خبریں

نوراتری کے دوران گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کی کارروائی کی جائے: جنوبی دہلی کے میئر

یہ پہلا موقع ہے جب 2 سے 11 اپریل تک نوراتری کے دوران جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈ ی ایم سی) نے اپنے دائرہ اختیار میں گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کے لیےکہا ہے۔ ادھر، اتر پردیش کے کچھ اضلاع میں گوشت کی دکانیں بند کیے جانے کی خبروں کے بیچ ریاستی حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری نے واضح کیا کہ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی) کے میئر مکیش سوریان نے کہا کہ نوراتری کے دوران منگل سے 11 اپریل تک گوشت کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور انہوں نے میونسپل کمشنر سے ہدایات کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے کو کہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے جب 2 سے 11 اپریل تک نوراتری تہوار کے دوران میونسپل نے اپنے دائرہ اختیار میں گوشت کی دکانوں کوبند رکھنے کو کہا ہے۔ ایس ڈی ایم سی کے دائرہ اختیار میں تقریباً 1500 رجسٹرڈ گوشت کی دکانیں ہیں۔

سوریان نے سوموار کو بتایا کہ گوشت کی دکانوں کو بند کرنے سے متعلق ایک سرکاری حکم جلد ہی جاری کیا جائے گا اور ایسی دکانوں کو منگل سے کھولنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔

ایس ڈی ایم سی کمشنر گیانیش بھارتی کو لکھے ایک خط میں، سوریان نے کہا کہ،مذہبی عقائد اور عقیدت مندوں کے جذبات اس سے مجروح  ہوتے ہیں جب وہ نوراتری کے دوران ماں درگا کی پوجا کرنے جاتے ہوئے گوشت کی دکانوں کے سامنے سے گزرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوراتری کے دوران، دیوی درگا کے عقیدت مند سبزی خور غذا کے ساتھ نو دن کا روزہ رکھتے ہیں اور نان ویجیٹیرین کھانے، شراب اور کچھ مسالوں کے استعمال سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔

سوریان نے خط میں کہا، عام لوگوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے 2 اپریل سے 11 اپریل 2022 تک جاری رہنے والے نوراتری تہوار کے نو دن گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کی کارروائی کرنے کے واسطے متعلقہ حکام کوضروری ہدایات جاری کیے جا سکتے ہیں۔

سوریان نے کہا، نوراتری کے دوران دہلی کے 99 فیصد گھرانےلہسن اور پیاز کا استعمال نہیں کرتے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جنوبی ایم سی ڈی میں گوشت کی کوئی دکان نہیں کھلے گی۔ فیصلے کا اطلاق کل سے ہو گا۔ خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے تبصرے کیے ہیں کہ اس  منطق کے ساتھ میئر کو لہسن اور پیاز پر پابندی لگانے سے کون روک رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ گوشت کی کچھ دکانیں گٹر یا سڑک کے کنارے کچراپھینکتی ہیں، جسے آوارہ کتے کھا جاتے ہیں اور دعویٰ کیا کہ یہ نہ صرف غیر صحت بخش ہے بلکہ ‘راہ گیروں کے لیے بھیانک منظر’ بھی ہے۔

سوریان نے لکھا، اگر ایس ڈی ایم سی کے دائرہ اختیار میں نوراتری تہوار کے دوران گوشت کی دکانیں بند  کر د ی جاتی ہیں ،تو اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکتا ہے اور مندروں کے قریب گوشت کی دکانوں کو بند کرنا بھی ضروری ہے، تاکہ ارد گرد کی صفائی کو برقرار رکھا جا سکے۔

سوریان نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ لائسنس اب اس شرط کے ساتھ جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے ان نو دنوں کے لیے شراب بندی پر بھی زور دیا ہے۔

معلوم ہو کہ بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں ہندوتوا کارکن گوشت اور پولٹری مصنوعات کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کام میں مصروف لوگوں کا ایک بڑا طبقہ مسلم کمیونٹی سے آتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2021 کی شاردیہ نوراتری کے دوران کئی ریاستوں میں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعے گوشت کی دکانوں کو زبردستی بند کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ ان میں ہریانہ، مدھیہ پردیش کے ساتھ ساتھ اتر پردیش بھی شامل تھے۔

