خبریں

ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یتی نرسنہانند نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی

دہلی کے براڑی میں اتوار کو منعقد ہندو مہاپنچایت میں یتی نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کی۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تقریب کے آرگنائزر پریت سنگھ اور پنکی چودھری کو اگست 2021 میں جنتر منتر پر ایک تقریب میں ہیٹ اسپیچ کے لیےگرفتار کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں بھی مسلمانوں کے خلاف  تشدد کی اپیل کے ساتھ نعرے بازی کی  گئی تھی۔

دہلی کےبراڑی میں منعقد ہندو مہاپنچایت سے خطاب کرتے یتی نرسنہانند(تصویر: اسکرین گریب)

دہلی کےبراڑی میں منعقد ہندو مہاپنچایت سے خطاب کرتے یتی نرسنہانند(تصویر: اسکرین گریب)

نئی دہلی: شمالی دہلی کے براڑی میں گزشتہ 3 اپریل کو ہندو مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا، جہاں پروگرام کو کورکرنے گئے پانچ صحافیوں کے ساتھ مبینہ طور پر مارپیٹ کرنے کے ساتھ ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ  کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

حتیٰ کہ اس پروگرام میں شدت پسند ہندو دھرم گرواور گزشتہ سال ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل  کرنے والے ملزمین میں سے ایک یتی نرسنہانند نے بھی شرکت کی۔

دھرم سنسد معاملے میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہایتی نرسنہانندنے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھرمسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے زہر فشانی  کی۔

دریں اثنا دہلی پولیس نے یتی نرسنہانند کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا) اور 188 (سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

براڑی میں منعقد  ہندو مہاپنچایت کے آرگنا ئزر پریت سنگھ اور پنکی چودھری کو اگست 2021 میں جنتر منتر پر منعقد ایک تقریب میں ہیٹ اسپیچ کے الزام میں پہلے بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس وقت جنتر منتر پر پروگرام کے دوران بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کرتے ہوئے نعرے لگائے گئے تھے۔

جنتر منتر پر ہوئےپروگرام اوردسمبر 2021 میں ہری دوار دھرم سنسد میں حصہ لینے والے ہندوتوا کےنظریے سے وابستہ  لوگ اور ہائی پروفائل پجاری ہیں اور اور ان کی یہ ہیٹ اسپیچ قتل عام کی اپیل کے مترادف ہیں۔

اتوار کو اس تقریب میں یتی نرسنہانند اور سریش چوہانکے (سدرشن نیوز کے ایڈیٹر) نے بھی شرکت کی تھی۔ دونوں حال ہی میں ہندومت کے ‘تحفظ’ میں ہتھیار اٹھانے کے لیے اپنے اپنے پروگرام میں حلف لینے کے لیے خبروں میں رہے ہیں، جس کو مسلمانوں کے خلاف تشدد اور قتل عام کی اپیل کے طور پر دیکھا گیا۔

اتوار کو براڑی میں منعقد اس پروگرام کے آرگنائزر کو گزشتہ سال مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ سیو انڈیا فاؤنڈیشن کے صدر پریت سنگھ کو 24 ستمبر 2021 کو ضمانت دی گئی تھی، جبکہ ہندو رکشا دل کے رہنما پنکی چودھری عرف بھوپندر تومر کو 30 ستمبر 2021 کو ضمانت دی گئی تھی۔

دی کوئنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس پروگرام کو پولیس نے منظوری  دینے سے منع  کر دیا تھا۔ پروگرام کے ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ جب نفرت انگیز تقاریر کی جا رہی تھیں اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی جا رہی تھیں تو پولیس نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی۔

ہری دوار دھرم سنسد کے منتظم یتی نرسنہانند نے براڑی میں منعقد ہندو مہاپنچایت میں وہی پرانا  راگ الاپا، جس کے لیے انہیں پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، اگر اگلے 20 سالوں میں کوئی مسلمان ملک کا وزیر اعظم بن گیا تو آپ میں سے 50 فیصد اپنا مذہب تبدیل کر لیں گے۔ 40 فیصد ہندو ماردیے جائیں گے۔ 10 فیصد ہندو اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو مسلمانوں کے حوالے کر دیں گے اور انہیں بیرون ملک کیمپوں میں رہنا پڑے گا۔ یہ مستقبل ہے۔

نرسنہانند نے کہا، اگر آپ اس مستقبل کو بدلنا چاہتے ہیں تو مرد بنو۔ مرد کون ہوتاہے؟ وہ جس کے ہاتھ میں ہتھیار ہوتا ہے۔ ایک پاک دامن عورت جتنا پیاراپنے منگل سوتر سےکرتی ہے، اتنا ہی ایک مرد اپنے ہتھیار سے پیار کرتا ہے۔

یتی نرسنہانند ان بہت سے مقررین میں سے ایک ہیں جنہوں نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو فرقہ وارانہ ٹول کے طور پر استعمال کیا۔

