خبریں

ای ڈی نے صحافی رعنا ایوب کو بیرون ملک جانے سے روکا، جانچ میں شامل ہونے کو کہا

صحافی رعنا ایوب لندن جانے کے لیے ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں، لیکن امیگریشن نے انہیں روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ منی لانڈرنگ کیس میں ان سے پوچھ گچھ کرکے ان کا بیان ریکارڈ کرنا چاہتی ہے۔

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے صحافی رعنا ایوب کو جاری کیے گئے لک آؤٹ سرکلر کے پیش نظرمنگل کو ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔

ای ڈی ایوب (37) سے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے اور ان کا بیان ریکارڈ کرنا چاہتی ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ صحافی لندن جانے والی پرواز میں سوار ہونے کے لیے ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں، لیکن امیگریشن حکام نے انہیں روک دیا۔

اس کے فوراً بعد ای ڈی کی ٹیم نے ہوائی اڈے پر ان سے پوچھ گچھ کی اور انہیں جانچ میں شامل ہونے کو کہا۔

ای ڈی نے ایوب کو سمن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یکم اپریل کو ای ڈی کے دفتر میں حاضر ہوں ، حالاں کہ اسی دن انہیں لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرنا ہے۔

ایوب نے دی وائر کو بتایا کہ منگل کی سہ پہر 3 بجے لندن کے لیے ان کی پرواز کے اڑان بھرنے سے ایک گھنٹہ 15 منٹ قبل دوپہر 1 بج کر 46 منٹ پر ای میل سے سمن بھیجا  گیااور انہیں امیگریشن نے ایئرپورٹ پر روک لیا۔

اس سال کی شروعات میں ایجنسی نے ایوب کے بینک میں جمع کرائے گئے 1.77 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم عارضی طور پر ضبط کر لی تھی۔ ایوب پر الزام ہے کہ انہوں نے کووڈ 19 کے کاموں کے لیے حاصل کردہ فنڈز کا غلط استعمال کیا۔ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رعنا ایوب کو ای ڈی کے لک آؤٹ سرکلر کی بنیاد پر روکا گیا۔

واشنگٹن پوسٹ کے لیے کالم لکھنے والی ایوب ملک کی دوسری صحافی ہیں، جنہیں مرکزی حکومت کی ایجنسیوں کے زیر تفتیش مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے بیرون ملک جانے سے روکا گیا۔

اس سے پہلے اگست 2019 میں این ڈی ٹی وی کے شریک بانی اور ایڈیٹر ان چیف پرنائے رائے اور شریک بانی رادھیکا رائے کو بھی ممبئی سے باہر جانے سے روک دیا گیا تھا۔ یہ کارروائی سی بی آئی کی جانب سے جاری ‘احتیاطی’ لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

این ڈی ٹی وی نے اس قدم کی مذمت کرتے ہوئے اسے میڈیا کی آزادی اور بنیادی حقوق کی مکمل خلاف ورزی بتایا تھا۔

اس مہینے کی شروعات میں سپریم کورٹ نے دی کوئنٹ کے بانی راگھو بہل اور ریتو کپور کو بتایا تھاکہ وہ دو ہفتوں کے لیے طبی مقاصد کے لیے برطانیہ کا سفر کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

بتا دیں کہ ای ڈی  ان دونوں کے خلاف بھی معاملے کی جانچ کر رہی ہے، لیکن دونوں نے اس معاملے کو بے بنیاد بتایا ہے۔

رعنا ایوب کو ہوائی اڈے پر روکے جانے کے فیصلے پر تبصرے کے لیے دی وائر ای ڈی سے رابطہ نہیں کرسکا، لیکن ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ای ڈی کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رعنا ایوب کے خلاف لک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا تھا۔ وہ چند ہفتے قبل جاری کیے گئے سمن کی تعمیل نہیں کرپائی  تھیں۔

تاہم ایوب نے دی وائر کو بتایا کہ 3 فروری کے سمن کے بعد ای ڈی کی درخواست پر ان کے تمام متعلقہ دستاویزات پہلے ہی ای ڈی کو بھیج دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا،اس کے بعد انہوں نے قرقی کے آرڈر اور ان کے بینک اکاؤنٹ فریج کر دیے۔

ایوب نے کہا کہ دراصل دو ہفتے قبل عدالتی افسر کی جانب سے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کا جواب ایک ماہ کے اندردینا تھا۔

ایوب کا کہنا ہے کہ انہیں 3 فروری کے بعد سے ای ڈی کی طرف سے کوئی سمن موصول نہیں ہوا ہے۔

ایوب نے دی وائر کو بتایا کہ خواتین صحافیوں کے خلاف آن لائن تشدد پرانٹرنیشنل سینٹر فار جرنلزم کے یکم اپریل کےپروگرام کے علاوہ انہیں اسی دن گارڈین اخبار کےادارتی نیوز کانفرنس میں شرکت کے لیے بھی مدعو کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ 6 اپریل کو لندن سے اٹلی جانے والی تھیں جہاں وہ پیروگیا میں انٹرنیشنل جرنلزم فیسٹیول سے خطاب کرنے والی تھیں۔

بتادیں کہ پچھلے کچھ سالوں میں بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت اور کئی ریاستی حکومتوں نے درجن بھرصحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں یا مجرمانہ معاملےدرج کیے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر معاملے ان صحافیوں کے کام یا مبینہ مالیاتی جرائم سے متعلق ہیں۔

جموں و کشمیر میں صحافیوں کے خلاف این ایس اے سمیت سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ ان میں حال ہی میں کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ اور فری لانس رپورٹر سجاد گل بھی شامل ہیں۔

ملیالم کے صحافی صدیق کپن یوپی کے ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ اور قتل کی رپورٹنگ کرنے کی کوشش کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ سے جیل میں ہیں اورانہیں  ضمانت بھی نہیں دی گئی ہے۔

مرکزی حکومت کے ذریعہ کووڈ 19 بحران سے نمٹنے کے بارے میں حکومت کی تنقیدی رپورٹ کرنے پر ایک درجن صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔

پچھلے دو سالوں میں یوپی پولیس نے دی وائر اور اس کے صحافیوں کے خلاف مختلف معاملوں میں رپورٹنگ کرنے پر پانچ مجرمانہ مقدمات درج کیے ہیں۔

ای ڈی کی جانچ کے علاوہ ایوب لگاتارآن لائن ٹرولرز کے بھی نشانے پر رہی  ہیں۔

دی وائر کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 کے پانچ ماہ کے دوران ان کے خلاف سب سے زیادہ قابل اعتراض ٹوئٹ کیے گئے۔

بتا دیں کہ منگل کو رعنا ایوب کے خلاف ای ڈی کی اس کارروائی کی نکتہ چینی کرتے ہوئے دنیا بھر کے صحافیوں نے کہا  کہ ایوب کو ملک سے باہر جانے سے روک کر حکومت نے تصدیق کی ہے کہ ہندوستان میں صحافیوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(اس  رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)