خبریں

یوپی: چار سال پرانے سرکاری آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے تقریباً 11 ہزار لاؤڈ اسپیکر ہٹائے گئے

ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش کمار اوستھی نے بتایا کہ 2018 کا ایک سرکاری آرڈر ہے، ساؤنڈ ڈیسیبل کی مقررہ حد اور عدالت کی ہدایات کے لیے مقررہ ضابطے ہیں۔ اب اضلاع کو اس پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ ہر کسی کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی ہے، لیکن لاؤڈ اسپیکر کی آواز احاطے سے باہر نہیں جانی چاہیے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: اتر پردیش حکومت کی ہدایت پر مذہبی مقامات سے اب تک ‘غیر قانونی’ طور پر نصب 11 ہزار لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے گئے ہیں اور 35 ہزار لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کو کم کیا گیا ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے یہ جانکاری دی۔

وہیں، ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش کمار اوستھی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، 2018 کا ایک سرکاری آرڈر ہے، اور ساؤنڈ کی ڈیسیبل حد اور عدالت کی ہدایات کے لیے مقررہ  اصول ہیں۔ اب اضلاع کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

ریاست کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے بدھ کو بتایا، ریاست بھر میں مذہبی مقامات پر غیر قانونی طور پر نصب لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹانے اور قانونی  طور پر نصب لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو کم کرنے کے سلسلے میں ایک مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کے تحت بدھ کی دوپہر تک 10923 لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹا دیا گیا ہے اور 35221 لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کو کم کر دیا گیا ہے۔

اس کارروائی کی وضاحت کرتے ہوئے کمار نے کہا، جو لاؤڈ اسپیکر ہٹائے جا رہے ہیں وہ غیر قانونی ہیں۔ وہ لاؤڈ سپیکر جو ضلع انتظامیہ کی اجازت کے بغیر نصب کیے گئے ہیں یا منظور شدہ تعداد سے زیادہ نصب کیے گئے ہیں ان کی درجہ بندی غیر قانونی طور پر کی گئی  ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاؤڈ سپیکر کے حوالے سے ہائی کورٹ کے احکامات کو بھی مدنظر رکھا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ کارروائی چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے گزشتہ ہفتہ سینئر افسروں کے ساتھ لاء اینڈ آرڈر کی جائزہ میٹنگ کے دوران دی گئی ہدایات کی بنیاد پر کی جارہی ہے۔

یوگی نے کہا تھا کہ ہر کسی کو اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق پوجا کرنے اور عبادت  کرنے کی آزادی ہے، لیکن لاؤڈ اسپیکر کی آواز احاطے سے باہر نہیں جانی چاہیے تاکہ دوسرے لوگوں کو کسی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ریاست کے محکمہ داخلہ نے 30 اپریل کو ‘غیر قانونی طور پر’ نصب لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹانے کے لیے کی گئی کارروائی کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔

بدھ کو محکمہ پولیس کی طرف سے مہیا کرائی گئی جانکاری کے مطابق، لکھنؤ زون کے اضلاع میں سب سے زیادہ 2395 لاؤڈ اسپیکر ہٹائے گئے، اس کے بعد گورکھپور (1788)، وارانسی (1366) اور میرٹھ (1204) زون میں ہٹائے گئے ہیں۔

لاؤڈ اسپیکروں کی آواز کم کے کرنے کےمعاملے میں، لکھنؤ حلقہ 7397 لاؤڈ اسپیکروں کے خلاف کارروائی کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد بریلی (6257) اور میرٹھ (5976) میں لاؤڈ اسپیکر کو آوازمحدود کی گئی  ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے بتایا کہ لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹانے کا کام بغیر کسی امتیاز کے کیا جا رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (مغربی) سومین برما نے کہا، غیر قانونی لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹانے کا عمل منگل کو شروع کیا گیا تھا اور یہ اب بھی جاری ہے۔ ہم اس مہم کو مختلف مذہبی رہنماؤں اور امن کمیٹیوں کے اراکین کے ساتھ مل کر آگے بڑھا رہے ہیں۔ آج تک ہمیں کسی قسم کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، پرشانت کمار نے بتایا، لاؤڈ اسپیکر کو ہٹانے کا کام ابھی جاری ہے۔ بات چیت کے ذریعے رہنما خطوط کے نفاذ کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، تاکہ سب کو بیداری مہم کے ذریعے اصولوں سے واقف کرایا جاسکے۔ کئی  لوگوں نے خود ہی غیر قانونی  لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے ہیں۔

چیف منسٹر کے احکامات کو لاگو کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھے جانے پرکمار نے کہا،  اصول یہ ہے کہ احاطے سے باہر کوئی شور و غل نہیں ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک احاطے میں پانچ لاؤڈ اسپیکر ہیں، تو تین لاؤڈ اسپیکر کو ہٹایا جا سکتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آواز احاطے تک محدود رہے۔

کمار نے کہا کہ حکومت کی کارروائی کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس میں متاثرہ لوگوں کی رضاکارانہ شرکت شامل ہے۔ ہم انہیں منفی اثرات، عدالتی احکامات اور شور کی سطح کے بارے میں بتا رہے ہیں۔  کہیں بھی زبردستی نہیں کی جا رہی۔ مندر ہوں، مسجد ہوں یا گرودوارےلوگ یہ کام اپنی مرضی سے کر رہے ہیں۔

لکھنؤ میں مقیم سنی عالم مولانا خالد رشید فرنگی محلی اور بلرام پور کے شکتی پیٹھ دیوی پاٹن مندر کے پجاری متھلیش ناتھ یوگی ان مذہبی رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے حکومت کے قدم کی حمایت میں اپیل جاری کی تھی۔

مولانا خالد نے کہا کہ انہوں نے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی تمام مساجد سے کہا ہے کہ وہ اضافی لاؤڈ سپیکر ہٹا دیں اور باقی آلات کی آواز کو محدود کریں۔

انہوں نے کہا، یہ ہدایات عدالتی احکامات کی روشنی میں ہیں اور آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے ہیں، کسی خاص مذہب کے خلاف نہیں بلکہ سب کے لیے ہیں۔ یہ ہمارے اور ہمارے بچوں کے لیے صوتی آلودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فائدہ مند ہے ۔ میری اپیل ہے کہ اس قانون پر پوری طرح سے عمل کریں۔

متھلیش ناتھ یوگی نے کہا کہ مندر سے چار میں سے تین لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور خطے کی سلامتی اہم ہے۔ ہم حکومت کے اس قدم کی حمایت کر رہے ہیں… اونچی آواز سے بچوں کی پڑھائی میں خلل پڑتا ہے اور صبح سویرے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے ہماری اپیل ہے کہ حکومت کی ہدایات پر عمل کریں، اضافی لاؤڈ سپیکر ہٹائیں اور باقی جگہوں پر شور کم کریں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)