خبریں

اترپردیش: مہنت نے مبینہ طور پر مسلمان عورتوں کے ساتھ ریپ کی دھمکی دی، مقدمہ درج

بتایاجاتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ  ایک  ویڈیو 2 اپریل کو ریکارڈ کیا گیا تھا، جب سیتا پور ضلع کے خیر آباد قصبے کے مہرشی شری لکشمن داس اُداسین آشرم کے مہنت بجرنگ منی داس کے طور پر شناخت کیے گئے ایک شخص نے نوراتری اور ہندو  سال نو کے موقع پر جلوس نکالا تھا۔

وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے مہنت۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو گریب)

وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے مہنت۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو گریب)

نئی دہلی: اترپردیش کے سیتا پور ضلع میں بھگوا لباس میں ملبوس ایک شخص کا مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ اور’ریپ کی دھمکی’ دینے کا ویڈیو جمعرات کو سوشل میڈیا پر سامنے آیا۔ واقعے کے چھ دن بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

سیتا پور پولیس نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ خیرآباد تھانہ حلقہ کے وائرل ویڈیو معاملے میں متعلقہ شخص کے خلاف ضابطے کے مطابق مناسب دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دستیاب شواہد کی بنیاد پر ضابطے کے مطابق ضروری قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔

خبر رساں ایجنسی بھاشا/پی ٹی آئی کے مطابق، بتایاجاتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ  کے ایک دو منٹ کا ویڈیو 2 اپریل کو ریکارڈ کیا گیا تھا، جب سیتا پور ضلع کے خیر آباد قصبے کے مہرشی شری لکشمن داس اُداسین آشرم کے مہنت بجرنگ منی داس کے طور پر شناخت کیے گئے ایک شخص نے نوراتری اور ہندو  سال نو کے موقع پر جلوس نکالا تھا۔

مذکورہ ویڈیو میں بجرنگ منی داس کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر کسی ہندو لڑکی کو کسی خاص کمیونٹی کے فرد نے چھیڑا تو وہ خود اس کمیونٹی کی عورت کا ریپ کرے گا۔ مذکورہ شخص نے کچھ اور قابل اعتراض تبصرے بھی کیے۔

الزام ہے کہ جب جلوس ایک مسجد کے قریب پہنچا تو مذکورہ شخص نے لاؤڈ اسپیکر پر یہ متنازعہ بیان دیا۔

ویڈیو میں مذکورہ شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ،میں آپ کو پوری محبت سے یہ کہہ رہا ہوں کہ اگر خیر آباد میں ایک بھی ہندو لڑکی کو آپ نےچھیڑا تو میں آپ کی بیٹی اور بہو کو آپ کے گھر سے باہر لاؤں گااور اس کے ساتھ ریپ کروں گا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو سامنے آنے کے بعد سیتاپور پولیس نے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (نارتھ) راجیو دکشٹ کے ذریعےتحقیقات شروع کر دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں سامنے آئے  حقائق اور شواہد کی بنیاد پر قواعد کے مطابق قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ویڈیو میں پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بھگوا لباس میں ملبوس شخص کے بیانات کے دوران بھیڑ ‘جئے شری رام’ کے نعرے بھی لگارہی ہے۔ اس شخص نے اپنی قتل کی سازش کا الزام بھی لگایا ہے اور کہا ہے کہ اس کے لیے 28 لاکھ روپے جمع کیے گئے ہیں۔

اس سے متعلق ایک اور ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں چار پولیس والے نظر آ رہے ہیں اور ان میں سے تین ایک ہی گاڑی میں پجاری کے ساتھ ہیں جبکہ وہ نفرت انگیز بیان دے ر ہے ہیں۔ لوگ اس بات پرسوال اٹھا رہے ہیں کہ واقعے کے چھ دن بعد ایف آئی آر کیوں درج کی گئی اور آگے کی  کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہاکہ یہ ویڈیو 2 اپریل کو شوٹ کیا گیا تھا، لیکن پانچ دن گزرنے کے بعد بھی پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

ان کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے سیتا پور پولیس نے کہا کہ ایک سینئر افسر معاملے کی جانچ کر رہے  ہیں اور حقائق کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔

محمد زبیر کی پوسٹ کے بعد متعدد ٹوئٹر صارفین نے مذہبی رہنما کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جن کی شناخت کچھ لوگوں نے ‘بجرنگ منی’ کے طور پر کی ہے۔

صارفین نے یہ معاملہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے اور قومی کمیشن برائے خواتین کے سامنےاٹھایا ہے اوراس معاملے میں سختی سے مداخلت کی مانگ  کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق،قومی کمیشن برائے خواتین نے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے پجاری کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

کمیشن نے ایک بیان میں کہا،پولیس کو ایسے واقعات میں خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے اور لوگوں کو خواتین کے خلاف ایسی توہین آمیز زبان کااستعمال کرنے سے روکنے کے لیے ان کی طرف سے مناسب اقدامات کیے جانے چاہیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)