خبریں

ہندوستان عدم تشدد کی بات کرے گا، لیکن اپنے ہاتھوں میں چھڑی رکھے گا: موہن بھاگوت

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ مذہب کی ترقی کے بغیر ہندوستان کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ سناتن دھرم ہی ہندو راشٹر ہے۔ اس ہندوستان کے راستے میں جو بھی کھڑا ہوگا اسے ہٹا دیا جائے گا یا ختم کردیا جائے گا۔

موہن بھاگوت(فوٹو : پی ٹی آئی)

موہن بھاگوت(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے کہا کہ سوامی وویکانند، مہرشی اروند کے خوابوں کا ہندوستان شرمندہ تعبیر ہونے کو ہے اور اس کے لیے پورے سماج کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

بدھ کو ہری دوار میں سنتوں  سے خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے بھگوان اور عام لوگوں کے درمیان ایک پل کے طور پر کام کرنے پر ان کی تعریف کی۔

آر ایس ایس کی جانب سےشیئر کردہ ان کی تقریر کے اقتباس کے مطابق، بھاگوت نے کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے بانی کے بی ہیڈگیوار نے مذہب کی حفاظت کے لیے اپنے رضاکاروں کو ‘چوکیداری’ کا رول  سونپا ہے۔

ہندوستان کے مطابق،  بھاگوت نے کہا کہ سناتن دھرم ہی ہندو راشٹر ہے۔ آنے والے پندرہ سالوں میں ہندوستان دوبارہ اکھنڈ بھارت بن جائے گا اوریہ سب  ہم اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا، سوامی وویکانند، مہرشی اروند کے خوابوں کا ہندوستان شرمندہ تعبیر ہونے کو ہے۔ لوگوں نے کہا  کہ اس رفتار سے چلیں تواس میں 20 سے 25 سال لگ جائیں گے، لیکن میرے اپنے تجربے سے مجھے لگتا ہے کہ آٹھ دس سال میں یہ شرمندہ تعبیر  ہو جائے گا۔ اس کے لیے پورے سماج  کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

بھاگوت نے کہا، سب کچھ ایک بار میں  حاصل نہیں کیا جائے گا۔ میرے پاس بالکل طاقت نہیں ہے۔ یہ عوام کے پاس ہے۔ ان کے پاس  کنٹرول ہے۔ جب وہ تیار ہوتے ہیں، تو سب کا رویہ بدل جاتا ہے۔ ہم انہیں تیار کر رہے ہیں؛ تم بھی کرو۔ ہم بغیر کسی خوف کے ایک مثال بن کر ساتھ چلیں گے۔

انہوں نے کہا، ہم عدم تشدد کی بات کریں گے، لیکن ہم اپنے ہاتھ میں چھڑی  رکھیں گے۔ ہمارے دل میں کسی سے دشمنی نہیں، لیکن دنیا طاقت کی زبان سنتی ہے۔ اس لیے ہمارے پاس ایسی طاقت ہونی چاہیے، جو نظر آتی ہو۔

بھاگوت کے مطابق،  ہندوستان کی ترقی مذہب کی ترقی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ سناتن دھرم ہی ہندو راشٹرہے۔ ہندوستان کی ترقی یقینی ہے۔

آر ایس ایس سربراہ نے کہا، جو بھی اس ہندوستان کے راستے میں کھڑا ہوگا اسے ہٹا دیا جائے گا یا ختم کردیا جائے گا۔

بھاگوت نے کہا کہ ہندو سماج کو منظم کرنے کے لیے ‘مساوات’ ایک لازمی پہلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی مساوات اور ہندو سماج مترادف ہیں اور اس (ہندو سماج) کو منظم کرنے کے لیے مساوات ایک لازمی پہلو ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچائی، عدم تشدد، مساوات وغیرہ کی بات بہت سے لوگ کرتے ہیں، اس کے بارے میں تقریر کرتے ہیں، لیکن اس کی بنیاد پر چلنے اور برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔

بھاگوت نے کہا،سچائی، عدم تشدد، امن اور مساوات… یہ مذہب کے چار ستون ہیں۔ ایسے کاموں کے لیے سنگھ کے رضاکاروں کا تعاون ہمیشہ سے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچائی اور ہمدردی کا تعلق ذہن و کلام کی پاکیزگی سے ہے اور اس کے لیے ریاضت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خود بھی جیو اور دوسروں کو بھی جینے دو، یہی عدم تشدد ہے اور امن سب کو چاہیے اوراسی سے خوشحالی آتی ہے۔

آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ خاندان سے ملک تک کوئی چھوٹا یا بڑا نہ ہو، اس کا تعلق مساوات سے ہے۔

انہوں نے کہا، آج 14 اپریل کو ہم جن کی(بی آر امبیڈکر) سالگرہ منا رہے ہیں، ان کا تعلق بھی مساوات اور برابری سے ہے اور انہوں نے سماجی زندگی میں عدم مساوات کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا، سماجی مساوات اور ہندو سماج مترادف ہیں اور اس (ہندو سماج) کو منظم کرنے کے لیے مساوات ایک لازمی پہلو ہے۔

بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان مذہب کو ماننے والا ا ملک ہے، ایسے میں ان چار باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے اور اس کے مطابق سلوک کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی مخالفت کرنا انسانیت کے خلاف ہے۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا یہ بیان 10 اپریل کو رام نومی کے جلوس کے دوران دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے مبینہ طور پر اکسائے جانے کے بعد ملک بھر کی کئی ریاستوں سے فرقہ وارانہ تشدد کی خبریں آنے کے چند دن بعد آیا ہے ۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)