خبریں

ہندوستان کی ’اقلیت مخالف امیج‘ گھریلو کمپنیوں کو نقصان پہنچائے گی: رگھورام راجن

ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے ہندوستان میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانےکے خدشات کے بیچ ایک تقریب میں کہا کہ  ہندوستان کی ساکھ  جمہوریت اور سیکولرازم سے  ہے، لیکن اب اس کو اس امیج کی لڑائی  لڑنی پڑے گی۔

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے جمعرات کو آگاہ  کیا کہ ہندوستان کی اقلیت مخالف امیج ہندوستانی مصنوعات (دوسرے ممالک میں) کی مارکیٹ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کی وجہ سے غیر ملکی حکومتیں ہندوستان کو ایک ناقابل اعتماد پارٹنر مان سکتی ہیں۔ انہوں نے ہندوستان میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کے خدشات کے بیچ یہ بات کہی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ساکھ جمہوریت اور سیکولرازم کے لیے رہی ہے، لیکن اب اسے اس امیج کی لڑائی  لڑنی پڑے گی۔

راجن نے ٹائمز نیٹ ورک انڈیا اکنامک کانکلیو میں کہا، اگر ہماری  امیج ایک جمہوری ملک کی بنتی ہے، جو اپنے تمام شہریوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آتا ہے، تو ہمیں ایک غریب ملک کے طور پر زیادہ ہمدردی ملتی ہے۔ صارفین کہتے ہیں کہ میں ایسے ملک سے سامان خرید رہا ہوں جو صحیح کام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس طرح ہماری مارکیٹ بڑھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات میں گرم جوشی کا تعین بھی ایسے ہی تصورات سے ہوتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق،  انہوں نے کہا کہ صرف صارفین ہی نہیں ہیں ، جو یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کس کی سرپرستی کرنی ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات میں گرم جوشی کا تعین بھی ایسے ہی تصورات  سے ہوتا ہے، کیوں کہ حکومتیں، اقلیتوں کے لیے  کوئی ملک کس طرح کا سلوک روا رکھتا ہے،کس طرح برتاؤ کرتا ہے، اس بنیاد پر وہ ملک یہ فیصلہ کرتا ہے کہ آیا وہ ملک قابل اعتماد شراکت دار ہے یا نہیں۔

راجن نے کہا کہ چین ایغوروں (مسلمان اقلیت) کے ساتھ اور کچھ حد تک تبتیوں کے ساتھ بھی اس طرح کی امیج کی پریشانیوں کا شکار رہا ہے، جبکہ یوکرین کو زبردست حمایت ملی ہے، کیونکہ یہاں کے صدر کو ایک ایسے شخص کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو جمہوری نظریات کے دفاع کے لیے کھڑا ہے۔ اور دنیااس کو مانتی ہے۔

راجن نے کہا کہ خدمات کے شعبے کی برآمدات ہندوستانیوں کے لیے ایک بہت بڑا موقع پیش کرتی ہیں اور ملک کو اسے برقرار رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ، ہمیں رازداری کے بارے میں مغرب کی حساسیت کے متعلق  بہت زیادہ بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔

جن مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ان میں سے ایک طبی شعبے میں ہے، راجن نے خبردار کیا کہ ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھے جانے سے جو ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری کے خدشات کو پورا نہیں کرتا، کامیاب ہونا مشکل ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ یا سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایس بی آئی) جیسے آئینی اداروں کو کمزور کرنا ہمارے ملک کے جمہوری کردار کو ختم کرتا ہے۔

گھریلو معاملات پر مزید تبصروں میں راجن نے کہا کہ ہندوستانی انتظامیہ کو تین زرعی قوانین جیسی چیزوں سے بچنے کے لیے کلیدی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کرکے گورننس کے چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ کسانوں کے احتجاج کے بعد گزشتہ سال تین زرعی قوانین کو رد کر دیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)