خبریں

اترپردیش: مرادآباد میں ہندو یووا واہنی نے بین مذہبی شادی کو روکا، مقدمہ درج

اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں 18 اپریل کو ہندو یوا واہنی کے ایک گروپ نے کلکٹریٹ کے باہر اس نوجوان جوڑے کو گھیر لیا تھا اور لڑکے پر لو جہاد کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں واہنی کے ارکان نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ  لگاتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

(علامتی  تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی  تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ہندو یووا واہنی کے ارکان نے اتر پردیش کی مراد آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپنی شادی رجسٹر کروانے آئے ایک نوجوان جوڑے کو زبردستی روکنے کے ایک دن بعد پولیس نے منگل (19 اپریل) کو اس شخص کے خلاف تبدیلی مذہب سے متعلق قانون   اورلدھیانہ سےلڑکی کا اغوا کرنے کے الزام کے تحت ایف آئی آر درج کر لیا ہے۔

مرادآباد کے سول لائنز پولس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ڈپٹی ایس پی ساگر جین نے کہا، ہم نے اس شخص کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 363 (اغوا کی سزا)، 366 (عورت کو اغوا کرنے یا اسے شادی کے لیے مجبور کرنے) اور یوپی کے تبدیلی مذہب کے قانون 2021 کی دفعہ 3 -5 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ، جب تک  ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، اس شخص کو اس کے خاندان کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور عورت کو اس کے خاندان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہم مناسب قانونی کارروائی کریں گے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ نوجوان کے خلاف تبدیلی مذہب کے قانون کی دفعات کیوں لگائی گئیں، ایک پولیس افسر نے کہا، پہلی نظر میں یہی لگتا ہے کہ  اس قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ہماری تفتیش ابھی جاری ہے۔

گزشتہ 18 اپریل کی دوپہر کو ہندو یوا واہنی کے ایک گروپ نے اس نوجوان جوڑے کو کلکٹریٹ کے باہر گھیر لیا تھا اور نوجوان پر لو جہاد کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں واہنی کے ارکان نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ  لگاتے ہوئےدونوں کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

جین نے کہا، دونوں  عدالت میں اپنی شادی رجسٹر کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہمیں معلوم ہوا کہ ان کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔ لڑکی کے والدین اور لدھیانہ پولیس کو بھی مطلع کیا گیا کیونکہ ان کے اہل خانہ نے پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی۔

لدھیانہ سے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے معاملے میں تفتیشی افسر گرجیت سنگھ نے کہا، لڑکی کو اس کے والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ہم نے یہاں اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا۔

مرادآباد پولیس نے بتایا کہ نوجوان شہر کے کٹگھر علاقہ کا رہنے والا ہے اور اس سے قبل لدھیانہ میں ایک دکان میں کام کرتا تھا جو خاتون کے گھر کے قریب ہے۔

مرادآباد کے سول لائنز پولیس اسٹیشن کے افسر انچارج رویندر پرتاپ سنگھ نے کہا، دونوں ایک رشتے میں آ گئے تھے اور دونوں وہاں سے 14 اپریل کو مرادآباد فرار ہوگئے تھے۔ وہ اپنی شادی رجسٹر کروانے کی کوشش کر رہے تھے کہ واہنی کے لوگوں نے انہیں روک دیا۔

ہندو یووا واہنی کے مرادآباد یونٹ کے سربراہ انکت شرما نے کہا، ہمارے لوگوں کو معلوم ہوا کہ کٹگھر علاقہ کا رہنے والا ایک شخص سوموار کو مراد آباد کی عدالت میں ایک ہندو خاتون سے اپنی شادی رجسٹر کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم نے پولیس کو اطلاع دی اور دونوں کو روکا۔ یہ لو جہاد کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