خبریں

طلاق شدہ مسلم خواتین کو بھی گزارہ بھتہ پانے کا حق: الہ آباد ہائی کورٹ

ہائی کورٹ نے مسلم خواتین کے حق میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ طلاق شدہ مسلم خواتین کو بھی سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت شوہر سے نان ونفقہ حاصل کرنے کا حق ہے اور وہ عدت کے بعد بھی اسے حاصل کر سکتی ہیں۔ تاہم، انہیں یہ حق صرف اس وقت تک حاصل ہے جب تک کہ وہ دسری شادی نہیں کرلیتی۔

(علامتی تصویر کریڈٹ: Hernán Piñera/Flickr)

(علامتی تصویر کریڈٹ: Hernán Piñera/Flickr)

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے مسلم خواتین کے حق میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا  کہ طلاق شدہ مسلم خواتین کو بھی سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت اپنے شوہر سے گزارہ بھتہ حاصل کرنے کا حق ہےاور وہ عدت کےبعد بھی اس کو حاصل کر سکتی ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ طلاق شدہ خواتین کو یہ حق صرف اس وقت تک حاصل ہے جب تک کہ وہ دوسری شادی نہیں کر لیتی۔

جسٹس کرونیش سنگھ پوار کی بنچ نے عرضی گزار رضیہ کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ سال 2008 میں دائر کی گئی اس ریویو پٹیشن میں پرتاپ گڑھ کی ایک سیشن عدالت کے فیصلےکو چیلنج کیا گیا تھا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ایک مسلم خاتون نے اپنے اور اپنے دو نابالغ بچوں کی کفالت کے لیے گزارہ بھتہ کی مانگ کرتے ہوئےٹرائل کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے 23 جنوری 2007 کو فیصلہ جاری کرنے کی تاریخ سے ان کی دیکھ بھال کا حکم دیا تھا۔

اس کے بعد شوہر نے ٹرائل کورٹ کےفیصلے کو ایڈیشنل سیشن جج  (اے ایس جے)، پرتاپ گڑھ کے سامنے نظرثانی کی درخواست دائر کرکے چیلنج دیا ۔

سیشن کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے کہا تھاکہ مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کے تحفظ) ایکٹ کے متعارف ہونے کے بعد درخواست گزار اور اس کے شوہر کا معاملہ اسی ایکٹ کے تحت ہو گا۔

سیشن کورٹ نے کہا کہ مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت ہی مسلم طلاق شدہ بیوی کو نان و نفقہ کا حق حاصل ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ 125 ایسے معاملات میں لاگو نہیں ہوتی۔

بنچ نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ شاہ بانو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ طے ہوچکا ہے کہ ایک مسلم مطلقہ عورت عدت کے بعد بھی دفعہ 125 کے تحت نان و نفقہ کی حقدار ہے۔ جب تک وہ دوسری شادی نہیں کر لیتی تب تک وہ اس کو پانے کی حقدار ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)