خبریں

بہار: فسادات کے ملزم یوٹیوبر کو سینئر پولیس افسر کے ہاتھوں اعزاز دیے جانے پر تنازعہ

بہار کے ڈمراؤں سے ایم ایل اے اجیت کشواہا نے ایوان میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے  پولیس افسر وکاس ویبھو اور فسادات کے ملزم منیش کشیپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ منیش کشیپ پر پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد پٹنہ کے لہاسہ مارکیٹ میں کشمیری تاجروں کے ساتھ لوٹ مار اور  فساد بھڑکانے کا الزام ہے۔

وکاس ویبھو منیش کشیپ کو اعزاز دیتے ہوئے۔

وکاس ویبھو منیش کشیپ کو اعزاز دیتے ہوئے۔

نئی دہلی: بہار اسمبلی میں جمعرات کو وقفہ صفر کے دوران  ڈمراؤں سے سی پی آئی (ایم ایل) کے ایم ایل اے اجیت کشواہا نے ایوان میں ریاستی پولیس کے ایک سینئر افسر کے ہاتھوں  فسادات کے ملزم یوٹیوبر کو دیے گئے اعزاز  پر سوال کھڑے کیے۔

ایم ایل اے کشواہا نے اسمبلی اسپیکر وجے کمار سنہا کو بتایا کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد منیش کشیپ نامی شخص پر پٹنہ کے لہاسہ مارکیٹ میں حملہ کرنے اور فسادکو بھڑکانے کا الزام ہے۔ اس ملزم کو سینئر پولیس افسر اور ریاستی محکمہ داخلہ کے خصوصی سکریٹری وکاس ویبھونے اعزاز سے نوازا۔

اجیت کشواہا نے وکاس ویبھو اور منیش کشیپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اجیت کشواہا نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو بھی خط لکھ کر ملزم اور متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ 22 مارچ کو بہار دوس کے موقع پر پٹنہ کے رابندر بھون آڈیٹوریم میں منعقد پروگرام ‘آئیے پریریت کریں بہار’ میں منیش کشیپ کو اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

منیش کشیپ یو ٹیوبر ہیں۔ وہ مختلف ایشوز پر ویڈیو بناتے ہیں۔ 14 فروری 2019 کو کشمیر کے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد منیش کشیپ اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر پٹنہ کے لہاسا مارکیٹ میں کشمیری تاجروں کے ساتھ لوٹ مار کی تھی  اور فساد بھڑکایا تھا۔

منیش کشیپ اور اس کے دیگر دو ساتھیوں کو 23 فروری 2019 کو پٹنہ پولیس کی ایک خصوصی ٹیم نے چھاپے ماری کے بعدگرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے دوران پولیس نے منیش اور اس کے ساتھیوں سے ایک موبائل فون برآمد کیا تھا، جس میں اشتعال انگیز تقاریر کے ویڈیو تھے۔

اجیت کشواہا نے وزیر اعلیٰ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ منیش کشیپ جیسے ملزم کی  عزت افزائی  سے بہار کی گنگا جمنی تہذیب کو خطرہ ہے۔ ایم ایل اے نے خط میں مزید لکھا ہے کہ  ملزم سے اعزاز واپس لیا جائے اور افسر کے خلاف فوراً کارروائی کی جائے۔

محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وکاس ویبھو کو ‘اخبار کی سرخیوں میں بنے رہنے کی بیماری’ ہے۔ وہ محکمہ جاتی کاموں سے الگ  کام کرنےمیں زیادہ دلچسپی ظاہر کرتے ہیں، تاکہ میڈیا کی نظروں میں بنے رہیں۔

ایک اور سینئر آئی پی ایس افسر نے کہا کہ اس وقت کے ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے پولیس افسروں کے سامنے شہرت و مقبولیت کی ایک موٹی اور لمبی لکیر کھینچ دی ہے۔ اب ہر افسر اس لکیر  کو پارکرنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ وکاس ویبھو بھی اسی راہ پر ہیں۔ کئی بار ایسے افسران اس چکر میں پولیس کنڈکٹ آف کوڈ کی خلاف ورزی کردیتے ہیں، لیکن ان سے بات کرنے کون جائے۔

دریں اثنا ایم ایل اے اجیت کشواہا نے فون پر بتایا کہ مختلف محکموں کے افسران محکمہ جاتی اور عوامی مفاد سے الگ اپنے ذاتی فائدے کے لیےکام کر رہے ہیں۔ ان کے پاس عہدہ  اور عزت ہےہی، لیکن کسی وجہ سے وہ مقبول نہیں ہو پا رہے یا اپنے بارے میں کچھ زیادہ ہی فکر مندہیں۔