خبریں

ہری دوار: روڑکی کے گاؤں میں مہاپنچایت کو روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ، آرگنائزر گرفتار

ہری دوار ضلع انتظامیہ نے منگل کو ہندو مذہبی رہنماؤں کی طرف سے ایک مہاپنچایت کے اعلان کے بعد دادا جلال پور گاؤں کے 5 کیلومیٹر کے دائرے میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

ہری دوار ضلع میں دھرم سنسد سے ایک دن قبل دادا جلال پور گاؤں میں بھاری پولیس فورس تعینات (تصویر: پی ٹی آئی)

ہری دوار ضلع میں دھرم سنسد سے ایک دن قبل دادا جلال پور گاؤں میں بھاری پولیس فورس تعینات (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دائیں بازو کے ہندو رہنماؤں کی جانب سےاتراکھنڈ میں روڑکی کے قریب دادا جلال پور گاؤں میں مہاپنچایت کے اعلان کے بعد منگل کو ہری دوار ضلع انتظامیہ نے گاؤں کے پانچ کیلومیٹر کے علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت حکم امتناعی نافذ کر دیا ہے۔

انتظامیہ نے تصدیق کی کہ مہاپنچایت کے انعقاد کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مذہبی رہنماؤں نے گاؤں میں حالیہ تشدد اور پتھراؤ کے واقعہ  پر تبادلہ خیال کے لیے اس مہاپنچایت کا اعلان کیا تھا۔

اس سے پہلے منگل کو سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری کو ہدایت دی تھی کہ وہ عدالت میں عوامی طور پریہ کہیں کہ روڑکی میں بدھ کو  ہونے والے ‘دھرم سنسد’ میں کوئی بھی ناپسندیدہ بیان نہیں دیا جائے گا۔تاہم ، اس کےچند ہی گھنٹوں میں یہ حکم امتناعی نافذ کر دیا گیا۔

کالی سینا کے ریاستی کنوینر سوامی دنیشانند بھارتی اور حکم امتناعی  کے باوجود مہاپنچایت کی تیاری کر رہے ان کے چھ حامیوں کومبینہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ہری دوار کے مذہبی رہنما سوامی آنندسوروپ نے بتایا کہ وہ اپنے منصوبے کے مطابق آگے بڑھیں گے اور گاؤں پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دھرم سنسد کی کور کمیٹی کے ارکان یتندرانند گری، پربودھانند سرسوتی، پرمانند جی مہاراج اور دیگر کے ساتھ مہاپنچایت کا حصہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مہاپنچایت ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران  16 اپریل کو گاؤں میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے اصل مجرموں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہنے اورپولیس کی کارروائی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلائی گئی تھی۔

بتا دیں کہ اس تشدد کے دوران چار گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی اور کئی لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں اب تک 14 افراد (تمام اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے ہیں) کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ،اگر انتظامیہ ہمیں مہاپنچایت کے انعقاد سے روکتی ہے تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے، اس لیے مہاپنچایت کو پرامن طریقے سے منعقد کرنے کی اجازت دی جائے۔

سوروپ نے 16 اپریل کو ہونے والے تشدد کے لیے مقامی مسجد کے امام کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا،ہم نے انتظامیہ کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے، جو منگل کو ختم ہو گیا ہے۔ ہم نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ ایک ہفتہ کے بعد ہم ایک مہاپنچایت منعقد کریں گے اور مہاپنچایت جو بھی فیصلہ کرے، سب کو اسے قبول کرنا چاہیے۔

ڈی آئی جی (گڑھوال رینج) کرن سنگھ ناگنیال نے کہا، علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ یہ نہ صرف منصوبہ بند مہاپنچایت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا بلکہ علاقے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے بھی کیا گیا۔

ہری دوار کے ایس ایس پی یوگیندر سنگھ راوت نے بتایا کہ گاؤں کے پانچ کیلومیٹر کے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور لوگوں کو وہاں جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا، مہاپنچایت کو روکنے کے لیے علاقے میں بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ اگر کوئی اس کے انعقاد کی کوشش کرتا ہے تو اسے غیر قانونی سرگرمی تصور کیا جائے گا۔ تقریباً 200 پولیس اہلکار اور 100 انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ علاقے میں پی اے سی کی پانچ کمپنیاں بھی تعینات کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ اس پورے معاملے کی نگرانی کر رہی ہے اور ہم اس میں کسی قسم کی نرمی نہیں برتنا چاہتے۔ اگر کسی نے قانون شکنی کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ہری دوار کے ضلع مجسٹریٹ ونے شنکر پانڈے نے کہا کہ کسی بھی مہاپنچایت کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا، یہ واضح ہے کہ بدھ کو کوئی پروگرام منعقد نہیں کیا جائے گا۔اس  ایونٹ میں ملوث 33 افراد کے خلاف اب تک احتیاطی کارروائی کی جا چکی ہے۔ ہم سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کریں گے اور کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا کوئی حق نہیں ہے۔