خبریں

دہلی ہائی کورٹ نے صحافی رعنا ایوب کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی

مرکزی حکومت کی  سخت گیر ناقد کے طور پر معروف صحافی رعنا ایوب کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر کے پیش نظر 30 مارچ کو لندن روانہ ہونے سے قبل ممبئی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا۔ وہ منی لانڈرنگ معاملے میں ملزم ہیں۔ اس کے خلاف ایوب نے دہلی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سوموار کو صحافی رعنا ایوب کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر کے پیش نظر 30 مارچ کو ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے انہیں روک لیا تھا۔ وہ کچھ پروگراموں  میں شرکت کے لیے لندن روانہ ہونے والی تھیں۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس چندر دھاری سنگھ نے ایوب کی طرف سے دائر رٹ پٹیشن کو قبول کرلیا۔ ای ڈی نے رعنا ایوب کو کووڈ-19 ریلیف فنڈ کے مبینہ غلط استعمال کے سلسلے میں ای میل سے سمن بھیجنے کا حوالہ دیتے ہوئے ملک سے باہر جانے سےروک دیا تھا۔

‘ہندو آئی ٹی سیل’ کے ایک رکن کی شکایت کے بعدایوب کے خلاف ای ڈی کی جانچ شروع کی گئی تھی۔

ایوب نے دی وائر کو بتایا تھاکہ 30مارچ کی سہ پہر 3 بجے لندن کے لیے ان کی پرواز کے اڑان بھرنے سے ایک گھنٹہ 15 منٹ قبل دوپہر 1 بج کر 46 منٹ پر ای میل سے سمن بھیجا  گیااور انہیں امیگریشن نے ایئرپورٹ پر روک لیا۔

ایوب خواتین صحافیوں کے خلاف تشدد کے موضوع پر منعقد ہونے والی تقریبات میں شرکت کرنے اور ان تقریبات سے خطاب کرنے کے لیے یورپ جا رہی تھیں۔

مودی حکومت کی ناقد ایوب لگاتار آن لائن ٹرولرزکے  نشانے پر رہتی ہیں، جس میں انہیں ہراسانی سے لے کرجان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی ہیں۔

دی وائر کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 کے پانچ ماہ کے دوران ان کے خلاف سب سے زیادہ قابل اعتراض ٹوئٹ کیے گئے۔

گزشتہ 31 مارچ کو ایوب نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا جس میں ای ڈی کے بیرون ملک سفر پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، سوموار کو ایڈوکیٹ ورندا گروور نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ایوب ای ڈی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور انہوں نے ای ڈی کے الزامات سے انکار کیا ہے اور وہ تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔

گروور نے عدالت کو بتایا،لک آؤٹ نوٹس 28 مارچ کو جاری کیا گیا تھا، کیونکہ ایوب نے سوشل میڈیا پر اپنے شیڈول کا اعلان کردیا تھا۔

گروور نے پریس کو مبینہ طور پر دبانے میں ای ڈی کے کردار کو بھی اجاگرکیا۔

ایوب کی جانب سے گروور نے کہا، پوری کارروائی بدنیتی پر مبنی ہے۔ پریس جمہوریت کا چوتھا ستون ہے۔ میں اقتدار سے سچ کہتی ہوں۔ میں کٹھن سوال پوچھتی ہوں۔

ایوب نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ 12 اپریل کو واپس آئیں گی، جس پر ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ وہ (ایوب) کبھی واپس نہیں آئیں گی۔

گروور نے کہا کہ ایوب کا خاندان ممبئی میں ہے، جہاں وہ مشترکہ خاندان میں رہتی ہیں۔

ایوب نے کہا، کیا میں بینک میں جمع کی ہوئی رقم لے کر بھاگ سکتی ہوں؟

رپورٹ کے مطابق، ہائی کورٹ نے اے ایس جی راجو سے پوچھا کہ ای ڈی نے لک آؤٹ سرکلر کے وقت کا دفاع کرنے کا منصوبہ کیسے بنایا، کیوں کہ انہوں نے خود اعتراف کیا کہ جب بھی ایوب کو سمن جاری کیا گیا، وہ تحقیقات میں شامل ہوئیں۔

اے ایس جی راجو نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ ایجنسی کے سامنے محض پیش ہونا تعاون کرنانہیں ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر کوئی ملزم تفتیشی ایجنسی کے سامنے پیش ہو رہا ہے تو اس کی پیمائش کرنے کا کوئی پیمانہ نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ اگر ایوب کی طرف سے عدم تعاون ہوا ہے تو آپ نے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا؟

عدالت میں دلائل کے دوران ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے ایوب کے خلاف الزامات (پیسوں کی ہیرا پھیری) پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی، لیکن ایوب نے ان الزامات کی تردید کی۔

عالمی صحافتی اداروں اور سوشل میڈیا صارفین نے ایوب کے بیرون ملک جانے پر اس طرح کی پابندی کی مذمت کی تھی اور ای ڈی کی طرف سے جاری سمن کے وقت پر بھی سوال اٹھایا تھا۔ بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اس بات پر توجہ دی کہ ایوب نریندر مودی اور ان کی حکومت کی سخت ناقد رہی ہیں۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)