خبریں

آکار پٹیل کو امریکہ جانے کی اجازت، سی بی آئی کو لک آؤٹ سرکلر واپس لینے کی ہدایت

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق چیئرمین اور رائٹر آکار پٹیل کو سی بی آئی نے ان کے خلاف جاری  لک آؤٹ سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے 6 اپریل کو بنگلورو ہوائی اڈے سےبیرون ملک جانے سے روک دیاتھا۔ عدالت نے سی بی آئی کے ڈائریکٹرکی جانب سے اپنے ماتحت کی طرف سے غلطی کو قبول  کرتے ہوئے کہا  وہ پٹیل سے تحریری طور پرمعافی نامہ جاری کریں۔

آکار پٹیل، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

آکار پٹیل، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے کارکن، ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق چیئرمین اور رائٹر آکار پٹیل کو امریکہ جانے کی اجازت دے دی ہے اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی طرف سے ان کے خلاف جاری  لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) کو واپس لینے کو کہا ہے۔

ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پون کمار نے پٹیل کو یہ راحت دی، جنہیں لیکچر دینے کے لیے مختلف امریکی یونیورسٹیوں میں جانے کی اجازت ہوگی۔

عدالت نے سی بی آئی کے ڈائریکٹر سے کہا کہ وہ اپنے ماتحت کی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے پٹیل  کو ایک  تحریری معافی نامہ جاری کریں۔ عدالت نے کہا کہ اس سے نہ صرف درخواست گزار کے زخموں کو مندمل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس اعلیٰ ادارے پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنے میں بھی ایک طویل راستہ طےہو گا۔

پٹیل کو سی بی آئی نے ان کے خلاف جاری  لک آؤٹ سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے 6 اپریل کو بنگلورو ہوائی اڈے سے بیرون ملک جانے سے روک دیاتھا۔

بتادیں کہ پٹیل نریندر مودی حکومت کے سخت گیر ناقد رہے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے مودی کی حکومت کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک کتاب شائع کی ہے۔قبل میں  وہ اور ایمنسٹی انڈیا کئی بار سرکاری مشنری کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پر فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے) اور آئی پی سی کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کے بعد سی بی آئی نے 2019 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور اس سے منسلک تین تنظیموں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کے بعد ای ڈی نے اس معاملے میں الگ سے جانچ شروع کی تھی۔

ملک چھوڑکر جانے سے روکتے ہوئے آکار پٹیل کو بتایا گیا تھاکہ ایمنسٹی انڈیا کے خلاف 2019 میں ایک مقدمے کے سلسلے میں ان کو لک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا تھا۔ بتادیں کہ اس دوران وہ اس ادارے کے سربراہ تھے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پٹیل کے وکیل تنویر احمد میر نے مجسٹریٹ کو بتایا کہ ،قانون نافذ کرنے والی ایجنسی شہریوں کے حقوق کو پامال نہیں کر سکتی اور سب سے اچھا طریقہ یہ ہوگا کہ تفتیشی افسر (آئی او) ہمانشو بہوگنا، جنہوں نے لک آؤٹ نوٹس جاری کیا تھا،کی جیب سے  مجھے جو نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کی جائے۔

آکار پٹیل کی جانب سے میر نے عدالت سے کہا، میں ہندوستان کیوں چھوڑوں گا اور وہی کروں گا جو میں نے کرناچنا ہے۔ تفتیشی افسر نے جو کچھ کیا اس سے مجھے 380000 روپے (پٹیل کے فلائٹ ٹکٹ کی قیمت) کا نقصان ہوا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معاشرے کو ایک مناسب جواب بھیجیں۔ اگر وہ اس پریکٹس کو برقرار رکھنے کے اہل نہیں ہیں تو انکوائری آفیسر مجھے 380000 روپے کی رقم ادا کریں، جو کم سے  کم ان پر میرا بقایہ ہے۔

بدھ کو پٹیل نے ٹوئٹ کیا کہ وہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں تھے۔ تاہم، انہوں  نے امریکی   دورہ  کے لیے عدالتی حکم کی مدد سے اپنا پاسپورٹ حاصل کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ برکلے اور نیویارک یونیورسٹی میں خطاب کرنے امریکہ جا رہے تھے۔

سال 2020 میں ای ڈی کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کے چند دن بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ملک میں اپنا کام بند کر دیاتھا۔