خبریں

جہانگیرپوری تشدد: پستول لہرانے والا گرفتار، وی ایچ پی-بجرنگ دل پر الزام لگا نے کے بعد دہلی پولیس کا یو ٹرن

دہلی پولیس نے جہانگیرپوری علاقے میں ہنومان جینتی پر بنا اجازت  شوبھا یاترا نکالنے کے لیے اس کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ شروعات میں اس ایف آئی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا نام شامل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ گرفتار شخص کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔

فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر دہلی کے جہانگیر پوری میں تعینات پولیس فورس ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر دہلی کے جہانگیر پوری میں تعینات پولیس فورس ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی پولیس نے قومی دارالحکومت کے جہانگیر پوری علاقے میں 16 اپریل کو ہوئے  فرقہ وارانہ تصادم کے دوران گولہ باری کرنے والے 28 سالہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ملزم کی شناخت جہانگیر پوری سی بلاک کے رہنے والے سونو عرف امام عرف یونس کے طور پر ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ سوموار کو ہی دہلی پولیس نے بنا اجازت شوبھا یاترا نکالنے پر اس کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ شروع میں اس ایف آئی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا نام شامل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ گرفتار شخص کو بھی ضمانت دے دی گئی  ہے۔

تشدد کے دوران پستول لہرانے والے نوجوانوں کے بارے میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ویسٹ) اوشا رنگنانی نے کہا، اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو نشر کیا جا  رہا تھا جس میں جہانگیرپوری میں فسادات کے دوران نیلی شرٹ میں ملبوس ایک شخص کو فائرنگ کرتے ہوئے  دیکھا گیا تھا۔ اسے شمال مغربی ضلع کے اسپیشل اسٹاف نے گرفتار کیا ہے۔

ڈی سی پی رنگنانی نے بتایا، آرمس ایکٹ کی دفعہ 25 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سونو نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے واقعہ کے دوران کشل چوک کے قریب فائرنگ کی تھی۔ مزید تفتیش جاری ہے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، پولیس نے کہا کہ انہوں نے اس کی شناخت سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو سے کی ہے۔ پولیس نے بتایا، ایک ان پٹ پر کارروائی کرتے ہوئے اسے شمال مغربی ضلع کے خصوصی عملے نے منگل بازار روڈ سے پکڑا۔ اس کے پاس سے ایک پستول بھی برآمد ہوئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ جیسے ہی پولیس اسے گرفتار کرنے گئی جہانگیر پوری میں پتھراؤ شروع ہوگیا۔ سنیچر (16 اپریل) کو جائے تصادم کے قریب ایک چھت سے اینٹیں پھینکی گئیں اس کے بعد پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کے اہلکاروں نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی۔

اوشا رنگنانی نے بتایا کہ جب پولیس ٹیم اس کے (ملزم) کے گھر پہنچی تو گھر والوں نے احتجاج کرتے ہوئے ان پر دو پتھر پھینکے۔ ایک پتھر انسپکٹر ستیندر کھاری کو لگا، ان کے ٹخنے میں چوٹ آئی ہے۔ قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پتھر اس تنگ گلی کے داخلی دروازے کے قریب پھینکے گئے جہاں ملزم  کا گھر واقع ہے، جس کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے سڑک کے ساتھ ساتھ مرکزی سڑک کو بھی بیریکیڈ لگا کر سیل کردیا۔

تشدد کے بعد درج کی گئی دوسری ایف آئی آر

دہلی پولیس نے سوموار کو کہا کہ اس نے شمال مغربی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں بنا اجازت مذہبی جلوس نکالنے پر وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

