خبریں

یوپی بورڈ امتحان کے پیپر لیک ہونے کی خبر لکھنے والے تین صحافی گرفتار

بدھ کو بلیا ضلع انتظامیہ نے 24 اضلاع میں اسی دن ہونے والے 12ویں جماعت کے انگریزی کے بورڈ امتحان کے پیپر لیک ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد امتحان کو ردکر دیا تھا۔ اس معاملے میں ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر سمیت 22 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں تین صحافی بھی شامل ہیں، جنہوں نے پیپر لیک ہونے کی خبر لکھی تھی۔

اجیت اوجھا (بائیں) اور دگ وجئے سنگھ۔

اجیت اوجھا (بائیں) اور دگ وجئے سنگھ۔

یوپی بورڈ کے انٹرمیڈیٹ انگریزی کا سوالنامہ لیک ہونے کی خبر لکھنے والے بلیا کے تین صحافیوں کو پولیس نےگرفتار کیا ہے۔ صحافیوں کی گرفتاری کے خلاف بلیا کوتوالی میں صحافیوں نے مظاہرہ کیا، جبکہ کئی رہنماؤں نے صحافیوں کی گرفتاری کی مذمت  کی ہے۔

غور طلب ہے کہ بدھ کو انگریزی کا سوالنامہ لیک ہو گیا تھا اوراس کا جواب  بھی انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا تھا۔ اس کے بعد 24 اضلاع میں انگریزی کا امتحان رد کیا گیا۔

اس معاملے میں بلیا کے ڈسٹرکٹ انسپکٹر آف اسکول کو بھی معطل کر نے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اس معاملے میں اب تک ان کے ساتھ کل 22 لوگوں کو گرفتار کیاگیا ہے، جن میں تین صحافی اجیت کمار اوجھا، دگ وجئے سنگھ اور منوج گپتا شامل ہیں۔

ان میں سے دو صحافی اجیت اوجھا اور دگ وجئے سنگھ امر اجالا اخبار سے وابستہ ہیں۔ گرفتاری کو لے کر اجیت اوجھا اور دگ وجئے سنگھ کا بیان سوشل میڈیا پر آیا ہے۔

دگ وجئے سنگھ نے بتایا کہ وہ بلیا ضلع کے ناگرہ سے امر اجالا کے لیے لکھتے ہیں اور نیشنل جرنلسٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا کے بورڈ کے صدر  ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ منگل کو انہیں اپنے ذرائع سے ہائی اسکول کے سنسکرت امتحان کا حل شدہ سوالنامہ ملا، جس کی خبر انہوں نے اپنے ادارے کو بھیجی۔ یہ خبر شائع ہوئی۔ اگلے روز بدھ کو اخبار میں انگریزی کےسوالنامہ لیک ہونے کی خبر بھی شائع ہوئی۔ انہوں نے اپنے صحافتی فرائض انجام دیے، لیکن انہیں اور اجیت کمار اوجھا کو گرفتار کر لیا گیا۔

(بہ شکریہ: امر اُجالا)

(بہ شکریہ: امر اُجالا)

انہوں نے پولیس اور انتظامیہ پر ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ ناگرہ، بھیم پورہ، بیلتھرا علاقہ میں کھلے عام کاپیاں لکھی جارہی ہیں اور انتظامیہ اسے روکنے میں ناکام ہے۔ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے صحافیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

صحافی اجیت اوجھا بلیا میں نامہ نگار ہیں اور محکمہ تعلیم کی خبروں کو کور کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امر اُجالا نے پہلے ہائی اسکول کے سنسکرت اور پھر انٹرمیڈیٹ کے انگریزی کے پیپرلیک ہونے کی خبر شائع کی۔ لیک ہونے والا پرچہ انٹرنیٹ پر وائرل ہوا اور انہیں وہیں سے ملا۔

