خبریں

ممبئی: رام نومی کے جلوس کے بعد بی جے پی رہنماؤں سمیت 20 سے زیادہ لوگوں کے خلاف معاملہ درج

شمالی ممبئی کے مالوانی علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں بی جے پی لیڈر تیجندر تیوانہ، ونود شیلار اور بجرنگ دل کے عہدیداروں سمیت 20 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مانخورد علاقے میں اسی  دن پیش آئے تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں سات افراد کو گرفتار کیا گیا اور چار دیگر کو حراست میں لیا گیا۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: شمالی ممبئی کے مالوانی علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کچھ رہنماؤں سمیت 20 سے زیادہ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایک پولیس افسر نے منگل کو یہ جانکاری دی۔

مالوانی پولیس تھانے کے ایک اہلکار نے کہا کہ اتوار (10 اپریل) کو رام نومی کے جلوس میں شرکت کرنے والوں سے کہا گیا تھا کہ وہ مسجد سے گزرتے وقت ڈھول نہ بجائیں، لیکن بی جے پی کی ممبئی یونٹ کے یوتھ ونگ کے سربراہ تیجندر سنگھ تیوانہ اور ونود شیلار سمیت کچھ لیڈروں نے مبینہ طور پر اس پر دھیان نہیں دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہجوم جس میں بی جے پی اور بجرنگ دل کے کارکن شامل ہیں، پر آئی پی سی کی دفعہ 153 (فساد بھڑکانے کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی)، 153-اے (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور دیگر جرائم کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق، سنیچر کو جب بجرنگ دل کے ارکان کی طرف سے نکالا گیا جلوس جامع مسجد پہنچا تو کچھ لوگوں نے ان سے کہا کہ وہ مسجد کے قریب ڈھول اور موسیقی بجانے سے گریز کریں۔ اس کے بعد ملزم تیجندر سنگھ تیوانہ نے ڈھول اپنے ہاتھوں میں لیا اور اسے بجانا شروع کر دیا۔

شام 7 بجے کے قریب جلوس جیسے ہی حضرت مسجد کے قریب پہنچا تو مغرب کی نماز شروع ہو چکی تھی۔ رمضان کے دوران مسلمان اس وقت افطار کرتے ہیں۔

چونکہ مسجد سڑک سے متصل ہے، اس لیے تیجندر سنگھ تیوانہ اور ونود شیلار نے جلوس کو روک دیا اور مبینہ طور پر ‘بجاؤ رے (کھیلتے رہو)’ کہہ کر علاقے میں مذہبی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ اس وقت وہ مذہبی نعرے بلند کرنے میں دوسروں کے ساتھ شامل ہو گئے، جس سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔

مانخورد علاقے میں رام نومی کے موقع پر تشدد کے سلسلے میں سات افراد گرفتار

ممبئی کے مانخورد علاقے میں رام نومی کے موقع پر تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں سات لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور چار دیگر کو حراست میں لیا گیا۔

تشدد کے دوران کئی کاروں، آٹورکشہ اور دو پہیہ گاڑیوں میں  توڑ پھوڑ کی گئی۔ ایک پولیس افسر نے منگل کو یہ جانکاری دی۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اتوار (10 اپریل) کی رات نیومہاڈا کالونی میں پیش آیا اور اس میں دو برادریوں کے لوگ ملوث تھے۔

انہوں نے کہا،دو مقدمات درج کیے گئے ہیں اور تشدد کی کارروائیوں سے منسلک کم از کم 40 افراد کو پکڑنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ہم نے سوموار کی رات دیر گئے مانخورد سے سات افراد کو گرفتار کیا اور چار کو حراست میں لے لیا ہے۔ تاہم گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کے لیے استعمال کی گئیں تلواریں، راڈ اور دیگر سامان تاحال برآمد نہیں کیا جاسکے ہیں۔

واقعہ کے بعد پولیس کمشنر سنجے پانڈے، جوائنٹ کمشنر آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) وشواس نانگرے پاٹل اور دیگر اعلیٰ حکام نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق، ایک ایف آئی آر دو لوگوں کے خلاف درج کی گئی ہے جنہوں نے ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے والے کچھ لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کی تھی اور دوسرا معاملہ رہائشی کالونی میں گاڑیوں کو نقصان پہنچانے والے نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق رام نومی کے جلوس میں شامل بائیک پر سوار دو لوگ ایک رہائشی کالونی میں داخل ہوئے اور ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے لگے۔

انہیں کچھ مقامی لوگوں نے روکا اور ان پرحملہ کیا جس کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا اور 40 سے زائد افراد کی  ہجوم کے ساتھ واپس آیا۔ ہجوم کو وہ لوگ نہیں ملے جنہوں نے دونوں پر حملہ کیا تھا، اس کے بعد علاقے میں تقریباً 25 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے کہا، گزشتہ کچھ دنوں میں ‘فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کی ریلیز کے بعد سے یہ دیکھا گیا ہے کہ ہندو اور مسلم کمیونٹی کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم رام نومی کے موقع پر ہونے والے واقعات کی جانچ کر رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)