خبریں

ضمانت ملنے کے فوراً بعد جگنیش میوانی کو آسام پولیس نے ایک اور معاملے میں گرفتار کیا

گجرات کے وڈگام سے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی  نکتہ چینی  کرنے والے ٹوئٹ کے سلسلے میں ضمانت ملنے کے فوراً بعدہی ایک خاتون پولیس اہلکار کے حوالے سے سنگین الزامات لگاتے ہوئے آسام پولیس نے ایک بار پھر گرفتار کرلیا ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: گجرات کے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ٹوئٹس سے متعلق ایک کیس میں سوموار کو آسام کے کوکراجھار کی ایک عدالت سےانہیں ضمانت دیے جانے کے بعد آسام پولیس نے انہیں پولیس اہلکار پر حملہ کرنے کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرلیاہے۔

پولیس نے کہا کہ میوانی کے خلاف آئی پی سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ میوانی بناسکانٹھا کی وڈگام سیٹ سے آزاد ایم ایل اے کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ وہ حال ہی میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے دن میں کوکراجھار کی ایک عدالت نے وزیر اعظم مودی کی مبینہ تنقید سے متعلق ایک ٹوئٹ کے سلسلے میں انہیں ضمانت دے دی تھی۔

گجرات کے ایم ایل اے کے خلاف کوکراجھار میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہیں 20 اپریل کو گجرات کے پالن پور شہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

گجرات کے وڈگام سے ایم ایل اے میوانی کو دوبارہ گرفتار کرتے ہوئے برپیٹا پولیس نے ایک خاتون پولیس اہلکار کا حوالہ دے کر نئے معاملے میں سنگین الزامات لگائے ہیں۔

خاتون پولیس اہلکار کا الزام ہے کہ 21 اپریل کو میوانی نے ان کے ساتھ بدزبانی کی تھی۔

دی وائر کو دستیاب ایف آئی آر میں آسام پولیس میں درج کرائی گئی شکایت میں خاتون پولیس اہلکار کے حوالے سے کہا گیا ہےکہ ، جب میں نے اس سےٹھیک سے برتاؤ کرنے کو کہا تو وہ غصے میں آگئے  اور اس کے ساتھ ہی مزید بدزبانی کرنے لگے۔ انہوں نے میری طرف  انگلی اٹھائی اور مجھے ڈرانے کی کوشش کی اور زبردستی مجھے اپنی سیٹ پر دھکیل دیا۔ اس طرح انہوں نے ایک سرکاری ملازم ہونے کے ناطے مجھے میرا قانونی فرض نبھانے کے دوران مجھ پر حملہ کیا اور دھکا دیتے ہوئے مجھے نامناسب طریقے سے چھو کر میری ہتک کی۔

یہ واضح نہیں ہے کہ پولیس نے میوانی پر کون سی دفعات لگائی ہیں اور پولیس اس کیس میں انہیں  گرفتار کرنے کے لیے ضمانت حاصل کرنے کا کیوں انتظار کرتی رہی۔

میوانی کے وکیل نے دی وائر کو ان کی دوبارہ گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ انہیں بارہ پیٹا پولیس کی جانب سے درج نئے کیس کی ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی گئی ہے، اس لیے وہ اس وقت صرف قیاس ہی کر سکتے ہیں کہ میوانی کے خلاف کیا الزامات لگائے  گئے ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، مجھے ایف آئی آر کی کاپی نہیں سونپی گئی تھی، لیکن میں نے بارپیٹا پولیس کی طرف سے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیے گئے ریمانڈ وارنٹ میں میں نے جو دیکھا، اس میں آئی پی سی کی دفعہ 354 وغیرہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب عورت کی ہتک کرنے کا الزام۔ اس نے مجھے حیرت میں ڈال دیا کہ یہ سب کہاں ہوا، جبکہ میوانی پولیس کی حراست میں تھے اور انہیں بارپیٹا کیوں لے جایا گیا۔

اس سے قبل 21 اپریل کو آسام کے کوکراجھار کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے میوانی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور انہیں تین دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا تھا۔

میوانی کے معاون سریش جاٹ نے بتایا تھا کہ میوانی کو آئی  پی سی  کی دفعہ 153اے کے تحت ایف آئی آر درج ہونے کے فوراً بعد گرفتار کیا گیا تھا، جو کمیونٹی کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق جرائم سے متعلق ہے۔ یہ ایف آئی آر آسام کے کوکراجھار پولیس اسٹیشن میں درج کرای گئی تھی۔

جاٹ نے کہا تھا، آسام پولیس حکام کے ذریعہ شیئر کردہ دستاویز کے مطابق میوانی کے خلاف ان کے کچھ دن پرانے ٹوئٹ پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ تاہم اس ٹوئٹ کو ٹوئٹر نے ہٹا دیا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ یہ ٹوئٹ ناتھورام گوڈسے کے بارے میں تھا۔

بناسکانٹھا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اکشے راج مکوانا کے مطابق، میوانی کو جن دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ان میں آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اور آئی پی سی کی دفعہ 153 (فساد یا فساد پر اکسانا) شامل ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)