خبریں

یوپی: بی جے پی کی جیت کا جشن منانے پر مسلم نوجوان کے قتل کا الزام، پولیس نے تردید کی

یہ معاملہ کشی نگر ضلع  کا ہے، جہاں 28 سالہ بابر علی کو 20 مارچ کو ان کے پڑوسیوں نے مبینہ طور پر بے دردی سے پیٹا اور چھت سے نیچے پھینک دیا تھا، جس کے بعد  اسپتال میں ان کی موت ہوگئی ۔ ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ بابر کو بی جے پی کے لیے انتخابی مہم چلانے اور جیت  کا جشن منانے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ  ایک نالے کو لے کر  تھا۔

بابر علی۔ (تمام تصاویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

بابر علی۔ (تمام تصاویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

اتر پردیش کے کشی نگر ضلع سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ مسلم نوجوان بابر علی کو 20 مارچ کو مبینہ طور پر ان کے پڑوسیوں نے بے دردی سے پیٹا تھا، جس کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ان کی موت ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق، ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ بابر کو اس لیے بے دردی سے مارا گیا کہ اس نے ریاستی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کا جشن منایا تھا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان اور متاثرہ کے درمیان نالے اور دیگر معاملات پر دیرینہ تنازعہ چل رہا تھا۔

پولیس کے مطابق، کیس میں دو نوجوانوں عارف اور طاہر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

بابر کے دو بچے ہیں،جس میں ایک پانچ سالہ بیٹا اور تین سالہ بیٹی ہے، اور وہ اپنے خاندان کی کفالت کے لیے فوڈا سٹال چلاتا تھا۔

مقامی لوگوں کے مطابق، علی نے کشی نگر سے بی جے پی کے امیدوار پی این پاٹھک کے لیے مہم چلائی تھی۔ پاٹھک اب کشی نگر سے ایم ایل اے ہیں۔

یہ واقعہ کشی نگر کے کاٹھ گڑھی گاؤں میں پیش آیا۔ متاثرہ کے بھائی چندے عالم کے مطابق، علی نے متعدد بار پولیس انتظامیہ سے رابطہ کرکے بتایا تھاکہ اسے دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا، اس واقعے سے پہلے بابر کو کئی بار دھمکیاں دی گئیں اور اس نےسکیورٹی فراہم کرنےکی گزارش کی تھی، لیکن پولیس نے کوئی توجہ نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی نے بی جے پی کو ووٹ دیا تھا، جس کی وجہ سے ملزم ناراض تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب بی جے پی یوپی میں جیتی تو اس نے مٹھائیاں تقسیم کیں اور پٹاخے جلائے تھے۔ انہیں یہ پسند نہیں آیا۔ ان کے لگائے گئے پوسٹرز اور بینرز بھی پھاڑ دیے گئے۔

مقامی لوگوں کے مطابق ،علی بی جے پی کا رکن نہیں تھا۔

متاثرہ کے اہل خانہ کے مطابق، واقعے کے دن اسے بے دردی سے پیٹا گیا اور چھت سے نیچے پھینک دیا گیا۔ وہ مودی مردہ باد، یوگی مردہ باد، بابر مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس وقت ان کی بیوی اور دو بچے گھر کے اندر تھے اس لیے انہیں آواز نہیں آئی۔

متاثرہ کو 20 مارچ کو کشی نگر کے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں صحت میں بہتری  نہ ہونے پر اسے لکھنؤ منتقل کیا گیا۔ پانچ دن بعد لکھنؤ میں ان کا انتقال ہوگیا۔

اتوار کو جب ان کی لاش گاؤں پہنچی تو گھر والوں نے کفن دفن کرنے سے انکار کر دیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ تاہم بعد میں اسے سپرد خاک کیا گیا۔

بابر کی بیوی اور بچے۔

بابر کی بیوی اور بچے۔

کشی نگر کے ایم ایل اے پاٹھک اور سب ڈویژنل مجسٹریٹ نے موقع پر پہنچ کر اہل خانہ کو سخت کارروائی کی  یقین دہانی کرائی، جس کے بعد اہل خانہ آخری رسومات کے لیے راضی ہوئے۔ آخری رسومات  میں ایم ایل اے نے بھی شرکت کی۔

وہاں موجود میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملزمان کو گرفتار کر یں گے۔ ان کی نسل بھی ایسی حرکت کرنے کی ہمت نہیں کرے گی، یہ میرا وعدہ ہے۔

متاثرہ کے بھائی عالم نے کہا کہ علی کی موت کی ایک وجہ پولیس کی عدم فعالیت ہے۔ اگر پولیس پہلے کوئی کارروائی کرتی تو اس کی موت نہ ہوتی۔ پولیس کی بے عملی نے ملزمان کو ہمت دی۔

لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جو درخواستیں دی گئی تھیں ان کا تعلق پہلے کے تنازعات سے ہے۔

کشی نگر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سندیپ ورما نے دی وائر کو بتایا، ماضی میں ان کے درمیان کچھ تنازعات تھے اور اس سلسلے میں پہلے بھی درخواست دی گئی تھی۔ اس درخواست میں کسی سیاسی تنازعہ کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف پہلے کی درخواست کی بنیاد پر کارروائی کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک ایف آئی آر میں درج الزامات کا تعلق ہےتو ان الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان حقائق کی بنیاد پر تحقیقات مکمل کی جائیں گی۔

متاثرہ کی بہن عابدہ خاتون نے بتایا کہ ملزمان نے ان کے بھائی کو بری طرح سے مارا پیٹا اور ان کی سابقہ شکایات پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔

متاثرہ کی والدہ زیب النسا نے بتایا کہ، پڑوسی بابر کو مسلسل دھمکیاں دے رہے تھے کیونکہ اس نے بی جے پی کے لیے مہم چلائی تھی۔

تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ بابر کے اہل خانہ اور اس کے پڑوسی میں نالے کو لے کر جھگڑا چل رہا تھا۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رتیش کمار سنگھ نے کہا، متاثرہ خاندان اور پڑوسی خاندان رشتہ دار ہیں۔ ان کا پانی کی نکاسی پر جھگڑا تھا اور انہیں امن وامان کے ساتھ رہنے کو کہا گیا تھا۔

ایف آئی آر کی بنیاد پر دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دو دیگر کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اسی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔

متاثرہ کی بیوی فاطمہ خاتون کی شکایت پر 21 مارچ کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ علی کی مار پیٹ میں خاتون بھی شامل ہیں۔

افسر نے بتایا کہ متاثرہ کی بیوی فاطمہ خاتون کی شکایت پر پولیس نے 21 مارچ کو عظیم اللہ، عارف، سلمیٰ اور طاہر کے خلاف آئی پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے عارف اور طاہر کو گرفتار کیا ہے۔

ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 323 (ارادے کے ساتھ چوٹ پہنچانا)، 504 (امن و امان کو خراب کرنے کے ارادےسے جان بوجھ کر توہین کرنا) اور 308 (قتل کی کوشش) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، سوموار کو رام کولا پولیس اسٹیشن کے انچارج ڈی کے سنگھ کو لائن حاضرکر دیا گیا۔ ساتھ ہی بی جے پی ایم ایل اے پی این پاٹھک نے کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

(اس  رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)