گوشت کی دکانیں بند کرنے کا یوپی حکومت کی طرف سےکوئی حکم نہیں: ایڈیشنل چیف سکریٹری

نوراتری کے دوران اتر پردیش کے کچھ اضلاع میں گوشت کی دکانوں کے بند ہونے کی خبروں کے درمیان، ریاستی حکومت نے سوموار کو واضح کیا کہ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل چیف سکریٹری (اطلاعات) نونیت سہگل نے کہا، حکومت کی طرف سے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔ جن اضلاع سے ایسی خبریں آرہی ہیں ان سے پوچھیں کہ یہ  احکامات کہاں سے آئے ہیں۔

سہگل سے پوچھا گیا کہ مختلف اضلاع سے اطلاعات ہیں کہ نوراتری پر گوشت کی دکانیں بند کرنے کو کہا جارہا ہے۔

غور طلب  ہے کہ علی گڑھ میں ضلع پنچایت کے صدر وجے سنگھ نے 2 اپریل کو ضلع پنچایت کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں ‘نوراتری تہوار کے دوران’ تمام گوشت کی دکانوں کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اس علاقے میں گوشت کی 100 دکانیں ہیں۔ یہ حکم علی گڑھ شہر کی دکانوں پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔

نامہ نگاروں کو دیے ایک بیان میں سنگھ نے کہا کہ اس حکم پر عمل نہ کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ان کے لائسنس رد کر دیے جائیں گے۔

غازی آباد کی میئر آشا شرما نے 2 اپریل کو کہا تھا کہ نوراتری کے دوران کھلے میں گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ، نوراتری کے دوران کھلے میں گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی ہوگی۔ دکاندار گوشت ڈھانپ کر فروخت کر سکیں گے، لیکن مندروں کے قریب اور ان گلیوں میں بھی جہاں مندر بنے ہوئے ہیں گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی ہو گی۔ ہم یہاں کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہیں۔ یہ قوانین ہر سال لاگو ہوتے ہیں۔

بعد میں غازی آباد کے ضلع مجسٹریٹ آر کے سنگھ نے کہا تھا کہ صرف لائسنس والے گوشت فروش  ہی سرکاری قوانین کے مطابق دکانوں میں گوشت فروخت کر سکیں گے۔

اس بیچ اترپردیش کے میرٹھ ضلع میں دائیں بازو کی ہندو تنظیم ‘سنگیت سوم سینا’ کے سربراہ اور کئی اراکین سمیت 30 افراد کے خلاف فساد بھڑکانے اور لوٹ مار کے لیے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

الزام ہے کہ ان لوگوں نے میرٹھ کے سردھنا علاقے میں بریانی فروخت کرنے والے ایک مسلمان کے ٹھیلے میں توڑ پھوڑ کی اور اس پر رکھا سارا کھانا پھینک دیا۔

ملزمین اس کو نوراتری کے دوران نان ویجیٹیرین کھانا فروخت کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔

اس تنظیم کا نام بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے متنازعہ رہنما سنگیت سوم کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سنگیت سوم نے ایک دہائی (2012-2022) تک سردھنا اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کی ہے، 2022 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے اتل پردھان سے ہار گئے تھے۔

اس واقعے کے بارے میں سنگیت سوم نے کہا تھا کہ ،نوراتری پر گوشت کے ٹھیلے  لگائے گئے اس کا مطلب ہے کہ پولیس نے اپنا کام ٹھیک سے نہیں کیا۔ اس لیے ہمارے لوگوں نےٹھیلہ ہٹا یا ہوگا۔

گزشتہ سال 7 اکتوبر کو بجرنگ دل کے اراکین نے بلند شہر کے بیہت قصبے میں تحصیل ہیڈ کوارٹر میں ایک میمورنڈم سونپا تھا، جس میں نوراتری کے دوران گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس میں بجرنگ دل کے جلیا کنوینر ہریش کوشک نے مطالبہ کیا تھا کہ نوراتری کے دوران گوشت کی دکانوں پر پابندی کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے سہارنپور سے سدھ پیٹھ مندر تک شاہراہ سمیت مختلف دیہاتوں میں پولیس تعینات کی جائے، تاکہ ہندوؤں کے مذہبی عقائد کو ٹھیس  نہ پہنچے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)