خبریں

ہماچل پردیش: دھرم سنسد میں ہندوؤں سے زیادہ بچہ پیدا کرنے کی اپیل، یتی نرسنہانند بھی ہوئے شامل

شدت پسند ہندوتوا دھرم گرو یتی نرسنہانند کی تنظیم نے ہماچل پردیش کے اونا میں سہ روزہ دھرم سنسد کا اہتمام کیا ہے۔ پروگرام میں نرسنہانند نے دعویٰ کیا کہ مسلمان منصوبہ بند طریقے سے بچے پیدا کر رہے ہیں اور اپنی آبادی بڑھا رہے ہیں۔ یتی ستیہ دیوانند سرسوتی نے کہا کہ جب مسلمان اکثریت میں ہوں گے تو ہندوستان پڑوسی ملک پاکستان کی طرح  اسلامی اسٹیٹ بن جائے گا۔

اکھل بھارتیہ سنت پریشد ہماچل پردیش کے انچارج یتی ستیہ دیوانند سرسوتی۔ (تصویر: فیس بک)

اکھل بھارتیہ سنت پریشد ہماچل پردیش کے انچارج یتی ستیہ دیوانند سرسوتی۔ (تصویر: فیس بک)

نئی دہلی:شدت پسند ہندوتوا دھرم گرویتی نرسنہانند کی ایک تنظیم نے اتوار کو ہندوستان کو اسلامی اسٹیٹ بننے سے بچانے کے لیے ہندوؤں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کی۔

ہماچل پردیش کے اونا ضلع کے مبارک پور میں ‘اکھل بھارتیہ سنت پریشد’ کے ریاستی انچارج یتی ستیہ دیوانند سرسوتی نے بتایا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، کیونکہ یہ ہندو اکثریتی ملک ہے۔

انہوں نے تنظیم کی سہ روزہ ‘دھرم سنسد’ کے پہلے دن دعویٰ کیا کہ مسلمان منصوبہ بند طریقے سے بچے پیدا کرکے اپنی آبادی بڑھا رہے ہیں۔

سرسوتی نے کہا کہ اسی لیے ہماری تنظیم نے ہندوؤں سے کہا ہے کہ وہ زیادہ بچے پیدا کریں تاکہ ہندوستان کو اسلامی اسٹیٹ بننے سے روکا جا سکے۔

ستیہ دیوانند نے کہا، ملک میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی ہندوؤں کے زوال کا اشارہ  دیتی ہے… ہندوؤں کو اپنے خاندانوں کو مضبوط کرنا چاہیے، انہیں اپنے خاندان کی حفاظت، انسانیت اور سناتن دھرم کے لیے زیادہ سے زیادہ بچوں کو جنم دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب مسلمان اکثریت میں ہوں گے تو ہندوستان ہمسایہ ملک پاکستان کی طرح اسلامی اسٹیٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہماری تنظیم نے ہندوؤں سے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں تاکہ ہندوستان کو اسلامی اسٹیٹ بننے سے بچایا جا سکے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ دو بچوں کی قومی پالیسی کے خلاف نہیں ہوگا تو ستیہ دیوانند نے کہا، ہمارے ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو شہریوں کو صرف دو بچوں کو جنم دینے کو کہے۔

واضح ہو کہ گزشتہ سال ہری دوار میں منعقد دھرم سنسد میں مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل  کرنے کے معاملے میں میں ضمانت پر باہر آئے مہنت یتی نرسنہانند بھی اس ماہ متھرا میں ہندوؤں سے آنے والی دہائیوں میں ملک کو ‘ہندو لیس’ ہونے سے روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ  بچے پیدا کرنے کی اپیل  کی تھی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، یتی نرسنہانند سرسوتی نے اس تقریب میں کہا، ایک وقت تھا جب امرناتھ اور ماتا ویشنو دیوی کی تیرتھ یاترا پر مسلمانوں کی طرف سے پتھراؤ کیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ درگا اشٹمی کے دن ملک بھر میں نکلنے والے جلوسوں پر پتھراؤ اور حملے شروع ہو گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندو سماج کی اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے۔

یتی نرسنہانند نے دعویٰ کیا کہ مسلمان منصوبہ بند طریقے سے بچے پیداکرکے اپنی آبادی بڑھا رہے ہیں۔ اونا میں منعقد اس دھرم سنسد میں نرسنہانند کے ساتھ ملک بھر کے دیگر پجاریوں نے شرکت کی۔

اونا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اریجیت سین نے کہا،اونا کے مبارک پور علاقے میں دھرم سنسد کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے منتظمین کو نوٹس جاری کیے ہیں کہ وہاں کوئی اشتعال انگیز تقریر یا تبصرے نہ کیے جائیں۔ ہمیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ احتیاط کے طور پر ہم نے وہاں فورس تعینات کر دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ملک بھر میں یتی نرسنہانند، اناپورنا بھارتی اور کئی دوسرے سنتوں اور پجاریوں کی میٹنگ میں شرکت کے پیش نظر ہماچل پردیش پولیس نے ایک نوٹس میں سرسوتی کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی مذہب یا ذات کے خلاف  اشتعال انگیز زبان کا استعمال نہ کریں۔

پولیس ایکٹ 2007 کی دفعہ 64 کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے اونا ضلع کے امب تھانے کے ایس ایچ او نے کہا کہ اگر اس طرح کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا تو مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اونا دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک ستیہ دیو سرسوتی نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ یہ ایک نجی پروگرام تھا اور انتظامیہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا، ہم قانون پر یقین نہیں رکھتے… ہم کسی سے نہیں ڈرتے… یہاں ہم سچ بول رہے ہیں، نفرت انگیز تقریر نہیں کر رہےہیں۔

معلوم ہوکہ 3 اپریل کو شمالی دہلی کے براڑی میں منعقد ‘ہندو مہاپنچایت’ پروگرام میں نرسنہانند نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی تھی۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دھرم سنسد کیس میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی ہیں۔

اس معاملے میں عدالت کی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نرسنہانند اور دیگر مقررین کے خلاف مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں ہیٹ اسپیچ کے باعث ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

شدت پسندہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند ہری دوار دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ نرسنہانند اتر پردیش کے غازی آباد میں ڈاسنہ مندر کے پجاری ہیں، جو اپنے بیانات کی وجہ سے تنازعات میں رہتے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ کے ساتھ  ان کے قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔

دھرم سنسد میں یتی نرسنہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا تھاکہ جو شخص ‘ہندو پربھاکرن’ بنے گا وہ اسے ایک کروڑ روپے دیں گے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)