دکانیں بند رکھنا ایک طرح کی غداری ہے۔ یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی سازش ہے۔

انہوں نے چھٹی اور دسویں جماعت میں بھگوت گیتا پڑھانے کے گجرات کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے  کہا کہ کرناٹک حکومت کو بھی اپنے اسکولوں میں ایسا فیصلہ لینے کی ہمت دکھانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بھگوت گیتا کو اسکولوں میں پڑھایا جانا چاہیے جبکہ قرآن اور بائبل کو گھروں میں پڑھایا جانا چاہیے۔