خبریں

مسلمان مخالف تشدد ہندوستانی مسلمانوں کے ہر پہلو کو ختم کرنے کی کوشش: بےباک کلیکٹو

ممبئی واقع ادارے بےباک کلیکٹو نے فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات کے پیش نظر کہا ہے کہ ان واقعات کو مذہبی بقائے باہمی کی روایت کو ختم کرنے کی کوششوں کے بڑے پیٹرن کے طور پر دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ یہ فرقہ وارانہ فسادات آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی دائیں بازو کی تنظیموں کی سماجی نفرت کا ثبوت ہیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

(تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ممبئی واقع ادارے بےباک کلیکٹو نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ملک کے مختلف حصوں میں ان پر حملوں کے معاملے میں میں اضافے کو ہندو قوم پرستوں کے ذریعےہندوستانی مسلمانوں کی زندگی کے ہر پہلو کو مٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

اس سلسلے میں کلیکٹو نے پریس کو ایک بیان جاری کیا، جس پر کئی کارکنوں، صحافیوں، ماہرین تعلیم، فلمسازوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے ارکان نے دستخط کیے ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں رام نومی کی تقریبات کے دوران مسلم مخالف تشدد کی مذمت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ،ان واقعات کو مذہبی بقائے باہمی کی روایت کو مٹانے،ان پر حملہ کرنے کی کوششوں کے بڑے پیٹرن  کے دائرے  دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ حالیہ فرقہ وارانہ فسادات آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی دائیں بازو کی تنظیموں کی سماجی نفرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ ،’ہندو خطرے میں ہیں’ کا تصور مسلم مخالف تشدد کے لیےصف بندی کی وجہ بن رہا ہے، دستخط کنندگان نے کہاکہ ، ہندو قوم پرستوں کے ذریعے حقیقی شہری اور محب وطن کے طور پر مسلمانوں پر شک  کرنااب مسلمانوں کے وجود کے سلسلے میں ان کے ثقافتی دعوے میں بدل گیا ہے۔ یہ ایک ایسا بیانیہ ہے جو سی اے اے اور این آر سی مخالف تحریک کے دوران سامنے آیا تھا۔ ہندوستانی مسلمانوں کی زندگی کے ہر پہلو کو تباہ کیا جا رہا ہے اور اسے اکثریتی تشدد سے تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بیان میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں پولیس کی ملی بھگت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے (پولیس) تشدد کو ہونے دیا اور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکےسرگرمی کے ساتھ ان کو نشانہ بنایا جب کہ مجرم کھلے عام گھوم رہے تھے۔

بیان میں کہا گیا، رام نومی کے جلوسوں کے پیٹرن کو اسلامو فوبک شدت پسندی ظاہر کرنے کا موقع بنا دیا گیا ہے، جس کے بعد ملک کی نو ریاستوں میں مسلم مخالف تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔یہ ریاستیں مدھیہ پردیش، گجرات، نئی دہلی، گوا، راجستھان، جھارکھنڈ، کرناٹک، مغربی بنگال، مہاراشٹر اور بہار ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ،مسجد کے سامنے بھگوا جھنڈے لہراتے ہوئے اور ہوا میں تلوار چلاتے ہوئے جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے۔ مسلم علاقوں میں نکالے گئے ان جلوسوں میں لاؤڈ اسپیکر سے گانے بجائے جا رہے تھے اور ان گانوں کے بول مسلم کمیونٹی کے خلاف تشدد کی دعوت دینے والے تھے۔ ان تمام اشتعال انگیزیوں کے درمیان مساجد اور مسلمانوں کی دکانوں اور عمارتوں پر حملے کیے گئے۔ یہ واقعات آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں کی مسلمانوں سے نفرت کا ثبوت ہیں۔

یہاں  دیے گئے لنک پر مکمل بیان پڑھ سکتے ہیں۔

Bebaak Collective Statement… by The Wire