نرسنہانند نے کہا، جو نہیں چاہتے کہ ہندو اور مسلمان آپس میں لڑے، کیا آپ نے کشمیر  فائلز دیکھی؟ انہیں (مسلمانوں) اپنی عورتوں اور جائیداد چھوڑ کر بحر ہند میں ڈوب جانا چاہیے۔ تمہارے (مسلمانوں)پاس یہی ایک راستہ بچا ہے۔

بتا دیں کہ یتی نرسمہانند کے خلاف درج معاملوں میں سے جس کیس میں انہیں گرفتار کیا گیا، وہ ہیٹ اسپیچ سے متعلق ہے، جو انہوں نے ہری دوار میں دھرم سنسد پروگرام کے دوران دی تھی۔ اس معاملے میں انہیں 9 فروری کو کچھ شرائط کے ساتھ ضمانت دی گئی تھی۔

عدالت نے ان سے کہا تھا کہ وہ ایسی کوئی تقریر نہ کریں جس سے سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچے اور مختلف کمیونٹی کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے والے کسی بھی پروگرام میں شرکت سے پرہیز کریں۔

تاہم براڑی میں اتوار کے پروگرام کا اہتمام ایک ایسے گروپ نے کیا تھا جس پر پہلے بھی ہیٹ اسپیچ  کا الزام لگا ہے۔ اس تقریب کا انعقاد ‘گھس پیٹھ  پر قابوپانے’، ‘تبدیلی مذہب پر قابو پانے’ اور ‘دیواستھان مندر مکتی’ جیسے ایشوز کی وکالت کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ تمام ایشوز مسلمانوں کے خلاف کام کرتے ہیں۔

‘گھس پیٹھیا’ لفظ کا استعمال مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آسام نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) سے باہررکھے گئے لوگوں کے لیے کیا تھااور انہیں بنگلہ دیش کی سرحد کے اس پار سے آنے والا مہاجرمسلمان مانا گیا۔ زبردستی تبدیلی مذہب کے جھوٹے تناظر میں مسلمانوں کے خلاف حال ہی میں تشدد ہوا ہے اور مسلمان تاجروں کو حال ہی میں کرناٹک میں ہندو مندر کے پروگراموں سےباہر رکھا گیا ہے۔

اس پروگرام میں نرسنہانند کی شرکت سے عدالت کے اس حکم کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے، جس میں انہیں ایسےکسی بھی پروگرام یا تقریب سے دور رہنے کو کہا گیا تھا،جو مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی پھیلائے۔سچائی  یہ ہے کہ مسلم صحافیوں پر حملہ بھی پروگرام میں سماجی ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کا ثبوت ہے۔

اس معاملے میں عدالت کی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے لیے یتی نرسنہانند اور دیگر مقررین کے خلاف مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں ہیٹ اسپیچ کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

نرسنہانند کو پہلے بھی بی جے پی سے جوڑا گیا ہے۔ نرسنہانند نے کہا ہے کہ جب ان کے خلاف غنڈہ  ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تو یوگی آدتیہ ناتھ نے مداخلت کرکے انہیں بچایا تھا۔

یتی نرسنہانند پرغنڈہ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی سفارش کرنے والے غازی آباد کے ایس ایس پی پون کمار کو 2 اپریل 2022 کو سسپنڈ کر دیا گیا۔

ایڈیشنل چیف سکریٹری (اطلاعات) نونیت سہگل کے مطابق، یہ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔

یتی نرسنہانند کے علاوہ، گزشتہ سال دسمبر میں اپنے درجن بھرحامیوں کے ساتھ ہندوستان کو ‘ہندو راشٹر’ بنانے کے لیے مرنے یا مارنے کا حلف لینے کے لیے تیاررہنے والے سدرشن نیوز کے ایڈیٹر سریش چوہانکے نے اس پروگرام میں کہا، مستقبل میں ہم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو کیا جواب دیں گے؟

انہوں نے کہا، ہماری اگلی نسل کہے گی کہ اس کے چچا اور دادا بزدل تھے۔ وہ اسے(ہندوستان کے اسلامائزیشن) روک سکتے تھے ، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ وہ غلط طریقے سے سب کے لیے مساوی حقوق کی بات کرتے رہے۔ اکثریت میں ہونے کے باوجود صرف ہندو برابری کی بات کرتے ہیں۔ یہ ہماری شرافت ہے لیکن اگر اسے ہماری کمزوری سمجھا گیا تو ہمیں اسے چھوڑنا پڑے گا۔

انہوں نے پروگرام میں جمع بھیڑ سے کہا کہ وہ ہندوؤں کے لیے خصوصی حقوق کے بارے میں بات کریں۔ اس کے ساتھ ہی ریلی میں متھرا سے پد یاترا کا بھی اعلان کیا گیا۔

(اس  رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)