خبریں

دہلی بی جے پی صدر نے خط لکھ کر مشرقی اور جنوبی کارپوریشن کے میئر سے انسداد تجاوزات مہم چلانے کو کہا

بی جے پی مقتدرہ  شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تشدد زدہ  جہانگیر پوری میں کئی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے ایک دن بعد پارٹی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا نے یہ خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے بنگلہ دیشی، روہنگیا اور سماج دشمن عناصر کے  ذریعے سرکاری اراضی پر تجاوزات  کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

آدیش گپتا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

آدیش گپتا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مقتدرہ  شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی جانب سے تشدد زدہ  جہانگیر پوری میں کئی غیر قانونی ڈھانچوں کو منہدم کرنے کے ایک دن بعد پارٹی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا نے مشرقی اور جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشنوں کے میئروں سے بھی خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ  اپنے علاقوں میں روہنگیا، بنگلہ دیشی اور سماج دشمن عناصر کے سرکاری اراضی  پر تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے اسی طرح کی مہم چلائیں۔

گپتا نے اس معاملے پر دہلی میں دو پریس کانفرنسوں سے خطاب کیا، جس کے دوران انہوں نے عام آدمی پارٹی (عآپ) کو ‘دنگا پارٹی’ قرار دیا اور الزام لگایا کہ اس کے ایم ایل اے اور کونسلر دہلی میں غیر قانونی طور پر رہنے والے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو راشن کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ حاصل کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جہانگیر پوری میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی کی شوبھا یاترا کے دوران علاقے میں تشدد کے بعد گپتا نے شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کو   خط لکھا تھا، جس کے بعد کارپوریشن نے  20  اپریل کو علاقے میں انسداد تجاوزات مہم شروع کی تھی۔

تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی ہدایت کے باوجود یہ مہم تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے بعد روکی  گئی تھی۔

الزام ہے کہ مہم کے تحت ملزمین کے مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو گرایا جا رہا تھا، جس پر سپریم کورٹ کی روک کے بعد بھی کارروائی نہیں روکی گئی۔ اس کے بعد درخواست گزار کے وکیل واپس عدالت پہنچے تب توڑ پھوڑ کی کارروائی روکی گئی۔

جمعرات کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے این ڈی ایم سی کی اس توڑ پھوڑ کی مہم پر دو ہفتوں کے لیے روک لگا دی اور کہا کہ وہ توڑ پھوڑ کی کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہمارے فیصلے کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی تھی۔

جمعرات کو خط شیئر کرتے ہوئے دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا نے ٹوئٹ کیا،جنوبی اور مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشنوں کے میئروں اور کمشنروں کو خط لکھ کر انہیں ان کے علاقوں میں بنگلہ دیشی، روہنگیا اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کرکےسخت ایکشن لینے کو کہا ہے۔

تاہم خطوط میں روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کا ذکر نہیں ہے۔

دہلی بی جے پی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پہلی پریس کانفرنس میں گپتا نے الزام لگایا کہ چیف منسٹر اروند کیجریوال ان روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کی حمایت میں آگئے تھے جنہیں گزشتہ سال اتر پردیش حکومت نے یمنا کھادر میں اپنی زمین سے بے دخل کردیا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا، عآپ کا دوسرا نام اب دنگا پارٹی ہے۔ اس کے ایم ایل اے اور کونسلرز نے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو دہلی میں آباد کرانے میں مدد کی ہے۔ کیجریوال حکومت انہیں مفت راشن، پانی اور بجلی فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا، انہیں (عآپ لیڈروں کو)  عوام اور ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ان کی واحد فکر ووٹ ہے۔

بی جے پی لیڈر نے کہا، کانگریس اور بائیں بازو کے لیڈر فسادیوں کو خوش کرنے کے لیے جہانگیرپوری گئے ہیں۔ مجھے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ممتا بنرجی (ٹی ایم سی سربراہ) بھی ان سے ملنے آ رہی ہیں۔

گپتا نے کانگریس کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ جہانگیر پوری میں فسادیوں کو بچانے کی کوشش کر رہی  ہے۔

دی ہندو سے بات کرتے ہوئے، جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی) کے میئر مکیش سوریان نے کہا کہ ایس ڈی ایم سی اسی طرح سے انسداد تجاوزات مہم چلائے گی، جبکہ مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن (ای ڈی ایم سی) کے میئر شیام سندر اگروال نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

سوریان نے کہا، اگر بلڈوزر کی ضرورت پڑی تو ہم اس کا استعمال کریں گے۔ اگر کوئی سینئر لیڈر ناجائز تجاوزات ہٹانے میں دلچسپی دکھا رہا ہے تو ہمیں اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ اوکھلا، خان پور اور اس طرح کے متعدد غیر قانونی تجاوزات ہیں، ان سے نمٹا جائے گا۔

وہیں عآپ  لیڈروں نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو پورے ملک میں بسانے کے لیے  وہ ذمہ دار  ہے۔

عآپ نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے فرقہ وارانہ تشدد اور فسادات کو بھڑکانے کے واحد مقصد سے پچھلے آٹھ سالوں کے دوران روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو ملک کے مختلف حصوں میں ‘غیر قانونی طور پر’ آباد کیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)