خبریں

 چھتیس گڑھ: غیر برہمن خاتون کتھا واچک کو ملی دھمکی، کہا – مجرا کرو

چھتیس گڑھ کے مہاسمند ضلع کی رہنے والی کتھا واچک یامنی ساہو کو ضلع کے ایک گاؤں میں بھاگوت کتھا کے لیے بلایا گیا تھا۔ پولیس کو دی گئی شکایت میں یامنی نے الزام لگایا ہے کہ مجھے فون پر دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ غیر برہمن کو کتھا سنانے کا حق نہیں ہے۔ جا کر مجرا کرو۔

کتھاواچک یامنی ساہو (تصویر: فیس بک)

کتھاواچک یامنی ساہو (تصویر: فیس بک)

چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ کی دعویدار رہ چکی مہاسمند ضلع کی رہنے والی بھاگوت کتھا واچک  اور ساہو سماج کی خاتون ریاستی صدر یامنی ساہو کے بھاگوت کتھا واچک بننے کو لے کر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔

دراصل، یامنی ساہو پچھلے 10 سالوں سے شریمد بھاگوت کتھا پڑھ رہی ہیں۔ وہ ضلع کے باغ بہرہ کی رہنے والی ہیں۔ اسی ماہ 20 سے 27 مارچ تک سڑگڑی گاؤں میں بھاگوت سپتاہ  کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس میں کتھا واچک یامنی ہی ہیں۔

لیکن، تقریب کے آغاز سے پہلے اسے نامعلوم لوگوں کی طرف سے دھمکیاں ملنا شروع ہو گئی ہیں، جس کے خوف سے یامنی نے ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کواپنی سکیورٹی کے لیے درخواست دی۔ اس کی ایک کاپی ریاستی وزیر داخلہ کو بھی بھیجی گئی ہے۔

یامنی نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ مجھے فون پر دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ کسی غیر برہمن کو ویاس منچ ے پر بیٹھ کر کتھا کہنے کا حق نہیں ہے۔ جاکر مجرا کرو۔

درخواست کے مطابق،یامنی سے یہاں تک کہا گیا ہے کہ اگر پروگرام منعقد کیا گیا تو پروگرام میں آکر انہیں اسٹیج سے اتار دیا جائے گا، ان کی توہین کی جائے گی اور ان پر تھوکا جائے گا۔

یامنی نے دھمکی آمیز کال موصول ہونے کی شکایت کے ساتھ ان فون کالز کی ریکارڈنگ بھی پولیس کے پاس جمع کرائی ہے۔

انہوں نے پولیس کو بتایا ہے کہ کال کرنے والے لوگوں نے انہیں دھمکی دیتے ہوئے کہاکہ ‘تم ساہو شودر ہو۔ اس لیے ویاس منچ پر بیٹھ کربھاگوت نہیں کر سکتی۔ تمہیں ویاس منچ پر بیٹھنے کا حق نہیں ہے۔

جب یامنی نے مذکورہ لفظوں پر اعتراض کیا تو کال کرنے والے نے ان کے بارے میں توہین آمیزتبصرہ کیا اور کہا کہ تم (شودر) لوگ کیلے کے چھلکے جیسے ہو۔

یامنی کے مطابق، اس کے علاوہ بھی ان کے خلاف کئی قابل اعتراض تبصرے کیے گئے۔

یامنی نے اپنی شکایت میں لکھا ہے، ان چیزوں سے مجھے ذہنی تکلیف ہوئی ہے۔ میری اور میری برادری اور سماج کی عزت بھی مجروح ہوئی ہے۔

یامنی کے مطابق، دھمکیاں دینے والوں نے خود کو وارانسی اور رائے پور کے پرشورام سینا سے وابستہ بتایا۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کا بائیکاٹ شروع ہوگیا اور ان کے خلاف نازیبا تبصرے کیے جارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ  خوفزدہ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ برہمن سماج کے خلاف نہیں ہیں، لیکن کچھ لوگ ان کا نام لے کر انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ایس پی کو بھیجی گئی اس شکایت میں یامنی نے پولیس کو ان موبائل نمبروں کی بھی جانکاری  دی ہیں جن سے انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے لیے سکیورٹی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے امکان کے پیش نظر ان کی رہائش گاہ اور پروگرام کی جگہ پر سکیورٹی فراہم کی جائے۔

وہیں مہاسمندپولیس کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے۔

ایس پی وویک شکلا نے بتایا کہ انہوں  (یامنی ساہو) نے شکایت کی ہے کہ فون پر دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں تاہم فی الحال کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ ہم نے ان کے پروگرام کے لیے سیکورٹی اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔

(تامیشور سنہا فری لانس صحافی ہیں۔)