ضلعی انتظامیہ اور ڈی آئی او ایس سے اس کے بارے میں معلوم کیا گیا تو وہ کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔ بعد میں، ڈی ایم اور ڈی آئی او ایس نے انہیں فون کیا اور وہاٹس ایپ پر وائرل کاپی مانگی، تو انہوں اسے دونوں افسران کو بھیج دیا۔

اس کے بعد بدھ کو جب وہ اپنے دفتر میں کام کر رہے تھے تو بلیا کوتوال پہنچے اور انہیں پکڑ کر لے گئے۔ الزام ہے کہ اس دوران دفتر میں توڑ پھوڑ اور ان کےساتھیوں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں کئی گھنٹے تک بلیا کوتوالی میں بٹھایا گیا۔ ان کی حراست کی اطلاع ملتے ہی صحافیوں کی بڑی تعداد بلیا کوتوالی پہنچی اور گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا۔

وہیں کوتوال نے صحافیوں کو بتایا کہ اوجھا کو ایس پی کی ہدایت پر حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ ایس پی کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی حکومت کی ہدایت پر کی گئی ہے۔

بلیا پولیس نے اپنے ٹوئٹر پر کہا، ‘اجیت اوجھا ضلع بلیا کے ہری پور جگنی میں ہائر سیکنڈری اسکول میں اسسٹنٹ ٹیچر ہیں اور نامہ نگار کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ انہیں موصولہ تحریر کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے، مزید تفتیشی کارروائی جاری ہے۔

بلیا پولیس نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ،اب تک کی تفتیش میں ملے شواہد کی بنیاد پر مذکورہ شخص کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے، اس کا ایک ساتھی جس کا نام وہ بتا رہا ہے وہ ایک اسکول میں اسسٹنٹ ٹیچر ہے اور موجودہ ثانوی امتحان میں ایک مرکز پر ڈیوٹی بھی کر چکا ہے۔

ناگرہ بلیا کے ایک اور صحافی منوج گپتا کو بھی اسی معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بلیا کے صحافیوں نے بتایا کہ بلیا کے ناگرہ تھانہ حلقہ کے تحت مالی پور کے ایک مرکز میں انٹرمیڈیٹ انگریزی کا حل شدہ پرچہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ کئی صحافیوں کو بھی یہ پرچہ ملا۔ ایک مقامی پورٹل نے اس کےبارے میں خبر شائع کی۔ اس کے بعد یہ خبر عام ہوگئی۔ انتظامیہ پرچہ لیک کرنے والے نقل مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

امر اجالا اخبار کی طرف سے اپنے دو صحافیوں کی گرفتاری پر ابھی تک کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں گرفتار افراد کے نام تو بتائے ہیں،لیکن یہ نہیں بتایا کہ اجیت اوجھا اور دگ وجئے سنگھ ان کے صحافی ہیں۔

دوسری طرف بیریا کے ایس پی ایم ایل اے جئے پرکاش آنچل اور بیریا کے سابق ایم ایل اے سریندر سنگھ نے پیپر لیک معاملے میں صحافیوں کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

امر اجالا کے مطابق، سریندر سنگھ نے کہا، یہ عمل قابل مذمت ہے۔ صحافی کا یہ فرض ہے کہ اگر کوئی بات اس کے علم میں آئے تو اسے بے نقاب کرے۔ اگر پولیس اس پر کوئی کارروائی کر رہی ہے تو یہ قابل مذمت ہے۔

وہیں ایس پی ایم ایل اے جئے پرکاش آنچل نے کہا، جمہوریت کا چوتھا ستون صحافی ہیں۔ صحافی کے پاس کوئی بھی جانکاری آتی ہے تو اس کا کام عوام تک پہنچانا ہے۔ اس کوغلطی کی جانکاری ملی تو اس نے انتظامیہ کو آگاہ کیا۔ ایسی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔

(منوج سنگھ گورکھپور نیوز لائن ویب سائٹ کے مدیر ہیں۔)