حکام کے مطابق، پولیس نے ہنومان جینتی پر جلوس کے دوران تشدد کے سلسلے میں وی ایچ پی کے ضلع سیوا پرمکھ پریم شرما کو گرفتار کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ویسٹ) اوشا رنگنانی نے کہا کہ آئی پی سی  کی دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، بنا اجازت کےسنیچر (16 اپریل) کی شام کو شوبھا یاترا نکالی گئی تھی اور اس سلسلے میں وی ایچ پی کے ضلع سیواپرمکھ پریم شرما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تشدد کے بعد یہ دوسری ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس سے قبل جہانگیر پوری پولیس اسٹیشن میں دو کمیونٹی کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات کے حوالے سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ تاہم اب بتایا جا رہا ہے کہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر سے وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے ناموں کو ہٹا دیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ڈی سی پی رنگنانی نے بتایا کہ جہانگیر پوری علاقے میں  16 اپریل کی صبح اور دوپہر کو نکالے گئے دو دیگر جلوسوں کو اجازت دی گئی تھی۔

تاہم منتظمین کا دعویٰ ہے کہ انہیں اجازت مل گئی تھی۔ منتظمین میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی دہلی یونٹ شامل تھی۔

وی ایچ پی کے قومی ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ وہ اپنے کارکنوں کو پھنسانے کے لیے پولیس کے خلاف عدالت جائیں گے۔

انہوں نے کہا، ہم بغیر اجازت کبھی کوئی ریلی منعقد نہیں کرتے۔ اس بار بھی ہمیں دہلی پولیس سے اجازت ملی تھی۔ کوئی ان سے پوچھے کہ جب ہمارے پاس اجازت نہیں تھی تو اس نے ہماری شوبھا یاترا کے لیے حفاظتی انتظامات کیوں کیے؟

اخبار کے مطابق، اس نے 14 اپریل کو وی ایچ پی (مکھرجی نگر ضلع) کی دہلی برانچ کی طرف سے جہانگیر پوری اور مہندر پارک پولیس اسٹیشنوں کے حوالے کیے گئے دو خط دیکھے، دونوں پر پولیس کی مہر لگی تھی۔

ہنومان جینتی کے موقع پر شوبھا یاترا کے دوران سکیورٹی اور ٹریفک مینجمنٹ کا مطالبہ کرنے والے خطوط پر دستخط نہیں تھے، لیکن شریک محکمہ کے سکریٹری برہم پرکاش کے  نام کا ذکر کیا گیا تھا۔

پرکاش نے کہا، میں نے اجازت کے لیے درخواست نہیں دی تھی۔ پارٹی کے ایک اور کارکن پریم شرما نے کہا، لیکن ہمارے پاس جلوس کی مناسب اجازت تھی۔پریم شرما نے کہا، ہمیں دہلی پولیس سے دو تھانوں سے اجازت ملی تھی۔

دہلی پولیس کے ترجمان نے منتظمین کی جانب سے اجازت کے دعووں پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ایک بیان پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔

دوسری ایف آئی آر سے وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے نام دہلی پولیس نےہٹا ئے

دہلی پولیس نے بنا اجازت ہنومان جینتی کے موقع پر جلوس نکالنے کے لیے اس کے منتظمین کے خلاف سوموار کو ایف آئی آر درج کی تھی، جو کہ تشدد کے بعد دوسری ایف آئی آر ہے۔

عوامی طور پر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کو جہانگیر پوری میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد سے جوڑنے کے فوراً بعد دہلی پولیس نے سوموار کو بیان واپس لے لیا اور سنگھ پریوار کی تنظیموں کا ذکر کیے بغیر اسے دوبارہ جاری کیا۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے بیان واپس لے لیا کہ آئی پی سی کی دفعہ 188 کے تحت جرم قابل ضمانت ہے اور گرفتار شخص کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی طرف سے جاری کردہ ترمیم شدہ بیان میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کا نام نہیں ہے، جبکہ پرانے بیان میں ان کے نام درج تھے۔

دریں اثنا، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سوموار کو دہلی پولیس کو جہانگیر پوری تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔

وہیں، دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ نے سوموار کو بتایا کہ اس معاملے میں اب تک دو برادریوں کے 23 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس معاملے کی جانچ کرائم برانچ کو سونپی گئی ہے اور اس کے لیے 14 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی (عآپ) نے تشدد کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی پارٹی بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

بتادیں کہ دہلی کے جہانگیر پوری میں سنیچر کوہنومان جینتی جلوس کے دوران دو برادریوں کے درمیان تصادم میں ایک مقامی باشندہ اور آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)